شکرخورا ۔ ہممنگ چڑیا ۔ ۔ ۔ ۔ ڈاکٹرعزیزاحمدعُرسی

Share

Humming Bird چڑیا

دنیا کی سب سے چھوٹی چڑیا
شکر خورا ۔ ہممنگ چڑیا – Hummingbird

ڈاکٹرعزیزاحمدعُرسی، ورنگل
موبائل : 09866971375

شکر خورا Hummingbird بڑی عجیب چڑیا ہے،ایک رنگین چڑیا ، کئی رنگوں کی شبیہ رکھنے والی چڑیا، ایسی چڑیاجو جب چاہے رنگوں کو عیاں کردے اور جب چاہے رنگوں کو چھپالے اور رنگ بھی اس قدر خوبصورت کہ تصور کرنا محال، اگر ہم ان رنگوں کا بغور جائزہ لیں توان آتے جاتے رنگوں میں ہمیں قوس قزح کی لطافت صابن کے بلبلے میں تیرنے والی ملاحت اور منشور سے پھوٹنے والے رنگوں کی نزاکت نظر آتی ہیں، یہ قوس قزحی رنگ انسان کو متاثر کرتے ہیں۔اگر ہم ان رنگوں کودیکھیں تو پتہ چلے کہ یہ رنگ چڑیا میں پائے جانے والے چھوٹے چھوٹے ’’پروں‘‘ کے سورج کی روشنی سے تماس میں آکر پیدا ہوتے ہیں۔ یہ آتے جاتے رنگ اس چڑیا میں سلسلہ وار بدلتے رہتے ہیں کہ اگرآب وہوا تبدیل ہوئی رنگ بدل گیا، روشنی میں کمی ہوئی رنگ بدل گیا، موسم میں خنکی پیدا ہوئی رنگ بدل گیا، ماحول کی حرارت بڑھ گئی رنگ بدل گا، صرف یہی نہیں بلکہ ایسے دوسرے کئی عوامل ہیں جو ان ’’پروں‘‘ کے رنگوں پر اثر انداز ہوتے ہیں بالخصوص اس کے گردن پر پائے جانے والے ’’پر‘‘ عجیب کیفیت رکھتے ہیں اوران رنگوں کو ایک زبان عطا کرتے ہیں ،میں سمجھتا ہوں کہ یہی زبان اس دنیا میں اس ننھی چڑیا کی ذات کے اظہار کا بڑا وسیلہ بن جاتی ہے۔

