قسط:4 – قرآن ایمان کی طرف مائل کرنے والا کلام : – مفتی کلیم رحمانی

Share


دین میں قرآن فہمی کی اہمیت
قسط:4
قرآن ایمان کی طرف مائل کرنے والا کلام

مفتی کلیم رحمانی
پوسد ۔ مہاراشٹرا
موبائیل : 09850331536
———-
دین میں قرآن فہمی کی اہمیت ۔تیسری قسط کے لیے کلک کریں
———-
ایمان کے احساس میں چوں کہ طبعی میلان کو بھی کافی دخل ہے اس لئے اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ایسی تاثیر رکھی ہے جس سے طبیعت ایمان کی طرف مائل ہوتی ہے ۔ قرآن کے اس پہلو کو واضح کرنے کی ضرورت اس لئے ہے ، کیوں کہ اس وقت بہت سے مسلمانوں میں قرآن کے متعلق یہ خیال زور پکڑتا جا رہا ہے کہ قرآن کے ذریعہ لوگوں کے اندر ایمان کا احساس پیدا نہیں کیا جا سکتا ۔ شاید یہ خیال اس بناء پر پیدا ہو گیا ہو کہ ہندو پاک کے جو مسلمان قرآن پڑھتے اور سنتے ہیں ان میں تقریباً ننانوے فیصد قرآن کو بغیر سمجھے پڑھتے اور سنتے ہیں اور قرآن کو بغیر سمجھے پڑھنے اور سننے سے ایمان کا احساس و میلان پیدا نہیں ہوتا ۔

