کوکن میں اردو :سمت و رفتار :- رپورتاژ – ڈاکٹر محمد عبدالعزیز سہیل

Share


رپورتاژ : ایک روزہ بین الاقومی سمینار
کوکن میں اردو :سمت و رفتار

ڈاکٹر محمد عبدالعزیز سہیل

ریاست مہارشٹرا رقبہ کے اعتبار سے ہندوستان کی تیسری بڑی ریاست ہے،اس ریاست کو جغرافیائی اورتاریخی اعتبار سے پانچ علاقوں میں منقسم کیا گیا ہے کوکن،مغربی مہارشٹرا،خاندیش اور شمالی مہارشٹرا،مراٹھواڑااورودرابھا۔

ان علاقوں میں قدرتی مناظر ،خوبصورتی اور قدرتی نوازشات کے اعتبار سے کوکن کو انفرادیت حاصل ہے کوکن ڈویژن میں7 اضلاع ممبئی سٹی ، مضافات ممبئی ،تھانہ ،پلگھر،رائے گڑھ،رتناگری اورسندھو درگ شامل ہے ۔ قدرتی نوازشات کی بناء رتناگری کو انفرادیت حاصل ہے۔اردوادب کے حوالے سے علاقہ کوکن کافی زر خیز علاقہ ہے یہاں اردو پرائمری ،سیکنڈری اور ہائرسیکنڈری کی سطح پر ذریعہ تعلیم ہے۔ ا ردو زبان و ادب کے فروغ میں اس علاقے اور یہاں کی شخصیات نے نمایاں کردار ادا کیا ہے ،اس سرز مین سے اردو کی کئی ممتاز شخصیتں اٹھی ہیں جن میں قابل ذکر داؤد غازی ،ساحر شیوی ،ڈاکٹر عبدالکریم نائیک ، قیصر رتناگیری،رفیق ذکریا، حسین دلوی،پروفیسر عبدالستار دلوی ،سلام بن رزاق،پروفیسر یونس آگاسکر،ڈاکٹر میمونہ دلوی،مبار ک کا پڑی،نظام الدین گوریکر وغیرہ شامل ہیں۔کوکن کے اس حسین علاقہ کے ایک خوبصورت شہر رتناگری کے قدیم کالج گوگٹے جوگلے کر کالج میں قومی کونسل برائے فروغِ اردو زبان ، نئی دہلی اشتراک سے ایک بین الاقوامی سمینار بعنوان’’ کوکن میں اردو : سمت و رفتار ‘‘ کا 10فروری 2018ء بروز ہفتہ صبح 10بجے رادھا بائی شیٹے سبھا گرہ ، گوگٹے کالج کیمپس میں انعقاد عمل میں آیا۔ اس سمینار کا آغاز تلاوت قرآن سے عمل میں آیا ،کالج کی طالبات نے نعت پیش کی ،مہمانوں کے استقبال میں نظم پڑھی گئی ،نظامت کے فرائض معین اچلپوری مدرس نے خوبصورتی سے انجام دئے ان کی نظامت نے ایسا تاثردیاکہ
مرے کانوں میں مصری گھولتا ہے
جب کوئی بچہ اردو بولتا ہے

