پانی ،ہوا اللہ کی نعمت ہیں :- الحاج حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی

Share
محمد ہاشم قادری صدیقی

پانی ،ہوا اللہ کی نعمت ہیں
برباد ہم کریں تو جھیلے گا کون؟

الحاج حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی
 

اللہ رب العز ت سارے جہا نوں کا پیدا فر ما نے والا ہے اور وہی تمام مخلوق کا پالن ہار ہے جتنے جاندار ہیں سب کی روزی اللہ رب العزت نے اپنے فضل وکرم سے اپنے ذمۂ کرم پر لیا ہے اور وہ سب کی ضرورت کے مطابق نعمتیں عطا فرماتا ہے ۔کڑو رہا نعمتیں ہیں جو اس نے اپنی مخلوق کو عطا کی ہیں اور اعلان فرمایا ۔وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَۃَاللّٰہِ لَا تُحْصُوْھَا اِنَّ اللّٰہَ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ (االقرآن ، سورہ)

النحل ۱۶ آیت ۱۸) ترجمہ:اگر اللہ کی نعمتیں گنوں تو انھیں شمار نہ کر سکو گے۔بے شک اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔(کنزالایمان)اور دو سری جگہ ہے۔(ترجمہ) اور جو بھی نعمتیں تمھیں حاصل ہیں سو وہ اللہ ہی کی جا نب سے ہیں(القر آن، سورہ النحل۱۶،آیت ۵۳)اور جن کو نعمتیں ملی ہوئی ہیں ان کے بارے میں اعلان خداوندی ہے ’’آپ ان کے چہروں سے ہی نعمت و راحت کی رونق اورشگفتگی معلوم کرلیں گے۔ (القرآن،سورہ المطففین ۸۳،آیت ۲۴) ۔موسم گرما ہو یا اور کوئی موسم ہمیشہ انسانی ضروریات میں ہوا ، پانی بنیادی اہمیت کے حامل ہیں ۔ خاص کر جب سورج پورے شباب کے ساتھ جلوہ گر ہو ،ایسے میں ہر چند منٹ کے بعد ہونٹ تر کر نے کے لیے پانی نہ ملے تو ہر جاندار پریشان ہو جاتا ہے اس کی زبان باہر آنے لگتی ہے اور اس کو اپنا دم گھٹتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔اللہ نے قرآن مجید میں پانی،ہوا اوردرختوں کا کئی جگہ ذکر فرمایاہے تر جمہ:وہی ہے جس نے تمھارے لیے آسمان کی جانب سے پانی اتارا ،اس میں سے (کچھ) پینے کا ہے جسے تم پیتے ہو اوراس میں سے(کچھ)شجرکاری کا ہے (جس سے نباتات،سبزی اور چراگاہیں اگتی ہیں)جن سے تم اپنے مویشی چراتے ہو۔ (القرآن، سورہ النحل ۱۶،آیت۱۰)۔پا نی جیسی نعمت کا ذکر فرما کر رب العالمین نے بتایاکہ تم اسے پیتے ہو باقی دوسرا پانی تمہارے جانور پیتے ہیں اور درختوں وکھیتی کی سیرابی بھی پانی ہی سے ہوتی ہے۔ پا نی کی اہمیت وضرورت کا ذکر قرآن مجید میں بہت سی جگہ مو جود ہے۔سورہ النحل، آیت۶۰،سورہ الکہف، آیت۱۸،سورہ رحمٰن،آیت۶،سورہ لقمان،آ یت۲۷،اور خا ص کرقرآن نے پانی کوانسان کی پیاس بجھا نے کاذریعہ بتایا ہے،میٹھاصاف شفاف خوش گوار اور اچھے ذائقہ کا پانی تم(انسان)پیتے ہو با قی دوسرا پانی تمھارے جانور پیتے ہیں اسی سے پھل اگتے ہیں پیڑ سیراب ہو تے ہیں پا نی و ہی بر سا تا ہے ، قر آنی مفہوم سورہ واقعہ، قر آن مجید میں پا نی کا ذکر صراحت(DETAILS) کے ساتھ ۵۸ جگہ آیا ہے ہوا پا نی انسانی زند گی کے لیے ہی نہیں بلکہ کا ئنات کے وجو د وبقا کے لیے بھی ضروری ہے ۔ر ب ا لعا لمین کی پیداکر دہ نعمتوں میں سے پانی عظیم نعمت ہے اسکا کو ئی نعم البدل نہیں۔انسان کی تخلیق سے لیکر کا ئنات کی تخلیق تک سبھی چیز وں میں پا نی کی جلوہ گری ہے۔