روشنی کاسفر – شاعر : رحیم قمر :- مبصر: ڈاکٹر عزیز سہیل

Share


روشنی کاسفر

شاعر : رحیم قمر
مبصر: ڈاکٹر عزیز سہیل

صالح فکر اور پاکیزہ کردار کے شعراء اور ادباء کی ملک گیرتنظیم ادارہ ادب اسلامی ہند،جو اسلامی ادب کے فروغ کے لیے شعراء اورادباء میں پاکیزہ فکر‘پختگی فکر اور روشن خیالات جیسی صفت پیدا کرنے کا کام انجام دیتی آرہی ہے اسی تنظیم کی ایک شاخ ادارہ ادب اسلامی نظام آباد سے پچھلے چاردہوں سے وابستہ پرخلوص مترنم شاعر رحیم قمرؔ بھی ہیں جو 1973 ء سے ادارہ ادب اسلامی کے تحت ماہانہ وکل ہند مشاعرں اور ادبی اجلاس کا مسلسل پابندی سے انعقاد عمل میں لاتے رہے ہیں،ان کا شعری مجموعہ ”روشنی کاسفر“پچھلے دنوں منظرعام پرآیا۔

اس شعری مجموعہ کا اجراء نظام آباد میں منعقدہ ایک عظیم الشان کل ہند مشاعرہ میں عمل میں آیا، اس شعری مجموعہ میں دوحمدیں‘ دونعتیں اور125غزلیات شامل ہیں جواردواکیڈیمی تلنگانہ کے جزوی مالی تعاون سے ادارہ ادب اسلامی نظام آباد نے شائع کیا ہے۔
زیر نظر شعری مجموعہ کا پیش لفظ ”ضیائے قمر“ کے عنوان سے ڈاکٹرمحسن جلگانوی نے لکھا ہے۔ تقریظ ”آسمان شاعری کا روشن قمر“کے عنوان سے ڈاکٹرضیاء الرحمن ضیاء مدنی کیرالہ نے لکھی ہے۔”دشت صحرا میں شبنم کامتلاشی شاعر رحیم قمرؔ“ کے عنوان سے ایک اہم مضمون ڈاکٹرضامن علی حسرت نے رقم کیاہے۔ اس کتاب میں ڈاکٹرتابش مہدی کی آراء بھی شامل ہیں۔اس کتاب کا انتساب رحیم قمرؔ نے”اپنے والد محترم جناب الحاج محمدقمرالدین صاحب مرحوم اور والدہ فاطمہ بیگم صاحبہ مرحومہ کے نام معنون کیاہے“۔اس کتاب کے پیش لفظ ”ضیائے قمر“میں ڈاکٹرمحسن جلگانوی نے رحیم قمرؔ کی ادبی وابستگی سے متعلق لکھا ہے؎”رحیم قمرؔ کانام دنیا میں محتاج تعارف نہیں ہے۔ جب قافلہ ادب نظام آباد کی تشکیل ہوئی تھی توانہوں نے اس ادبی انجمن کی بنیادوں کومستحکم کرنے میں اپنا کردارادا کیاتھا۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ کہکشاں کلچر سوسائٹی‘دائرہ ادب‘ ادارہ گونج‘مرکز ادب‘گلستاں اردو ادب ودیگراداروں سے تال میل کرتے رہے۔ریاست تلنگانہ کے انتہائی کارکرد انجمن ادارہ ادب اسلامی سے اب بھی منسلک ہے۔“
ڈاکٹرضیاء الدین رحمن ضیاء مدنی صدرشعبہ اردو اسلامک یونی ورسٹی شانتا پورم کیرالہ نے اپنی تقریظ”آسمان شاعری کا روشن قمر‘ؔ‘کے عنوان سے لکھی ہے جس میں رحیم قمر ؔکی شاعری کااجمالی جائزہ لیتے ہوئے لکھتے ہیں ؎