سمینار کے آغاز میں روایتی طور پرمہمانوں کے ہاتھوں شمع روشن کی گئی ۔ناظم سمینار ڈاکٹر دانش غنی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا ۔انہوں نے اپنے خطبہ میں سمینار کے انعقاد کے مقاصد کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ اردو شعر و ادب کے حوالے سے کوکن میں جو کام ہورہا ہے وہ دنیا کے سامنے لایا جائے ۔یہ سمینار کوکن میں اردو سمت و رفتار کی تلاش و تحقیق کے طویل سفر کی اولین منزل ہے انہوں نے مہمانوں کا استقبال کیا۔ پرنسپل ڈاکٹر کشور سکھٹن کر نے اپنے خطاب کہا کہ ہمارا یہ کالج رتنا گری کا ایک قدیم کالج ہے یہاں ابتداء سے ہی اردو کی تعلیم کا نظم ہے یہ بین الاقوامی سمینار رتناگری میں اردو کا پہلا سمینار ہے جو ڈاکٹر دانش غنی کی دلچسپی اور محنت سے منعقد ہورہا ہے انہوں نے کہاکہ کالج میں اردو ریسورس سنٹر قائم کیا جائے گا جس کے ذریعے کوکن میں اردو زبان وادب کے فروغ کاکام انجام دیا جائے گا ۔سمینار کے افتتاحی اجلاس میں دوحہ قطر سے حسن عبدالکریم چوگلے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی انہوں نے اپنے خطاب میں کوکن میں اردو ذریعے تعلیم کی صورتحال کوبیان کرتے ہوئے کہا کہ کوکن میں اردو کے فروغ کے یے ہماری سوسائٹی نے اسکولس ،کالجس کے قیام کی کوشش انجام دی ہے عنقریب کوکن میں یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا،اردو شعر وادب کا یہاں اچھا ذوق پایا جاتا ہے اردو شاعری میں ایک شعر کے دو مصرعوں میں بہت کچھ کہاجاسکتا ہے ،انہوں نے طلبہ کو جاگتے ہوئے خواب دیکھنے کا مشورہ دیا۔اور مزید کہاکہ کوکن میں اردو کی صورتحال مستحکم ہے یہاں کے شعراء و ادبا نے اردو زبان و ادب کی بہت خدمات انجام دی ہے اور ملک گیر سطح پر مقبولیت حاصل کی ہے ۔ کویت سے میمونہ علی چوگلے بطور مہمانِ اعزازی شرکت کی انہوں نے اپنے خطاب میں کہاکہ دانش غنی نے کوکن میں اردو سمت ورفتار پرایک جامع و عمدہ کتاب مرتب کی ہے جو اہل کوکن کو نئے تناظر نئے اور زارویہ سے دیکھنے کی پہلی کوشش ہے کوکن ہمیشہ سے ہی علم و ادب کا گہوارا رہاہے ،مراٹھی کے ساتھ اردوکا چلن عام ہے ،کوکن میں اردو کو بے پناہ محبت ملی ہے یہاں کے شاعر و ادیبوں نے اردو کوسراہا ہے اردو میں اپنا کلام پیش کیا ہے یہاں گھروں میں کوکنی زبان بولی جاتی ہے مراٹھی کا چلن بہت عام ہے ارود سے بھی یہ لوگ محبت رکھتے ہیں یہاں اردو ذریعہ تعلیم کی صورتحال بہت اچھی ہے یہاں اردو تصنیف و تالیف کا کام بھی بہت خوب انجام دیا جاتا رہاہے انہوں نے اس موقع پربدیع الزماں خاورکی نظم’’ کوکن میں کیا نہیں ہے‘‘کے چند اشعار پیش کئے۔انہوں نے مزید کہا کہ اردو کا سب سے زیادہ کام کوکن میں ہورہا ہے ۔ معروف نقاد و شاعر ، محقق اور کالم نگار شمیم طارق نے اس سمینارکا کلیدی خطبہ دیا ۔ انہوں نے اپنے خطبہ میں کہاکہ ہندوستان سے اردو کا رشتہ اٹوٹ ہے اور اردو نے ہندوستانیت کا جو تصور پیش کیا ہے وہی ہندوستانی تہذیب کی بنیاد ہے ۔ اس سلسلے میں انہوں نے متعد مثالیں دیں ۔ ان کے اس انکشاف نے سامعین کو حیران کردیا کہ ویر ساورکر بھی اردو داں تھے اور وہ اپنی شاعری اردو رسم الخط میں لکھتے تھے ۔ کوکن کا خطہ اردو کے لئے بڑا زرخیز خطہ واقع ہوا ہے ۔ شمیم طارق نے جہاں اردو کو خالص ہندوستانی زبان ثابت کہا وہیں کوکن اور اہلیانِ کوکن سے اردو کے رشتے کو اجاگر کرتے ہوئے کوکن کے شاعروں ، ادیبوں ، صحافیوں ، افسانہ نگاروں ، ترجمہ کرنے والوں کے کئی درجن نام گنائے اور ان کی خدمات کے علاوہ ان کی صلاحیتوں کا بھی اعتراف کیا ۔ رتناگری ایجوکیشن سوسائٹی کی چیئر پرسن محترمہ شلپا تائی پٹوردھن نے صدارت فرمائی ۔