لَبَّیْک اَللَّھُمَّ لَبَّیْک—کیوں : – محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی

Share


لَبَّیْک اَللَّھُمَّ لَبَّیْک۔۔۔ کیوں

الحاج حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی
جمشیدپور

حج ایک عظیم عبادت ہے۔ اللہ کی عبادتِ عظمیٰ ہے جس میں بے پناہ اسرار و فضائل ہیں۔ اس تعلق سے ضروری باتیں آپ تک پہنچ رہی ہیں۔ کوشش ہوگی کہ حج کے اسرار آپ تک پہنچیں ۔ حج کا احرام باندھتے ہی ہمیں حکم دیا جاتا ہے کہ لَبَّیْک اَللَّھُمَّ لَبَّیْک جسے تلبیہ کہتے ہیں یعنی میں حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں۔

تلبیہ کہنا کیوں ضروری ہے آخیر حاجی صاحب کو کس نے آواز دی ہے اور کس کی آواز سنا کہ احرام باندھتے ہی میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں والا جواب دینے لگے۔پیارے پیارے مومنوں قرآن میں مولائے رحیم کا یہ ارشاد ہے وَ اَذِّنْ فِیْ النَّاسِِ با الْحَجِِّ یَا تُوْکَ رِجَا لاًوَّ عَلیٰ کُلِّ ضَامِرٍیَّا تِیْنَ مِنْ کُلِّ فَجٍّ عَمِیْق (القرآن:سورہ الحج آیت (27 ترجمہ: اور لوگوں میں عام منادی (اعلان) کردولوگ پیدل چل کر اور ہر پتلی دُبلی اونٹنی پر سوار ہو کر دور دراز راستوں سے آئیں گے تمہارے پاس (حج کیلئے) اس آیت مبارکہ کا شانِ نزول تفسیر روح البیان میں یہ ہے کہ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام خانہ کعبہ کی تعمیر سے فارغ ہوئے تو انہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا لوگوں میں حج کا اعلان کیجئے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے عرض کیا اے اللہ میری آواز کہاں تک پہنچے گی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے ابراھیم تمہارا کام صرف اعلان کرنا ہے اور پہنچانا میرا کام ہے۔ حضرت ابراھیم علیہ السلام صفا پر چڑھے تو وہ مقام پہاڑ کے برابر ہوگیا۔ حضرت ابراھیم علیہ السلام نے اپنی انگلی کانوں میں ڈالی اور دائیں بائیں اور آگے پیچھے زور سے پکارا ’’ اے لوگو خبر دار تمہارے رب نے ایک گھر بنایا ہے اورحکم فرمایا ہے کہ تم اس گھر کی زیارت کیلئے آؤ اور حج ادا کرو تاکہ تمہیں اس کا ثواب عطا فرمائے اور جنت سے نوازے۔ اور دوزخ سے نجات بخشے ‘‘ آپ کی اس آواز کو آسمان و زمین کے درمیان والوں سب نے سنا۔اور جواب دیا لَبَّیْک اَللَّھُمَّ لَبَّیْکگویا احرام باندھتے ہیلَبَّیْک اَللَّھُمَّ لَبَّیْک کی صدا جو حاجی دے رہا ہے اس حاجی نے عالمِ ارواح میں حضرت سیدنا ابراھیم علیہ السلام کی آواز سنی تھی اس لیے اس کے مقدر میں لکھا تھا لبّیک کہنا وہ احرام باندھتے ہی تلبیہ شروع کردیتا ہے۔ تفسیر روح البیان میں ہے کہ حضرت مجاھد رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ جس نے ایک بار جواب دیا اُسے (ایک بار سعادتِ حج لبیک) کہنانصیب ہوگاجس نے دو بار جواب دیا اس کو دو بار نصیب ہوگاا لغرض جس نے جتنی بار جواب دیا اس کو اتنی بار حج نصیب ہوگا۔حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جو سوار ہو کر حج کو جاتا ہے اسکو سات سو نیکیاں نصیب ہوں گی جس کی ہر نیکی حرم شریف کی نیکی کے برابر ہوتی ہے۔ عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حرم کی نیکی کا کتنا ثواب ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا وہاں کی ایک نیکی غیر حرم کی ایک لاکھ نیکی کے برابر ہوتی ہے ( تفسیر روح البیان)۔
پیارے مومنوں پہلے اَدیان کے راہب سیر و تفریح کو جاتے تھے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کیا ہمارے لیے سیر و تفریح کے لیے اجازت ہے یا نہیں۔ آپ مصطفےٰ جانِ رحمت ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے سیر و تفریح کا نعم البدل حج کعبہ کا سفر عطا فرمایا ہے کہ اس سے سیر و تفریح بھی ہوگی اور عبادت و اطاعت کے اجر و ثواب بھی۔ (روح البیان) مومنین پرا للہ تعالیٰ کا یہ احسان عظیم ہے کہ حج کے ساتھ عمرہ بھی عطا فرمایا ہے تاکہ اس طرح سے زیارت حرمین طیبین سے اللہ کے بندے دنیاو اخرت دونوں کی سعادتیں حاصل کرتے رہیں وہ بڑا کم نصیب ہے جو صاحبِ حیثیت ہو کر حج و زیارت سے محروم ہے اللہ تعالیٰ سارے مومنین مرد و عورت کو اپنی اور اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ کی زیارت نصیب فرمائے آمین ثم آمین۔