آج پوری دنیاپانی کی کمی اوربڑھتی ہوئی حرارت (TEMPERATURE ) سے پریشان ہے آج دنیا کے کئی مما لک پا نی کی حفا ظت کے لیے نئی نئی تکنیک کو اپنا رہے ہیں۔اور ہمارا ملک اس معاملے میں کہاں ہے اس پر کچھ لکھنا دیوار سے سر ٹکرا نا ہو گا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کس کی ذمہ داری ہے جواب تو یہی ہو نا چا ہئے کہ ذمہ داری تو ہرانسان کی ہے اب ذمہ داری دوسرے پر ڈالنے کے بجا ئے ہم اور آپ کیا کر سکتے ہیں آج اور ابھی سے کر یں اگر ہمیں اپنی اولا دوں اور آنے ولی نسلوں سے محبت ہے تو پا نی بر باد کر نے کے بجائے پانی بچا نے کی ہرممکن کو شش شرو ع کرنی ہو گی۔پانی کی کمی کی شکا یت تو سبھی زور وشور سے کرتے ہیں لمبی لمبی تقر یر یں کر تے و تحریریں لکھتے ہیں لیکن پا نی کی حفا ظت پرخود کوئی قدم ا ٹھانے کے لیے تیارنہیںیہ ہم اپنے قد موں پر کلہا ڑی ما ر نے کا کام کر رہے ہیں ۔کسی کو سمجھاؤ تو وہ سمجھنے کو تیار نہیں جس کے پاس دو لت ہے وہ پا نی کو اپنی جا گیر سمجھتا ہے اور کہتا ہے پا نی استعمال کر نا ہما را پید ائشی حق ہے چا ہے ہم جتنا استعمال کریں، اسکی بحث نہ کریں میری مر ضی ایسی سوچ، ایسے بول ایک نہ ایک دن ان کے لیے مہنگے پڑیں گے قدرت کی پکڑ سے کوئی نہیں بچتا ا للہ کی پکڑ جب ہو تی ہے تو پھر اس پر نہ آسمان روتا ہے نہ زمین اورنا قدری کر نے وا لوں کی نعمت چھین لی جا تی ہے ارشاد با ری تعا لیٰ ہے۔ تر جمہ: تو ان پر آسمان اور ز مین نہ رو ئے اورانھیں مہلت نہ دی گئی۔ (القرآن،سورہ الدخان۴۴،آیت۲۸)پانی کس طرح بر باد ہو رہا ہے آج جدھر بھی نظر اٹھا کر دیکھیں پا نی کی بر با دی لوگ کر رہے ہیں گھر کی صفائی، گا ڑی کی دھلائی کر نے میں کتنا پا نی بر باد کر رہے ہیں پڑو سی کو پا نچ بالٹی پا نی دینے میں کلیجہ پھٹ جاتا ہے لیکن اپنے تعیش میں فضول (WASTE )خرچی کر نے میں حا تم طا ئی کی قبر پر لات ما ر نے میں ذرا بھی نہیں شر ما تے ،آج بیت الخلامیں ( FLUSH) کے ذریعہ کتنا پا نی بر باد کیا جا رہا ہے ،ہو ٹلوں میں گرم پا نی آنے کے لیے نل کو کھلا چھو ڑ دیا جا تا ہے اس میں کم ازکم ۵۰ لیٹر (LITRE ) پا نی مفت میں بہا کر برباد کر دیا جا ر ہا ہے۔ایک رپورٹ کے مطا بق شہر وں میں ہر سال ۲۹ ارب مربع میٹر پا نی(جسکی قیمت۴۳ کروڑ کے لگ بھگ ہے سپلا ئی کے دوران بر باد ہو تا ہے ) دینک بھا سکر DBSTAR مارچ) یہ ما ہرین اور انجینئر کس کام کے۔ ایک سر وے کے مطا بق ہندستان میں کل ۹۱پانی کے ذخیر ے موجود ہیں لیکن ان میں ۲۴ فیصد پانی ہی باقی رہ گیا ہے ۔تلنگا نہ، آندھرا پر دیس،ہماچل پر دیس، مغر بی بنگال،را جستھان،مہا راشٹر،اڈیشا، گجرات، جھار کھنڈ، اتر پر دیس،اترا کھنڈ،چھتیس گڑھ،مدھیہ پر دیس،، کیرالہ اور تمل ناڈو جیسی ریا ستوں میں پانی کے ذخا ئر بہت کم ہو گئے ہیں ہر جگہ کہیں کم کہیں زیا دہ تشو یشناک صورت حال مو جود ہے۔ پا نی کی سطح بڑی تیز ی کے ساتھ زمین کے نیچے اوربہت نیچے ہو تی جا رہی ہے۔ راقم جمشید پور، جوا ہر نگر میں رہتاہے ۔ یکم جون ۲۰۰۳ میں گھر میں بو رنگ ۱۹۰ فٹ کرا یا تھا اب اسی علا قہ میں ۳۰۰ اور ۳۵۰ فٹ بورنگ ہورہی ہے جب کہ نا چیز کے گھر سے جھارکھنڈ کی مشہور ندی سو ورن ریکھا صرف آدھا کیلو میٹر کی دوری پر ہے تب یہ حال ہے ۔