انہوں نے اپنے خطاب میں اردوکو ایک تہذیب قرار دیا اور آزادی ہند میں اردو کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔انہوں نے مزید کہاکہ اسکول کی سطح پر اردو کا چلن کوکن میں عام ہے بچوں کو مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنالازمی ہے اردوایک میٹھی اورشیریں زبان ہے اس کا فروغ ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔ڈاکٹر چترا گوسوامی وائس پرنسپل نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔سمینا رمیں حسب روایت ساونیئر کا اجراء عام بات ہے لیکن ڈاکٹر محمد دانش غنی نے ایک خوب کام کیا کہ سمینار کے مقالات کو ترتیب دے کر’’ کوکن میں اردو : سمت و رفتار ‘‘کے عنوان سے کتابی شکل دے دی جس کی اہمیت اپنی جگہ مسلمہ ہے اور آنے والی نسلیں ضرور اس کتاب سے فیض یاب ہوں گی ۔اس کتاب کا رسم اجرا ء حسن عبدالکریم چوگلے اور شمیم طارق نے انجام دیا۔مہمانوں کو اعزاز ی طور پر تہنیت پیش کی گئی ۔سمینار کا پہلا تکنیکی اجلاس ڈاکٹر الیاس صدیقی ( مالیگاؤں ) کی صدارت میں منعقد ہو ا اس اجلاس میں ڈاکٹر عبدالرحیم نشترؔ ( ناگپور )نے’’یہ مٹی اب بھی زرخیز ہے ‘‘، نذیرؔ فتح پوری ( پونے )نے ’’کوکن کی اہم تعلیمی شخصیات‘‘ ، ڈاکٹر عظیم راہی ( اورنگ آباد )نے ’’اردو اور مراٹھی کے تہذیبی رشتے (کوکن کے حوالے سے) ، ایم مبین ( بھیونڈی ) نے ’’کوکن میں بچوں کا ادب ‘‘، ڈاکٹر محمد شاہد پٹھان ( اودے پور ) نے عبدالرحیم نشتر کے شعر ی امتیاز ، ڈاکٹر بلقیس بیگم ( کوکاتہ ) ’’کوکن میں تحقیق و تنقید کی سمت و رفتار‘‘، ڈاکٹر سیما ناہید ( مروڈ جنجیرہ )نے ’’شکیل شاہجہا ں :بحیثیت ڈرامہ نگار ‘‘ڈاکٹر ساجد علی قادری ( شیر پور ، دھولیہ )’’کوکن کا شعری منظر نامہ ‘‘، ڈاکٹر رفیعہ سلیم ( حیدر آباد ) ’’صادقہ نواب سحر کے دوناول ‘‘،ڈاکٹر دانش غنی نے’’کوکن کا البیلا شاعر :پرویز باغی ‘‘کے عنوان پر مقالے پڑھے۔اس اجلاس کی نظامت محمد خوشتر ریسرچ اسکالر حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی نے حسن خوبی سے انجام دی ۔دوسرا تکنیکی اجلاس ڈاکٹر عظیم راہی ( اورنگ آباد )کی صدارت میں منعقد ہوا۔اس اجلاس میں ڈاکٹرمحمد عبدالعزیز سہیلؔ ( محبوب نگر ) نے ڈاکٹر عبدالرحیم نشتر کی رپورتاژ نگاری (کوکن کے حوالے سے) ’’، ڈاکٹر سید اسرارالحق سبیلی ( سدی پیٹ )نے ’’خطہ کوکن سے بچوں کی شاعری کا ایک اہم نام : ڈاکٹر عبدالرحیم نشتر‘‘ ، ، ڈاکٹر شاہینہ پروین صدیقی ( مالیگاؤں ) نے ’’کوکن میں اردو ڈرامہ نگاری کی روایت ‘‘، ڈاکٹر ناظم الدین منور ( کریم نگر )نے’’ ساحر شیوی کی شاعری میں مذہبی و اخلاقی عناصر‘‘ ، محمد انصار درویش ( وارانسی )نے ڈاکٹر عبدالرحیم نشتر کی شاعری میں علامتوں کا نظام ‘‘،محمد خوشتر (بہار)نے’’ رنگ و آہنگ ایک مطالعہ‘‘،محسن خان( حیدرآباد)نے’’ پروفیسر عبدالستار دلوی بحیثیت محقق ‘‘اور محمد یحییٰ ( ساگر ، مدھیہ پردیش )نے ’’خلش بے نام سی ‘‘کے عنوان سے مقالے پڑھے ۔شام ۶بجے اختامی اجلاس ڈاکٹر عبدالرحیم نشتر کی صدارت میں منعقد ہوااس اجلاس میں مہمان خصوصی ڈاکٹر صادقہ نواب سحر (رائے گڑھ)،مہمان اعزازی ڈاکٹر ساجد علی قادری ( شیر پور ، دھولیہ )پرنسپل ڈاکٹر کشور سکھٹن،وائس پرنسپل ڈاکٹر چترا گوسوامی نے شرکت کی مہمانوں کے ہاتھوں مقالہ نگاروں کو سرٹیفکیٹ اور مومنٹوزپیش کئے گئے ۔ اس سمینار میں نذیرؔ فتح پوری ( پونے )،ڈاکٹر الیاس صدیقی ( مالیگاؤں )،ڈاکٹر محمد شاہد پٹھان ( اودے پور )، ڈاکٹر صادقہ نواب سحر (رائے گڑھ)اور ڈاکٹر عزیز سہیل کی تصنیف رونق ادب کی رسم رونمائی انجام دی گئی ۔

Share
Share
Share