ادبی نگینے ۔ ۔ ڈاکٹرعزیزسہیل ۔ ۔ ۔ مبصر: نعیم جاوید

Share

adabi nageene

کتاب : ادبی نگینے
مصنف : ڈاکٹرمحمدعبدالعزیزسہیل

تبصرہ نگار: نعیم جاوید
دمام سعودی عرب (ڈائریکٹر ادارہ شخصیت سازی ’’ھدف‘‘)

کسی ادبی شخصیت کے فکروفن کی تاسیسی اس کے اولین مضامین سے ہوتی ہے۔ پہلا انتخاب ہی اس فنکارکے لئے ایک ایسی دستاویز بن کرابھرتا ہے جس کی ذہنی آواز کی شناخت ہوجاتی ہے ،پھر اسی کی بازگشت آگے کے پڑوا یا معرکوں تک گونجتی رہتی ہے۔اس کتاب میں شامل ہمہ رنگ موضوعات کے تنوع نے قاری کو تھکا دینے والی ’’یکسانیت ‘‘سے بچایا ہے۔ جیسے؛اُردو زبان کے برقی وسیلے سے پورے آفاق میں انٹرنیٹ کے نئے پھیلاو پرایک مضمون ہے۔ ایک مضمون ؛ زبان کے عمرانی وسعت پر سرسید احمد خان اور ان کے ہم عصروں کی خدماتِ جلیلہ کا ذکرِجمیل بھی ہے۔اُردو کے کائیست خانوادوں کا ذکربڑے تفصیل سے اپنے ایک مضمون ڈاکٹر شیلا راج کےعنوان سے کیا۔

ایسے مضامین تو موجودہ دور میں اُردو کی جادو نگری کے مفتوحہ ذہنوں کی نئی فہرست لے آتے ہیں۔اس انتخاب کی خوبی یہ ہے کہ یہ لمحہ ﻋموجود میں جیتا جاگتا ادب ؛ جو ماہناموں کی وساطت سے گھر گھر جاکر زبان کی خوشبو بانٹتا ہے ان ماہناموں میں شامل مضامین سے کشید کرکے پیش کیا گیا۔ بہت سادہ سے اسلوب میں مستند حوالوں سے روشن تمام نگارشات شامل ِ انتخاب ہے۔ حوالے تو دیانت دار محقق کا اپنے قاری کو کسی پہاڑی کے چراغوں کی سمت نشاندہی کا نام ہے۔جہاں قاری کے ذہن میں بلندی کے سمت دیکھنے کی تمنا جاگتی ہے کہ ان علمی قندیلوں سے اپنی معلومات کو پرنور کرے۔ ویسے ڈاکٹرعزیرکونہ اپنی تخلیقات کی جدت کا زعم ہے نہ تحقیق پر فخر لیکن اُردو کے تیئں ان کے شعور میں جوتصورات ہیں وہ ایک مرقع بن کر’’ادبی نگینے‘‘ میں شامل ہو گئے۔ان کےذہن کی روشن سطح پراُردو زبان کا شاہانہ وقار ہے اس لئے قلی قطب شاہ پر مضمون لکھا جسے کے دیوان میں’’پچاس ہزار اشعار‘‘کے موجودہونے کا ذکر کیا ۔ اس مضمون سے یہ بات بھی کھل کر سامنے آگئی کہ انسان دوست شاعر اگر بادشاہ بھی ہوتو اس کے موضوعات کیا ہوسکتے ہیں۔جیسے موسم کے رنگ، تیوہاروں کے طرز، پھلوں کا حُسن، پھولوں کی مہک، ریاعا سے محبت و دردمندی، ہندوستانی یکجہتی کے شناخت، رہن سہن کا بانکپن، زیورات کی ہنروری، کھیلوں کی حیات بخش ترنگیں اور ثقافتی صدرنگی کمانیں وغیرہ۔
ایک مضمون کا تابندہ کردارایک اورعلم و ادب کے عالمی محسن کا ہے جو دکن کے ایک عظیم بادشاہ میرعثمان علی خان کی خدمات ِ جلیلہ پر مشتمل ہے۔ڈاکڑعزیز نےاُردو زبان کے ادبی حسن و جمال پراپنے یقین کے سبب ؛مولانا الطاف حسین حالؔی کےخوبصورت مہمات کا ذکرکیا۔اپنی حریتِ فکر کے غالبِ رجحان کے سبب ’’تحریک ِ آزادی میں اُردو صحافت ‘‘ کے فیصلہ کن رول کواجاگر کیا اور اسی کتاب میں امامِ الھند مولانا ابوالکلام آزاد پر دو بھرپورمضامین بھی رکھے ۔علامہ اقبال کے ذکرکی وساطت سے ادبی آفاق کی سیر کرواتے ہوئے اپنی زمین کو نہیں بھولے بلکہاپنے شہر نظام آباد کے ادبی دردمندوں اور انجمنوں کا تفصیلی تعارف پیش کیا۔ غیر افسانوں ادب کا تذکرے کا گوشوارہ بڑے سلیقہ سے سجایا جس میں انشائیہ، رپورٹ تاژ، مقالہ، سونحی ادب، سفر نامہ، طنز و مزاح، تحقیق و تنقید اور صحافتی نگارخانہ۔ ساتھ ساتھ اصول ِ تحقیق پر مختصر مضمون کو حوالوں سے پیش کیا۔
اس انتخاب کی اشاعتِ ثانی میں کوٹ کئے گئے اشعار کے سلسلے میں تھوڑی سی مزید چوکسی کی ضرورت ہے جہاں کسی اور شاعر کا ایک بند تواقبال کے حوالے سے چھپا، اور کئی مقامات پر دو الگ الگ شاعروں کے الگ الگ اشعار ؛ قطعہ کے آہنگ میں چھپے۔ اور ہاں! تقریر یا تحریر میں حدسے زیادہ معروف اشعار سے پرانے پن کا احساس ہوتا ہے۔ ذرا سی تلاش سے بہتر متبادل شعر میسر آسکتا ہے۔ ساتھ ساتھ سادہ نثر میں تھوڑی پرکاری، کہں امثال کی دانش، کہیں اسلوب میں نکھار جیسے کسی انکشافی نکتہ سے پہلے
قدرے تحیر و تجسس کو راہ دی جاتی تو قاری کا جی لگا رہتا۔ لیکن ڈاکٹر سہیل عزیز کی زبان ،میلان اور انداز تحریر ایک اچھے اور سنجیدہ محقق کا یقین بڑھا رہی ہے اور ہم اس قلم کار کا انتظار کریں گے۔
Dr.Azeez Suhail
suhail
Nayeem Javed
مشاعرہ

Share
Share
Share