”رحیم قمر کے خیالات کتنے پاکیزہ اور بلند ہیں ان خیالات کو کتنی عمدگی سے انہوں نے شعر کے قالب میں ڈھالا ہے۔ ان کی شخصیت کی طرح ان کے کلام میں بھی سادگی پائی جاتی ہے‘ ان کا اسلوب سادہ‘رواں اور معقدت‘تکلفات سے پاک ہے۔ انہوں نے اپنی مافی الضمیرکوسادہ اورآسان لفظوں میں صفحہ قرطاس پرمنتقل کردیا ہے کہ قاری کی زبان سے بے ساختہ واہ واہ‘سبحان اللہ نکل جاتا ہے۔ قمر ؔکی شاعری نوربصیرت کے ساتھ زندگی کے منفی پہلوؤں سے لڑنے کا حوصلہ دیتی ہے۔“
زیر نظر کتاب میں ”دشت صحرا شبنم کا متلاشی شاعررحیم قمرؔ“ کے عنوان سے ڈاکٹرضامن علی حسرت ؔنے ایک اہم مضمون تقریظ کے طور پر لکھا ہے جس میں انہوں نے رحیم قمر کی شخصیت کا مکمل تعارف اور ان کے کلام کی باریک بینی کا جائزہ لیاہے اورلکھا ہے کہ”رحیم قمرؔ نے میدان شاعری کواپنا وسیلہ بنایاہے چوں کہ رحیم قمر ؔایک بہترین سلجھے ہوئے شاعر ہیں یہ شعروں کے ذریعہ اپنی آواز کو‘اپنے جذبات کولوگوں تک آسانی سے پہنچاسکتے ہیں۔ ایک عام آدمی جس کے پاس اپنے جذبات کے اظہار کاکوئی ذریعہ یا وسیلہ نہ ہو‘گھٹ گھٹ کرجینے کے لیے مجبورہوجاتا ہے‘ رحیم قمر کا شمار آج عام آدمی میں نہیں ہوتا بلکہ بہترین شعراء میں ہوتا ہے‘ وہ اپنی فنی صلاحیتوں کے ذریعہ اپنے شعروں میں اپنی دل کی بات کچھ اس طرح کہتے ہیں کہ ان کے ہمعصر شعراء بھی ان کے فن کے قائل ہوجاتے ہیں“۔
اس کتاب میں ڈاکٹرتابش مہدی کی رائے بھی شامل ہیں روشنی کاسفر کے شاعررحیم قمرؔنے ؔؔ”میری بات“کے عنوان سے اپنی بات کوبیان کیاہے اور بے ٹوک انداز میں اس بات کااظہار کیا ہے کہ وہ شاعری کو اپنے پیغام کا وسیلہ بنانا چاہتے ہیں۔ وہ لکھتے ہیں ”میں یہ بات صاف کردینا چاہتا ہوں کہ میرامقصد شعر گوئی نہیں ہے بلکہ اس پرآشوب حالات میں جوکچھ میرے دل ودماغ پر گذری ہے اور گذرتی ہے میں نے اسے اشعار میں ڈھالنے کی اپنی سی کوشش کی ہے تاکہ میرے دل ودماغ میں جوباتیں ہیں وہ پراثرانداز میں عام وخاص کے گوش وگذار ہوجائے۔اب اس معاملہ میں کس حد تک کامیاب ہوسکا اس کا حتمی فیصلہ توقارئین ہی کرسکتے ہیں۔“ انہوں نے علحدہ طور پرہدیہ تشکر کے عنوان سے بھی تمام افراد کا شکریہ ادا کیاہے۔رحیم قمرؔکے اس شعری مجموعہ میں شامل حمدکے یہ اشعار ملاحظہ فرمائیے،جس میں انہوں نے اللہ رب العزت کی کی تعریف وصفات کو بیان کیا ہے ؎
واحد ضرور ہے مگر ایسا خدا ہے تو
ہرشئے میں کائنا ت کی جلوہ نما ہے تو
دے لاکھ دردوغم بھی زمانہ توغم نہیں
توہے میرا خدا میرا مشکل کشاہے تو
رحیم قمرؔ کے اس شعری مجموعہ میں دوحمدکے بعدد ونعتیں بھی شامل ہیں۔جس میں پاکیزہ خیالات وارمان کا اظہار ہوتا ہے،نعت کے اشعار ملاحظہ ہو۔
کرنے کو سلام آئے کوئی توبتادینا
رہتے ہیں زمانے کے سلطان مدینہ میں
دیدار کاایک موقع قسمت نے دیا توپھر
نکلیں گے قمر ارمان مدینے میں