پینے کے پانی کی بات تو دور ہے روز مر ہ کی ضرو ریات کے لیے بھی پانی کی کمی ایک سنگین مسئلہ بن گیا ہے ،راجستھان و مہا راشٹر میں لوگ کپڑا بھیگا کر بدن پو چھ کر نہا نے کا کام کر رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ان حا لات میں حکو متیں کیا قدم اٹھا رہی ہیں؟اور عام لوگ کیا کر رہے ہیں؟؟ کیا عوام کواس کی فکر نہیں ہو نی چا ہئیے صرف حکو متوں پر انحصار کرنا کہاں تک صحیح ہو گا ؟؟؟دنیا پانی کی حفاظت کر پا نے میں ناکام نظر کیوں آرہی ہے دنیا کی کوئی تکنیک پانی بنانے کی صلا حیت نہیں رکھتی پا نی صرف اور صرف اللہ رب ا لعزت کا انمول عطیہ ہے اس پر کسی کی اجارہ داری نہیں ہے پا نی بنا زند گی کا تصوربھی نہیں کیا جاسکتا ہے اس معا ملے میں ہر انسان اپنی ذمہ داری نبھا تے ہوئے پا نی کم سے کم خرچ کرے اور اسکی بر بادی کو روکنے کی کو شش کریں گھروں میں پانی کا غیر ضروری استعمال کم سے کم کریں نلوں کے بجائے بر تنوں میں پانی لیکر استعما ل کریں ۔ گھر گھر جاکر پانی بچاؤ زند گی بچا ؤ کی مہم چلا ئیں،صفائی کی طرف بھی توجہ دلا ئیں علماء حضرات اپنے بیا نوں میں پا نی کی بے قدری پر لوگوں کو مجھائیں حکو متیں بھی خاص کر آبی وسا ئل کے وزرا اسکیمیں بنائیں سختی سے لاگو کرا ئیں ہمیں اپنے بچوں کو اگر خوش دیکھنا ہے تو IPL CRICKET بھولنا ہوگا جہاں کر کٹ کے میدانوں میں لاکھوں گیلن پانی ڈالکر میدانوں کو بنایا سنوارا جاتا ہے اور پانی بے دردی سے بہایا  جاتا ہے گذ شتہ سال کورٹنے کئی میچوں کو مہاراشٹر سے ہٹا کر دوسری جگہ کروایا تھا۔منریگا اسکیم کے تتحت اور صوبائی حکومتیں کی جانب سے بڑے بڑے تالاب بنوائیں جا ئیں صرف کا غذوں پر نہیں بر ساتی پانی جو قدرت کا انمول تحفہ ہے اسے محفوظ کریں تاکہ کھیتی بھی سیراب ہو جانور پا نی پئیں اورانسانوں کے لیے بھی راحت ہو۔
مسلمانوں کی ذمہ داری: موجودہ صورتحال میں امت مسلمہ کے ہر فرد کا فرض بنتا ہے کہ وہ پانی کی اہمیت کے پیش نظر دنیا کے سامنے ایک نمو نہ پیش کر یں اگرآج کسی کو پانی کی سب سے زیا دہ ضرو رت ہے تو وہ مسلمانوں کو ہے ’’نماز‘‘جیسی اہم عبا دت کو بغیر پاک ہوئے ادانہیں کرسکتا بغیر وضو کئے نماز ادا نہیں کرسکتا دن میں پانچ بار وضو کے لیے پانی کی ضرورت ہے ۔پاکی حاصل کر نے کے لیے پانی کی ضرورت ہے بغیر پا کی عبادت کاتصور بھی نہیں کر سکتا لہٰذاآگے بڑھ کر خود پانی کی قدر کریں، پا نی بچاؤ کی تحریک چلائیں دوسروں کو بھی شامل کریں۔احا دیث پاک میں و اقوال صحا بۂ کرام، تابعین،بزر گان دین وعلماء کے یہاں پانی کے استعمال اور احتیاط کے بے شمار واقعات موجود ہیں۔صحابہ نے نبی کریم ﷺ سے پو چھاکہ ایسی کون سی ( چیز )ہے کہ جس سے انسا نوں کو منع نہیں کیا جا سکتا؟تو آپ ﷺ نے فرمایا ’’وہ چیز پا نی ہے۔