آئیڈیالوجی : تعارف و تجزیہ ۔ ۔ ۔ عبد العزیزملک ۔ ۔ فیصل آباد

Share

aziz
آئیڈیالوجی : تعارف و تجزیہ

عبد العزیز ملک
لیکچرار اردو ، جی سی یونیورسٹی فیصل آباد
رابطہ نمبر03447575487

اگر بنظرِ غا ئر دیکھا جائے تو آ ج کے عہد میں ’ آئیڈیالوجی ‘ کی اصطلاح کو مابعد جدیدیت نے مروج نہیں کیا بلکہ اس کو خا ص تنا ظر میں نئے انداز سے استعمال کیا ہے ۔ متعدد اصطلاحات ایسی ہیں جو آ ج کے مابعد جدید دور میں یا تو اپنے مفہوم کھو بیٹھی ہیں یا پھر ان کے مفاہیم کو نئے انداز میں برتا جانے لگا ہے ۔ ’ آئیڈیا لوجی ‘ ایک ایسی اصطلا ح ہے جس نے آج کے ما بعد جدید عہد میں اپنی موزونیت کو برقرار رکھا ۔

اس کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو فرانسیسی فلسفی Destut De Tracy نے اٹھارھویں صدی میں اسے سب سے پہلے استعمال کیا اور اس سے مراد ’’ خیا لات کی سائنس‘‘ لی۔ یہ وہ خیالات تھے جنھیں کوئی گروہ کائنات سے اپنے رشتے کے تعین اور وضا حت کے سلسلے میں قائم کر لیتا ہے اور پھر انھیں راہنما اصولوں کا درجہ دیتا چلا جاتا ہے ۔ یہ خیا لات تاریخی عمل ، ثقافتی رسومات اور مذہب سے اخذ شدہ ہو سکتے ہیں ۔ ’’ آئیڈیا لوجیکل خیالات ‘‘ کا سائنسی مطا لعہ کیا جا سکتا ہے جو میٹا آئیڈیالوجی کے زمرے میں آ ئے گامگر یہ سائنس نہیں کہلائے گی۔ اس کو سائنس کے زمرے میں کیوں شمار نہیں کیا جا سکتا جس پر کسی اور جگہ مفصل بحث کی جا ئے گی ۔
سا ئنس آ ئیڈیالوجی کے خلاف ہے لیکن بعض مقامات پر جب سائنس فرد اور کائنات کے رشتے میں وضاحت کرنے کی بجائے راہنما کا کردار ادا کرنا شروع کر دے تو وہ بھی آ ئیڈیا لوجی کی شکل اختیار کر لیتی ہے ۔ سماجی سائنس کے ماہرین کا خیال ہے کہ آئیڈیا لوجی سے وابستہ تصورات سب سے پہلے میکاولی نے اپنی کتاب ’ دی پرنس ‘میں پیش کیے ۔ اس نے کارل مارکس سے کہیں پہلے مذہب کو طاقت اور غلبے کی نہ قابو میں آ نے والی خواہش سے جوڑا ۔ جس کا اندازہ ’’ دی پرنس ‘‘ کے مطالعے سے واضح طور پر ہوتا ہے ۔ بعد ازاں کارل مارکس نے آ ئیڈیالوجی کو False Consciousness یا باطل شعور قرار دیا ۔ مارکس نے سماج کا مطا لعہ کرتے ہوئے اسے اساس (Base)اور بالائی ساخت(Super Structure) سے عبارت کیا ۔طاقت ور طبقہ مخصوص معاشی نظام کو برقرار رکھنے کے لیے اقدار رسوم ، قواعد ، زبان ،مذہب اور ثقافتی اقدار کو رائج کرتا ہے جو لوگوں کو اپنی موجودہ حالت پر مطمئن رہنے پر مائل رکھتے ہیں ۔ اقدار رسوم اور قواعد وغیرہ آئیڈیالوجی ہیں جو اصل میں باطل شعور ہیں کہ ان کے اسیر ہونے کی وجہ کی سے لوگ طاقت ور طبقے کے عزائم سے بے خبر رہتے ہیں ۔ آئیڈیالوجی کو اس طرح پیش کیا جاتا ہے کہ وہ عین فطری محسوس ہو ،ایسے محسوس ہو جیسے وہ تاریخی طور پر پیدا ہوئی ہے ۔آئیڈیالوجی خود کو ابدی اور مستقل صداقت کے طور پر پیش کرتی ہے ۔ اگر یہ کہا جائے کہ آئیدیالوجی صداقت سے زیادہ طاقت سے وابستہ ہوتی ہے تو غلط نہ ہوگا۔آئیڈیالوجی کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ سچ کیا ہے اور غلط کیا ہے اس کو اس بات سے غرض ہے کہ سماج میں مخصوص اذہان کس طرح پیدا کیے جا سکتے ہیں ۔