اس شعری مجموعہ میں دوحمد‘دونعت کے علاوہ 125غزلیں شامل ہیں۔ ”غزلیات“کے عنوان سے غزلوں کوشامل کیاگیا ہے جس کے ابتداء میں دوشعر رحیم قمر نے کچھ اس طرح لکھے ہیں جس سے ان کے خیالات و فکر کا بہ خوبی اندازہ ہوتا ہے ملاحظہ فرمائیں ؎
یہی بتاتی ہے تاریخ ہرزمانہ کی
ستم کی کوکھ میں ہی انقلاب پلتے ہیں
ظلمت سے بچ کے روشنی لینے کے واسطے
تارے نکل پڑے ہیں قمر کی تلاش میں
ایک طرحی غزل بہ مصرعہ طرح”ہے نفرتوں کی آگ بجھانے کی آرزو“کے دوشعر جس میں قمر ؔکے خیالات کو خوب محسوس کیا جاسکتا ہے ملاحظہ ہو۔
ہے دل میں آج باد مخالف کے روبرو
طوفان میں چراغ جلانے کی آرزو
تاکہ نہ کوئی جلنے کو ایندھن بنے قمر
ہے نفرتوں کی آگ بجھانے کی آرزو
روشنی کے سفر میں شامل تقریباً غزلیں رحیم قمر کی فکر ونظر کو ظاہر کرتی ہیں ان کی شاعری آورد کی شاعری ہے،اس کا موضوع صالح و پاکیزہ ادب ہے۔ رحیم قمر کی شاعری کا محور اسلامی ادب ہے۔وہ ادارہ ادب اسلامی کے سرگرم رکن بھی ہیں،ادارہ اسلامی کے مقاصد میں یہ بات شامل ہے کہ وہ ادب کی اصلاح کرنا چاہتی ہے اور شعراء وادباء کی فکروں کو پختگی عطا کرتے ہوئے ادب کو عام فہم بنانے‘ لوگوں میں خلوص پیدا کرنے‘سیرت وکرداری کو اختیار کرنے پرزوردیتی ہیں اس لحاظ سے بھی رحیم قمرؔ کی شاعری کا محور بھی پاکیزہ ادب ہے اور وہ بھی ایک مخلص انسان،محبت و مروت کے پیکر ہیں، رحیم قمرؔ نے چاردہوں سے زائد عرصہ سے شاعری کررہے ہیں۔ وہ غزل کو ترنم سے پڑھنے میں ملکہ رکھتے ہیں۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ نظام آباد میں مسلسل پابندی کے ساتھ ادارہ ادب اسلامی کے ماہانہ طرحی وغیرطرحی مشاعرے اور کل ہند مشاعرو ں کاکامیاب انعقاد عمل میں آتارہا ہے جس میں رحیم کی کی صلاحیتیں اور خدمات شا مل ہیں،میں نے بھی ادارہ اسلامی کے شریک معتمد کی حیثیت سے کچھ مدت کے لئے رحیم قمر ؔکے ساتھ کام کیا ہے۔ اس لحاظ سے بھی ان کی شخصیت اورخلوص سے میں واقفیت رکھتا ہوں۔ بہرحال مجھے خوشی ہے کہ ایک طویل مدت کے انتظار کے بعد بالآخررحیم قمر کا شعری مجموعہ”روشنی کا سفر“کے عنوان منظرعام پرآہی گیا،جس کے لیے انہیں میں دلی مبارک باد پیش کرتاہوں۔ اس کتاب کے ابتداء میں ایک صفحہ اغلاط نامہ کے عنوان سے لگایا گیا ہے جو کتاب کے پروف ریڈنگ میں تساہلی کو ظاہر کرتا ہے۔بہر حال اس بات سے صرف نظریہ شعری مجموعہ بہت خوب ہے جس کے مطالعہ سے پاکیزہ خیالات کوجلا ملتی ہے۔180صفحات پر مشتمل اس شعری مجموعہ کی قیمت 250 روپئے رکھی گئی ہے جو نیشنل بک ڈپو نظام آباد یا ادارہ ادب اسلامی ہند نظامآباد کے دفتر سے حاصل کی جاسکتی ہے۔
—-

رحیم قمر
ڈاکٹر عزیز سہیل
Share
Share
Share