(بخاری حدیث ۳۴۷۳)دوسری حدیث یوں ہے تین چیزیں ایسی ہیں جو سب کے لیے عام ہیں(۱) پانی (۲)گھا س(۳)آگ (ابو داؤدحدیث،۳۴۷۷) پانی کا بے جا استعمال خواہ وضو ،غسل کے لیے ہی کیوں نہ ہو منع ہے بلکہ اعلیٰ حضرت فاضلبریلوی علیہ ا لرحمۃلکھتے ہیں اس پر علما کا اجماع ہے کہ پانی میں اسراف منع ہے اگر چہ سمندر کے کنارے پر ہو پانی میں اسراف نہ کرے یعنی حاجت شر عیہ سے زیادہ پانی استعمال نہ کرے(صحیح مسلم ،کتاب الطہارت باب المستحب منالماء ،فتاویٰ رضویہ ج،۲ ص۷۶)، دوسری جگہ ہے اگر کسی نے دریا سے گھڑا بھر کر پانی زمین پربے فائدہ بہادیا تو اس نے پانی بر بادکر دیا( فتا ویٰ رضویہ ج ،۲ ص۷۸)گلا س میں بچاہوا پانی پھینک دینا گناہ ہے آجکل فضول خر چی کو کوئی گناہ ہی نہیں سمجھتا پانی پیا اور بچا ہوا پانی پھینک دیا اعلیٰ حضرت کی خد مت میں ایک شخص حاضر تھا کہ ایک صا حب نے پانی پی کر بچا ہوا پانی پھینک دیا اس پرآپ نے فر مایابچے ہوئے پا نی کو پھینکنا نہیں چاہئے بلکہ کسی برتن میں ڈالد یتے اس وقت پا نی افراط (EXCESS)ہے تو اس کی قدر نہیں جنگل جہاں پانی نہ ہووہاں اسکی قدرمعلوم ہوتی ہے اگر ایک گھونٹ پانی مل جائے تو ایک انسان کی زند گی بچ جائے(الملفوظ،ج ۳،فیضان سنت باب پانی پینے کی سنتیں۔ص،۸۱۰)جہاں پانی میسر ہو وہاں پا نی پلانا ثواب کا کام ہے ایک گھونٹ پا نی پلا نے کے عوض اللہ رب العزت ایک غلام آزاد کر نے کا ثواب عطا فر ماتا ہے۔ پانی سب سے بہتر صد قہ ہے گر میوں میں ہم لو گوں کو چا ہئے کہ ٹرینوں میں، اسٹیشنوں میں، بس اڈوں میں اور چو راہوں وغیرہ میں پا نی پلانے کا ضرور انتظام کریں آپ دیکھیں (RAILWAY STATION )میں برادران وطن کی مختلف تنظیمیں، مارواڑی یوا منچ،اتکل ایسو سیشن، وغیرہ وغیرہ پانی کا انتظام کرتی ہیں یہ کام مسلمانوں خاص کر نوجوانوں کو ضرور کرنا چاہئے آج کے حا لات میں تو اس کی سخت ضرورت ہے ۔ ملک میں بھائی چارگی قائم ہوگی ماہ محرم الحرام میں بہت سے مسلمان مظلوم کربلا حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور دیگر شہداء واسیران کربلا کی یادمیں لوگوں کو پانی و شربت پلاتے ہیں یہ بہت ہی اچھا کام ہے موجب اجر و ثواب ہے یہ عمل گر میوں میں ضرور کریں بلا تفریق مذہب وملت دیکھیں ثواب کے ساتھ میل ومحبت کاجذبہ ابھرے گا اللہ کے وہاں بھی سرخرو ہوں گے اگر ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کام اچھا ہے تو ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے نہ رہیں،بلکہ ایک زندہ قوم کی طرح آبا دیوں میں نکلیں، معاشرے کو بیدار کریں اور آنے والی نسلوں کے لیے ضرو کچھ نہ کچھ کریں پانی پلانا بڑے ثواب کا کام ہے حق مسلم بھی ہے ۔جنت میں لے جا نے والا عمل بھی ہے اس سے پیچھے نہیں رہنا چاہئے۔آج جو ملکی ماحول ہے اس وقت اس بات کی سخت ضروت ہے کہ ہم خود بھی اس پر عمل پیرا ہوں اور دوسرے مسلمانوں کو بھی اسکی دعوت دیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ پانی کا انتظام کریں اور بلا تفریق مذہب وملت سب کو پلائیں پھر دیکھیں آپ کو کتنا فائدہ و سکون ملے گا۔
؂کرومہر بانی تم اہل زمیں پر
خدا مہر باں ہو گا عرش بریں پر
اللہ ہم سب کو عمل کی تو فیق عطا فر مائے آمین ثم آمین۔
—–
الحاج حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی
خطیب و امام مسجد ہاجرہ رضویہ
اسلام نگر، کپالی،پوسٹ:پارڈیہہ،مانگو، جمشیدپور(جھارکھنڈ)پن ۸۳۱۰۲۰
رابطہ: 09386379632

Share
Share
Share