ہممنگ برڈ کو شکر خورا بھی کہا جاتا ہے، اس پرندے کو اُڑنے والا ہیراFlying jewels. بھی کہا جاسکتا ہے ، ا س کو محو پرواز پھول بھی کہا جاسکتا ہے جو بھلے ہی خوشبونہ پھیلائے لیکن خوشبو کو بکھیرنے کا احساس ضرور پیدا کرتا ہے بلکہ یہ پار زیرگی کے ذریعہ حیات کو بانٹتا پھرتا ہے ، کئی پودوں کی پار زیرگی اسی پرندے پر منحصر ہوتی ہے۔یہ چڑیا پرندوں کی دنیا کا سب سے چھوٹا پرندہ ہے۔یہ پرندہ چھوٹا ہے لیکن اس کا دماغ بڑا ہوتا ہے، اگر ہم چڑیوں کے سائز کو ملحوظ رکھیں تو ہمیں تناسب کے اعتبار سے اس چڑیا کا دماغ تمام چڑیوں میں سب سے بڑا نظر آتا ہے۔ یعنی اس کا دماغ جسم کا 4.2فیصد ہوتا ہے جبکہ دوسری چڑیوں میں یہ تناسب نہیں
پایا جاتا۔یہ ذہین چڑیا ہے جو ہر اس پھول کو یاد رکھتی ہے جس کا رس اس نے چوسا ہے۔
اگر ہم ان خصوصیات کا تقابل انسانی خصوصیات سے کریں تو ہمیں ان کی قوت بصارت و سماعت انسان سے بہتر نظر آتی ہیں ۔ اس کی بصارت کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ یہ بالا بنفشی شعاعیں Ultraviolet light کو دیکھ سکتی ہیں جو ہم انسان نہیں دیکھ سکتے لیکن تجربات سے سائنسدانوں نے ثابت کیا ہے کہ اسچڑیا کی قوت شامہ کمزور ہوتی ہے یا نہیں کے برابر ہوتی ہے۔ انہیں نہانا کافی پسند ہے اسی لئے دن میں کئی بار پانی سے کھیلتے رہتے ہیں۔
عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ ہممنگ چڑیا کو پیر نہیں ہوتے ، یہ غلط ہے ۔ ہاں ان میں پیر اس قدر کمزور ہوتے ہیں کہ وہ ٓآزادانہ چلنے کے زیادہ قابل نہیں ہوتی۔ویسے بھی وہ زیادہ تر اُڑنے میں مصروف رہتی ہے یا ٹہنیوں پر Perch کرتی رہتی ہیں ۔ہممنگ چڑیا کے ’’پر‘‘ ایک سکنڈ میں 50تا 200مرتبہ پھڑپھڑاتے ہیں جس کا انحصار ہوا کے دباؤ اور سمت کے تعین پر ہوتا ہے، اگر ہوا مخالف ہو تو ان کے پر پھڑپھڑانے کی رفتار بڑھ جاتی ہے ۔پروں کی اس پھڑپھڑاہٹ سے ایک خاص ’’ہمم۔ ۔ہمم ‘‘ آواز نکلتی اسی لئے اس چڑیا کا نام ’’ہممنگ برڈ‘‘ رکھا گیا۔ جو پروں کی اس تیز رفتار حرکت کے ذمہ دار Pectoral عضلات ہوتے ہیں یہ عضلات اس چڑیا کی اہم خصوصیت ہے جو بڑے اور وزنی ہوتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق یہ عضلات چڑیا کے مکمل وزن کا تقریباً 30تا 40 فیصد ہوتے ہیں جبکہ انسان میں یہ جملہ وزن کا 5فیصد بھی نہیں ہوتے ۔جہاں تک چڑیا کے مکمل پروں کا تعلق ہے اس میں صرف 1000تا 1500’’پر‘‘ پائے جاتے ہیں جو اس چڑیا کی انوکھی خصوصیت ہے۔یہ چڑیا ہزاروں کلو میٹر ہجرت کر سکتی ہے لیکن ہجرت کرنے سے قبل یہ اپنا وزن دوگنا کر لیتی ہے۔ اس ہجرت کے دوران ایک مرحلہ ایسا بھی آتا ہے جہاں اس چڑیا کو بغیر رُکے زائد از 500کلو میٹر کا فاصلہ
طے کرنا ہوتا ہے۔
ہممنگ چڑیا چونکہ مسلسل مصروف رہتی ہے اسی لئے اس کا فعلیاتی نطام بہت زیادہ فعال ہوجاتا ہے ،ایک اندازے کے مطابق اس کا فعلیاتی نظام ہاتھی سے سو گنا زیادہ ہوتا ہے اور یہ زیادہ سے زیادہ غذا استعمال کرتی ہے ،اگر انسان کو اس چڑیا جیسا ہاضمہ عطا ہوتا تو انسان کو روزانہ 1,55,000کیلوری غذا کی ضرورت پڑتی۔ اس چڑیا کو شہد سے محبت ہوتی ہے اسی لئے ایک اندازے کے مطابق یہ روزانہ اپنے وزن کا آدھا وزن غذایا شہد کھا جاتی ہے اسی لئے اس کو Nectivores بھی کہا جاتا ہے،اس مقصد کے لئے یہ چڑیا تقریباً ایک ہزار پھولوں تک پہنچتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ اُڑنے والے کیڑوں کو بھی کھا جاتی ہے، اگر انہیں کچھ دیر کے لئے غذا فراہم نہ ہوتو ان کی حالت غیر ہوجاتی ہے اور بھوک سے بے چین ہوجاتے ہیں۔