تفسیر روح البیان میں ایک ایسے ہی بدنصیب کا عبرت آموز واقعہ ذکر کیا گیاہے جو حج کرنے سے کتراتا تھا آخیر میں خوش بختی نے اس کے قدم چومے۔ واقعہ دلچسپ ہے غور سے پڑھیں۔ حضرت شیخ اکبر (محی الدین عربی رحمتہ اللہ علیہ) نے فرمایا کہ مجھے ایک عارف نے فرمایا کہ ایک دنیا دار شخص تھا جس کا کعبہ کو جانے کا جی نہیں چاہتا تھا، دولت جمع کرنے کی حرص میں مبتلا تھا۔ خدائی طور پر اس پر جرم کا ایک الزام لگا ۔ اسے بیڑیاں پہنا کر امیر مکّہ کے پاس لایا گیا اورجرم بھی اتنا سنگین تھا کہ اسے امیر مکہ کے یہاں قتل کرنے کے لیے پیش کرناتھا۔ معلوم ہوا کہ امیر مکہ مناسک حج کے لیے گئے ہوئے ہیں۔اور عرفات میں مقیم ہیں۔مجرم کو گلے میں لوہے کا طوق ڈال کر بیڑیاں پہنا کر ۹؍ ذی الحجہ کو میدان عرفات میں لایا گیا جونہی مجرم پیش ہوا۔ امیر مکہ نے اس سے معذرت چاہی اور کہا کہ یہ تو میرا دوست ہے تمہیں اسکی گرفتاری میں غلط فہمی ہوئی ہے چناچہ امیر مکہ اس سے معذرت کی ، بیڑیاں اور طوق ہٹائے گئے اور نہلا دھلا کر نئے کپڑے پہنائے گئے۔ احرام بندھوایا اور حج کے مناسک ادا کرائے اس طرح اسے حج نصیب ہوا امیر مکہ نے اعزاز و اکرام سے نوازا اور وہ ظاہر اور باطنی طور پر بہت بلند مرتبہ پر فائز ہوا۔
اس واقعہ کو درج کرکے صاحبِ روح البیان فرماتے ہیں یہ اس کا کرم ہے کہ بندوں سے جس طرح چاہے کرے ایسے ہی قیامت کے دن پا بہ زنجیر بندوں کو اپنے کرم سے جنت میں لے جائے گا اور یہ اللہ تعالیٰ کے اسرار و رموز کا ایک عجیب کرشمہ ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ’’ اَلْحَا جُ وَفدِاللّٰہِ یُعْطِیْھِمْ مَا سَاْ لُوْ وَ یَسْتَجِیْبُ لَھُمْ مَا دَعُوْ ط ‘‘ (حدیث پاک) ترجمہ: حج کرنے والے خدا کے قاصد ہیں اللہ تعالیٰ انہیں عطا فرماتا ہے اور جو دعا کرتے ہیں اللہ قبول فرماتا ہے۔
لیکن جو مقامِ خلت کا طالب ہوتا ہے وہ صرف پناہ چاہتا ہے ۔ نہ کچھ مانگتا ہے نہ کوئی دعا کرتا ہے بلکہ حالت تسلیم و رضا پر قائم رہتا ہے وہ صرف اللہ کی خوشنودی چاہتا ہے جیسا کہ حضرت ابراھیم علیہ السلام نے کیا۔ وَ اِذْ قَالَ لَہُ رَ بَّہُ اَسْلِم قَا لَ اَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَا لَمِیْن (القرآن) جب خدا نے ان سے فرمایا کہ سر جھکاؤ تو عرض کیا ۔ میں نے رَبُّ العالمین کے حضور تسلیم خم کر دیا جب حضرت ابراھیم علیہ السلام مقامِ خلت پر فائز ہوئے تو انہوں نے تمام تعلقات سے مُنہ موڑ کر دل غیر اللہ سے بالکل خالی کر دیا اس وقت اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراھیم علیہ السلام کے جلوے کی بر سر عام نمائش کی ارشاد باری ہوا ۔ سَلَا مُ‘ عَلیٰ اِبْرَاھِیْم وَ تَرَکْنَا عَلَیْہِ فِی الْاَ خِرِیْن سلام ہو ابراھیم پر اور میں اس کی یادکو قیامت تک باقی رکھا۔ یہی یاد قیامت تک جاری و ساری رہے گی اور لا تعداد لوگ حج کی سعادت سے سرفراز ہوتے رہیں گے
حاجی جب لَبَّیْک اَللَّھُمَّ لَبَّیْککہنا شروع کرے تو خیال کرے اللہ تعالیٰ کی ندا کا جواب ہے۔ اسی طرح قیامت میں بھی نِدا آئے گی ۔۔ سفرِ حج کو سفرِ آخرت سمجھے دل کو اللہ کی یاد سے لبریزرکھے۔ سب سے تاریک گھر وہ ہے جو گھر محبوب کی یاد سے خالی ہو۔ اللہ سفر حج پر جانے والوں کے حج کو قبول فرمائے۔ آمین ثم آمین۔
شکر خداآج گھڑی کس سفر کی ہے
جس پر نِثار جان فلاح و ظفر کی ہے
——
Hafiz Mohammad Hashim Quadri Misbahi
Imam Masjid-e-Hajra Razvia
Islam Nagar, Kopali, P.O.Pardih, Mango
Jamshedpur, Jharkhand.
Pin-831020
Mob. : 09386379632

Share
Share
Share