کہانی – چار روپے – – – مرسلہ:نجم زاہد

Share

انوکھا فیصلہ

کہانی – چار روپیے

مرسلہ: نجم زاہد، کورٹلہ

پہلے زمانے کے بادشاہ اپنی رعایا کا حال معلوم کرنے کے لیے بھیس بدل کر گھوما کرتے تھے حتی کہ وہ شکار کو بھی جاتے تو وہاں کے غریب کسانوں سے بھی حال چال دریافت کرتے.
ایک بادشاہ شکار پر نکلا تو ایک کسان کو ہل چلاتے دیکھا۔ پوچھا دن میں کتنا کماتے ہو؟
کسان: چار روپے
بادشاہ: کیسے خرچ کرتے ہو؟
کسان: ایک روپیہ خود پرخرچ کرتا ہوں۔ ایک روپیہ قرض دیتا ہوں، ایک روپیہ قرض واپس کرتا ہوں اور ایک دریا میں پھینک دیتا ہوں۔
بادشاہ نے کہا میں سمجھا نہیں آپ کی باتوں کا کیا مطلب ہے۔

کسان نے کہا: ایک روپیہ جو خود پر خرچ کرتا ہوں اس کا مطلب ہے کہ وہ خود پر اور اپنی بیوی پر خرچ کرتا ہوں۔ ایک روپیہ جو قرض دیتا ہوں وہ اپنی اولاد کے لئے خرچ کرتا ہوں۔ اور ایک روپیہ جو قرض واپس کرتا ہوں وہ اپنے بوڑھے ماں باپ پر خرچ کرتا ہوں جو انہوں نے مجھے بچپن میں شفقت سے پالا اور پرورش کر کے جوان کیا۔ ایک روپیہ جو دریا میں ڈال دیتا ہوں اس کا مطلب ہے کہ وہ اللہ کی رضا کے لئے صدقہ کر دیتا ہوں جس کا اجر مجھے اس دنیا میں نہیں چاہئے بلکہ توشہِ آخرت کا سامان کر رہا ہوں۔ بادشاہ نے جب سنا تو زار و قطار رونے لگا اور کسان کی عاقبت اندیشی پر حیران رہ گیا۔ اور کہا کہ اے نیک بخت! تم تو اس دنیا کے کامیاب تاجر ہو. ایسی تجارت کے سامنے سب کچھ ہیچ ہے.

Share
Share
Share