یعنی دوسرے الفاظ میں یہ چڑیا بھوک کے دروازے سے ہمیشہ کچھ ہی فاصلے پر کھڑی رہتی ہے، یہ ہر گھنٹے میں تقریباً 8مرتبہ کھاتی ہے۔اگر ایک گھنٹے تک اس چڑیا کے لئے کچھ بھی غذا فراہم نہ ہوسکے تو اس کی حالت غیر ہوجاتی ہے۔ اس کی زبان انگریزی حرف "W”کی شکل میں مڑی ہوئی ہوتی ہے۔زبان کے جانبی حصے میں موجود دباؤ Grooveشہد جمع کرتے ہیں ،اس پرندے کی زبان پر نہایت چھوٹے چھوٹے بال پائے جاتے ہیں جو شہد کو جمع کرنے میں مدد دیتے ہیں ۔اس کی چونچ لمبی ہوتی ہے جس کا قاعدہ لچکدار ہوتاہے ۔ یہ درمیان سے Straw.
کی طرح کھوکھلی ہوتی ہے۔
’’شکر خوارا ‘‘عام طور پر امریکہ، میکسیکو میں پائی جاتی ہے ، یہ Apodiformes کے قبیلے Trochilidae سے تعلق رکھتی ہے، عام طور پر یہہ سورج کی جانب رخ کرکے اُڑتی ہے۔ ہممنگ چڑیا وہ واحد چڑیا ہے جو اگلی جانب بھی اسی طرح پرواز کر سکتی ہے جس طرح پچھلی جانب سفر کرتی ہے، یہ اوپری و نچلی جانب پرواز کرسکتی ہے اور آزو بازو بھی اُڑ سکتی،حتیٰ کہ آگے پیچھے پرواز کئے بغیر ایک ہی جگہ ٹہرکر اُڑ سکتی ہے اس وقت اس چڑیا کی حالت متزلزل نہیں ہوتی بلکہ مستحکم ہوتی ہے اور وہ قوت ثقل کے با وجود ایک ہی جگہ اُڑتی رہتی ہے اس طریقہ پرواز کو Hover کہا جاتا ہے ۔عام طور پر اس طریقہ پرواز میں اس پرندے کے ’’پر‘‘ 360ڈگری پر دائروی شکل میں مکمل گھومتے ہیں۔ میری نظر میں یہی Hoveringاس کی عبادت ہے اس کی تسبیح ہے کیونکہ ہر جاندار میں عبادت اور تسبیح کا طریقہ جداگانہ ہوتا ہے۔ یہ چڑیا تقریباً 50کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑنے کی صلاحیت رکھتی ہیں لیکن جب ہوا میں غوطہ زن ہوتی ہے تو اس کی رفتار 80کلو میٹر سے زیادہ ہوجاتی ہے، Green Violet-ear ہممنگ برڈ کی رفتار 150کلو میٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے ،جو اس چڑیا کے سائز کے لحاظ سے کافی تیز رفتار ہے۔ان کے جسم کی حرارت 107ڈگری فارن ہیٹ ہوتی ہے۔جب وہ غذا کی تلاش میں سرگرداں ہوتے ہیں تو اس چڑیا کا دل ایک منٹ میں 1200مرتبہ تک دھڑکتا ہے ۔ جبکہ آرام کے وقت ان کے دل کی رفتارایک منٹ میں 250 ہوتی ہے،دل کے دھڑکنے کی رفتار نا قابل بیان حد تک تیز ہوتی ہے جو یقیناً خدا کی قدرت ہے۔ اس پرندے کا دل اس کے جملہ وزن کا ڈھائی فیصد ہوتا ہے۔اس چڑیا کا’’ نر ‘‘ زیادہ غصہ آور ہوتا ہے اسی لئے جسمانی طورپر اپنے سے بڑے جانوروں سے بھی لڑ جاتا ہے ۔یہ عام طور پر ’’جسمانی زبان ‘‘ کی مدد سے بات کرتی ہے،
ہممنگ چڑیا کی زائد از300انواع پائی جاتی ہیں عام طور پر یہ چڑیا چار انچ لمبی ہوتی ہیں لیکن دنیا کی سب سے چھوٹی ہممنگ برڈ Bee hummingbird ہے جو صرف سوا دوانچ ہوتی ہے،اس کےعلاوہ Calliope hummingbird بھی اس چڑیا کی چھوٹی نوع ہے جوصرف تین انچ لمبی ہوتی ہے۔اگر سنٹی میٹرس میں اس چڑیا کو ناپا جائے توان کی لمبائی چونچ کی ابتداء سے دُم کی انتہا تو صرف 8.5 سنٹی میٹر ہوتی ہے۔ان کا وزن دوگرام سے 20گرام تک ہوتا ہے۔ان کے بچے Chicksاوران کے بالغ کا گروپ Flock کہلاتا ہے۔
