ظرافت کے سبھی رنگ ۔ خالد عرفان کے سنگ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بزم ظرافت ۔ کراچی

Share

zarafatظرافت کے سبھی رنگ ۔ خالد عرفان کے سنگ

بزم ظرافت ۔ کراچی

بزم ظرافت کی ایک اور شام یادگار ہوگئی ۔۔۔ منگل 12 جولائی 2016 کو آرٹس کونسل کراچی کی لائبریری کمیٹی کےتعاون سے ہونے والی تقریب ” ظرافت کے سبھی رنگ ،،، خالد عرفان کے سنگ ” بیحد کامیاب رہی ۔۔۔ اس میں کراچی کے اہل ذوق کی نمایاں تعداد موجود تھی اور نہ صرف حاضرین کی شرکت بھرپور رہی اور ہال مکمل طور پہ بھرا ہوا تھا بلکہ انہماک کا یہ عالم تھا کہ پوری تقریب میں کوئی بھی شاید ہی اٹھ کے گیا ہو –

جامعہ کراچی کے سابق اور ضیاءالدین یونیورسٹی کے موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم مہمان خصوصی ( ڈاکٹر پیرزادہ قاسم کو آرٹس کونسل والوں نے اپنی جانب سے بلوایا تھا ) اور جاوید اسرار بخاری ایڈوکیٹ مہمان اعزازی کے طور پہ شریک ہوئے جبکہ صدارت معروف شاعر سحر انصاری نے کی – اس پروگرام کی نظامت معروف مزاح گو شاعر سعید آغا کے سپرد تھی – جبکہ آرٹس کونسل کی جانب سے لائبریری کمیٹی کے چئرمین سہیل احمد نے خیرمقدمی تقریر کی-
دیگر مقررین میں اس خاکسار کے علاوہ کراچی پریس کلب کے جنرل سیکریٹری اور نَئیو چینل کے بیورو چیف اے ایچ خانزادہ، نامور محقق و شاعر عقیل عباس جعفری،دنیا نیوز چینل کے امریکا میں بیورو چیف معوزصدیقی شامل تھے – ان تمام مقررین نے شاعر خالد عرفان کی شاعری کو بہت سراہا اور انہیں عہد حاضر کا بے مثال مزاح گو شاعر قرار دیا اور کہا کہ وہ بلاشبہ اپنے استاد اور شہرہء آفاق مزاحیہ شاعر دلاور فگار کی شعری تربیت کا عکس جمیل ثابت ہوئے ہیں اور امریکہ کی سنگلاخ زمینوں پہ اردو کے شاداب ہوتے نخلستان کی صورتگری میں انکا بڑا ہاتھ ہے – وہ گزشتہ 20 برس سے وہاں ذاتی حیثیت میں اردو کی عمدہ سفارتکاری کررہے ہیں – میں نے تقریب کے میزبان اور بزم ظرافت کے صدر ہونے کے ناطے حسب سابق بہت مختصر تقریر کی اور خالد عرفان کے ساتھ اپنے تعلق اور یادوں کا تذکرہ کیا لیکن انکے شعری محاسن پہ بات کرنے کی جسارت اس لیئے نہیں کی کہ اس شعبے کے نہایت نامور ماہرین کی موجودگی میں میری رائے کی کوئی وقعت نہ ہوسکتی تھی البتہ اتنا ضرور کہا کہ بڑی خوشی کی بات یہ ہے کہ خالد کو بتدریج وہ بلند مقام ملتا دکھائی دے رہا ہے کہ جسکے وہ مستحق ہیں – وہیں میں نے یہ اعلان بھی کیا کہ ممکن ہے کہ ہم اپنا اگلا پروگرام زیادہ بڑے پیمانےپہ کریں جو کہ لیجنڈ مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی صاحب کی 93 ویں سالگرہ کا ہوگا ( کیونکہ وسائل کی قلت کا مسئلہ ہے اور اہل ذوق کو تعاون کرنا چاہیئے ) جو ویسے تو 4 اگست کو ہوا کرتی تھی لیکن نئی تحقیق کے بعد یہ تاریخ 4 ستمبر قرار پائی ہے – یوسفی صاحب کافی عرصے سے علیل ہیں اور معمولات دنیاوی سے کٹ ہوئے ہیں –
میں نے تقریب کے میزبان اور بزم ظرافت کے صدر ہونے کے ناطے حسب سابق بہت مختصر تقریر کی اور خالد عرفان کے ساتھ اپنے تعلق اور یادوں کا تذکرہ کیا لیکن انکے شعری محاسن پہ بات کرنے کی جسارت اس لیئے نہیں کی کہ اس شعبے کے نہایت نامور ماہرین کی موجودگی میں میری رائے کی کوئی وقعت نہ ہوسکتی تھی البتہ اتنا ضرور کہا کہ بڑی خوشی کی بات یہ ہے کہ خالد کو اپنی زندگی ہی میں بتدریج وہ بلند مقام ملتا دکھائی دے رہا ہے کہ جسکے وہ مستحق ہیں – وہیں میں نے یہ اعلان بھی کیا کہ ممکن ہے کہ ہم اپنا اگلا پروگرام لیجنڈ مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی صاحب کی 93 ویں سالگرہ کا کریں جو ویسے تو 4 اگست کو ہوا کرتی تھی لیکن نئی تحقیق کے بعد یہ تاریخ 4 ستمبر قرار پائی ہے- اس موقع پہ میں نے اس تقریب کے انعقاد کی ضمن میں آرٹس کونسل کے روح رواں احمد شاہ اور لائبریری کمیٹی کے سربراہ سہیل احمد اور این جی اور جوائن ہینڈز کے قائد شاہد محمود شاہد کے تعاون پہ انکا خصوصی شکریہ ادا کیا اور اپنے ساتھیوں سید جاوید رضا ، شیخ طارق جمیل، آفتاب قریشی اور سعید احمد سعید کو انکی معاونت پہ بہت سراہا خصوصاً احمد شاہ شاہد محمود شاہد اور سید جاوید رضا کا کہ جنکےغیرمعمولی تعاون کے سبب یہ پروگرام منعقد ہوسکا
پروگرام کے اختتامی حصے میں تقریب کے دولہا خالد عرفان سے بہت دیر تک انکا مزاحیہ کلام سنا گیا اور کلام شاعر بزبان شاعر کے اس حصے میں حاضرین کی جانب سے بیحد پزیرائی ملی اور خالد عرفان نے اپنے مخصوص رنگ میں کہے گئے اپنے بے پناہ شوخ و شنگ اور نٹ کھٹ اشعار اور اپنے دلکش و خوبصورت انداز ادائیگی پر اہل محفل سے بے تحاشا داد وصول کی – اس موقع پہ انکے چھٹے شعری مجموعے چٹکی بھر زعفران کو بھی وہاں رکھا گیا تھا اور اس کی خریداری میں حاضرین نے بہت دلچسپی لی جو انکی مقبولیت کا ایک اور مظہر ہے
zarafat 2

Share
Share
Share