مارکسی تصور کے مطابق آ ئیڈیالوجی کو پیدا کیا جاتا ہے اور واضح مقا صد کے تحت استعمال میں لایا جا تا ہے ۔اینٹونیوگرامچی نے مارکس کے تصور کو تقویت دی اور ’’ ثقافتی اجارہ داری ‘‘ (Cultural Hegemony)کی اصطلا ح متعارف کروائی ۔ گرامچی کی ثقافتی اجارہ داری کی تکمیل آ لتھیوسے کے ’’ آ ئیڈیالوجیکل سٹیٹ اپریٹس ‘‘ ( Idealogical State apparatus)کے ذریعے بھی ہوتی ہے ۔ آ لتھوسے مختلف قسم کے اعمال میں فرق کرتا ہے جو آ دمی کو مخصوص سانچے میں ڈھالتے ہیں ۔مثلا آ دمی کا ورکشاپ میں کام کرنا ، معاشی عمل کی وجہ سے ہے ۔پروفیسر اور خطیب بننا مختلف تعلیمی اعمال کا نتیجہ ہیں ۔ اس سب کی ڈور حکومت کے ہاتھوں میں ہوتی ہے ۔’’ آ ئیڈیا لوجیکل سٹیٹ اپریٹس ‘‘میں مدارس ، جامعات ۔ میڈیا ، مذہبی تنظیمیں اور متنوع انداز میں پھیلائے گئے خیالات شامل ہیں ۔
آئیڈیالوجی فرد پر حا وی ہوتی ہے جو اسے مابعد جدیدیت کی نظروں میں اہم بناتی ہے ۔ مابعد جدیدت بھی فرد کو ثقافتی تشکیل قرار دیتی ہے۔ذہن میں رہے کہ آئیڈیا لوجی انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی ہوتی ہے ۔ آئیڈیا لوجی کے ذریعے لوگوں کو منظم کیا جاتا ہے ۔ آ ئیڈیا لوجی کی دو قسمیں ہو سکتی ہیں ایک مخصوص تاریخی اسباب سے پیدا ہونے والی آئیڈیالوجی جو ایک گروہ کو مخصوص شناخت فراہم کرتی ہے ۔ یہ گروہ کے طبقاتی مفادات کی نگہبانی کرتی ہے اور دوسرے طبقے سے رشتے کی نوعیت کا شعور دیتی ہے ۔ دوسری قسم وہ ہے جسے باقاعدہ تشکیل دیا جاتا ہے جو ڈسکورس کے قریب تر ہوتی ہے اس کی کئی صورتیں ہیں مثلاً سوشل ڈیمو کریسی ، علا قاعیت ،قومیت ، فاشزم ، نازی ازم ، انٹر نیشنلزم اور لبرلزم وغیرہ ۔ ایک بات طے ہے کہ آئیڈیا لوجی کی کوئی بھی صورت ہو اس کی کارکردگی ایک ہی ہے ۔
آئیڈیالوجی میں بعض تضا دات بھی چھپے ہوتے ہیں ، انھیں جان بوجھ کر چھپایا یا دبایا جاتا ہے ۔ جب ہم تعدیلی ذہن سے اس کا مطالعہ کرتے ہیں تو ان چھپائے یا دبائے گئے پہلوؤ ں کو سامنے لایا جاتا ہے اور ان کی مدد سے آئیڈیا لوجی کے اصل مقا صد کو سمجھنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ ہر آ ئیڈیا لوجی میں ’’ غیر ‘‘ (Other)موجود ہوتا ہے اور اس کو سمجھنے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے جو بیان نہیں ہوتا لیکن شدومد سے کارفرما ہوتا ہے ۔

Share
Share
Share