ہممنگ برڈ کے انڈے بہت چوٹے یعنی 1/4انچ سے کسی قدر زائد ہوتے ہیں،یہ دو انڈے دیتی ہے ،پہلا انڈا دینے کے دون بعد یہ دوسرا انڈا دیتی ہے اور اس کے بعد ہی انڈوں کے سینے کا عمل شروع ہوتا ہے، اس اثنا میں یہ گھونسلے میں بیٹھتی ہے اور ہر دوسرے دن انڈوں کو حرکت دیتی رہتی ہے ،اگر موسم کافی سرد ہو تو یہ 18یا 20دن سے زیادہ انڈے سیتی ہے اور اس اثنا میں 96ڈگری فارن ہیٹ درجہ حرارت برقرار رکھتی ہے۔انڈے توڑ کر بچے باہر نکلتے ہیں، انڈوں کے چھلکے ماں باہر پھینک دیتی ہے۔ ان کا گھونسلہ اخروٹ سے کسی قدر بڑا ہوتا ہے جو مادہ چڑیا ملائم اشیاء سے بناتی ہے،یہ گھونسلہ سات دن میں مکمل ہوتا ہے جس کے لئے یہ چڑیا روزانہ چار گھنٹے کام کرتی ہے ۔خوبصورتی سے سجا یا گیا گھونسلہ بادی النظر میں گھونسلہ دکھائی نہیں دیتا بلکہ ایک خوبصورت ’’گرہ‘‘Knot دکھائی دیتا ہے جو درخت پر کسی نے نفاست سے لگادی ہو۔ چھوٹے بچے گھونسلے میں تین ہفتے رہتے ہیں۔
ہممنگ برڈ کے بچے بھی بہت چھوٹے ہوتے ہیں ،ان کی ماں بچوں کو پروان چڑھانے میں مدد دیتی ہے جب کہ ’’نر ‘‘ ا نڈوں کے قریب نہیں آتا کہ کہیں اس کے دل کو لبھانے والے رنگوں کی باعث شکاری پرندے اس کی جانب متوجہہ نہ ہوجائیں۔ ماں چڑیا شہد اور دوسرے کیڑوں کو ملا کر پہلے پیستی ہے اور پھر اسے اپنے چھوٹے بچوں کو کھلاتی ہے،جب ماں اپنے گھونسلے میں داخل ہوتی ہے تو ماں کے پروں کی ہوا کو اس کے بچے پہچانتے ہیں اور ہوا کے پہلے جھونکے کے ساتھ ہی یہ چھوٹے چھوٹے بچے اپنے نھنے منے سروں کو اوپر اٹھا کر اپنا منہ کھول دیتے ہیں اور ماں اپنی چونچ میں بھری ہوئی غذا ان کے منہ میں انڈیلنے لگتی ہے، آہستہ آہستہ ۔۔تاکہ غذا حلق میں نہ پھنسے اورغذا بچے کے معدے میں راست پہنچتی رہے۔مجھے اکثر محسوس ہوتاہے کہ خدا نے ماں کی ذات کو محبت کی علامت بنادیا ہے ، خواہ وہ انسانوں کی ماں ہو کہ کسی بھی دوسرے جاندار کی ماں ، ہر ایک ماں کی سرشت میں اللہ نے فدائیت کا جذبہ بھر دیا ہے کہ جب بچوں کو خطرے میں دیکھتی ہے تو ان کی حفاظت کے لئے اپنی جان پر کھیل جاتی ہے اور جب اپنے بچوں کو کھلانے کا معاملہ درپیش آتا ہے تو وہ اپنی بھوک سے بے نیاز ہوجاتی ہے اور اپنے بچوں کو کھلانے لگتی ہے خواہ وہ میری ماں ہو یا کسی شکر خورا کی ماں ۔اور۔ کھلانے سے قبل اس کو باریک بنا دیتی ہے تاکہ میرا ہاضمہ بگڑنے نہ پائے۔ اس مکمل منظر کو اپنے ذہن میں لے آیئے اور سونچئے کہ کیا اس طرح کھانے اور کھلانے کے لئے کسی نے انہیں تربیت دی ہے اگر نہیں تو پھر انہوں نے یہ سب کہاں سے سیکھا ،کوئی تو ہوگا ان کو سکھانے والا، میں سمجھتا ہوں کہ یہ سکھانے والا کوئی دوسرا نہیں بلکہ خدا کی قدرت ہے جو ان جیسے بے شمار جانداروں کے رگ و پئے میں سما کر انہیں ہدایت دیتا رہتا ہے تاکہ ان کی زندگی کی گاڑی آگے بڑھتی رہے ۔ہممنگ برڈ کی ماں اپنے بچوں کو وہ تمام گر سکھا دیتی ہے جو ان کو شہد حاصل کرنے کے لئے ضروری ہوتے ہیں،ورنہ وہ پھولوں کو پہچاننے تک ماحول کی رنگین اشیاء پر اپنی ٹھونگیں مارتے رہتے ہیں ۔ابتداً اس چڑیا کے چھوٹے بچے پرواز کی صلاحیت نہیں رکھتے ،چند دن بعد جب بچے بڑے ہوتے ہیں تو ان میں پر پیدا ہوجاتے ہیں ،وہ رفتہ رفتہ اُڑنا سیکھ لیتے ہیں اور ایک دن اُڑتے ہوئے گھونسلے جو نکل جاتے ہیں تو پھر واپس لوٹ کر نہیں آتے کیونکہ وہ اس وقت تک اپنی غذا آپ حاصل کرنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔

Dr.Aziz Ahmed Ursi
Photo Dr Azeez Ahmed Ursi, Warangal

Share

One thought on “شکرخورا ۔ ہممنگ چڑیا ۔ ۔ ۔ ۔ ڈاکٹرعزیزاحمدعُرسی”

Comments are closed.

Share
Share