ایسا بھی نہیں ہے کہ ہند و پاک کے مسلمان عربی زبان نہ جاننے کی بناء پر قرآن کو سمجھ کر پڑھنے اور سننے سے بالکل مجبور و بے بس ہیں ، بلکہ ہندوپاک کے مسلمانوں میں جو بھی زبانیں سمجھی اور بولی جاتی ہیں ان تمام میں قرآن کے ترجمے اور تفسیریں موجود ہیں اسی طرح جگہ جگہ درس قرآن کی مجلسیں بھی منعقد ہوتی ہیں ، لیکن اس کے باوجود زیادہ تر مسلمان قرآن کو سمجھ کر پڑھنے اور سننے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے ، یہ بہت بڑا المیہ ہے ۔ ایک مضمون میں ان تمام آیات کا احاطہ نہیں کیا جا سکتا جن سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن میں لوگوں کو ایمان کی طرف مائل کرنے کی کتنی زبردست تاثیر ہے۔بطو ر نمونہ چند آیات مع ترجمہ پیش کی جاتی ہیں ۔ سورہ مائدہ کی آیت ۸۳ میں ارشاد ربانی ہے: وَاِذَا سَمِعُوْا مَآ اُنْزِلَ اِلیٰ الرَّسُوْلِ تَرٰی اَعْیُنُھُمْ تَفِیْضُ مِنْ الدَّمْعِ مِمَّا عَرَفُوْا مِنَ الْحَقِّ یَقُوْلُونَ رَبَّنَآ اٰمَنَّا فَاکْتَبْنَا مَعَ الشّٰھِدِیْنَ : ترجمہ :۔ (اور جب انھوں نے رسول ؐ کی طرف نازل کر دہ کلام کو سنا تو آپ دیکھیں گے کہ ان کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے ہیں، اس وجہ سے کہ انھوں نے حق کو پہچان لیا کہنے لگے ہمارے رب ہم ایمان لے آئے پس ہم کو گواہی دینے والوں میں لکھ دیجئے۔)مذکورہ آیت حبشہ کے عیسائی علماء کے بارے میں نازل ہوئی ۔ جب انھوں نے پہلی مرتبہ قرآن سنا تو ان کے دلوں کی کیفیت یہ ہوگئی جو آیت میں بیان ہوئی ہے ۔اور وہ اسی وقت بول اٹھے کہ ہم ہمارے رب پر ایمان لے آئے ۔ اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ قرآن میں ایمان کی طرف مائل کرنے کی کتنی زبردست تاثیر ہے ۔ اسی طرح سورۂ احقاف کی آیت ۲۹، ۳۰
میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔وَاِذْ صَرَفْنَآ اِلَیْکَ نَفَرًا مِّنَ الْجِنِّ یَسْتَمِْعُوْنَ الْقُرْاآنَ ج فَلَمَّا حَضَرُوْہُ قَالُوْآ اَنْصِتُوْاج فَلَمَّا قُضِیَ وَلَّوا اِلیٰ قَوْمِھِمْ مُّنْذِرِیْنَ (۲۹) قَالُوْا یٰقَوْمَنَا اِنَّا سَمِعْنَا کِتٰباً اُنْزِلَ مِنْ م بَعَدِ مُوسیٰ مُصَدِّقاً لِمَا بَیْنَ یَدَیْہٖ یَھْدِیْ اِلیٰ الْحَقِ وَاِلیٰ طَرِیْقٍ مُّسْتَقِیْمٍ۔ (سورہ احقاف۲۹۔۳۰)ترجمہ : (اور جب ہم نے جنوں کی ایک جماعت کو آپؐ کی طرف متوجہ کیا کہ وہ قرآن سنیں، پس جب وہ نبیؐ کے پاس حاضر ہوئے تو ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ خاموش ہوجاؤ پھر جب پڑھنا ختم ہوگیا تو اپنی قوم کی طرف ڈرانے والے ہوکر لوٹے، کہنے لگے : اے ہماری قوم بیشک ہم نے ایک ایسی کتاب سنی جو موسیؑ کے بعد نازل ہوئی جو پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے دینِ حق اور سیدھے راستہ کی طرف رہنمائی کرنے والی ہے ) مذکورہ دونوں آیات سے بخوبی اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ قرآن میں حق کی طرف مائل کرنے کی کتنی زبردست صلاحیت و تاثیر ہے کہ جن جنوں نے قرآن پہلی مرتبہ سنا نہ صرف یہ کہ انھوں نے حق کو پالیا بلکہ وہ اپنی قوم کی طرف داعی بن کر لوٹے سورۂ جن کی آیت ۱؍۲ میں بھی جنوں کا قرآن سن کر ایمان لانے کا ذکر ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :قُلْ اُوْحِیَ اِلَیَّ اَنَّہُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِنَ الْجِنِّ فَقَالُوْا اِنَّا سَمِعْنَا قُرْاٰناً عَجَباً(۱) یَّھْدِیْ اِلیَ الرُّشْدِ فَاٰمَنَّا بِہٖ ط وَلَنْ نُّشِرِکَ بِرَبِنَّآ اَحَدًا (۲)ترجمہ : (اے محمدؐ) کہہ دیجئے میری طرف یہ وحی کی گئی کہ جنوں کی ایک جماعت نے قرآن سنا ، پس انھوں نے کہا ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ، جو ہدایت کی طرف رہنمائی کرتا ہے پس ہم اس کے ذریعہ ایمان لے آئے اور ہم ہرگز ہمارے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے۔ )اس سے معلوم ہوا کہ قرآن جس طرح انسانوں کے لئے ہدایت ہے اسی طرح جنوں کیلئے بھی ہدایت ہے۔ مذکورہ تمام آیات سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ قرآن سے ہدایت حاصل کرنے کے لیے اس کو پڑھنا ہی ضروری نہیں بلکہ سننا بھی کافی ہے۔ کیوں کہ مذکورہ آیات میں انسانوں اور جنوں کی جن دو جماعتوں کا قرآن کے ذریعہ ایمان و ہدایت پانے کا ذکرکیا گیا ہے، ان میں صرف قرآن کے سننے کا تذکرہ ہے، لیکن یہاں سننے سے مراد ایسا سننا ہے۔ جس میں سمجھنا بھی شامل ہے۔ کتنے افسوس کی بات کہ غیر مسلم انسان اور جن تو محض قرآن سن کر ایمان میں داخل ہوجائیں، لیکن آج بہت سے مسلمان یہ خیال دلوں میں جمائے ہوئے ہیں کہ مسلمانوں کو قرآن سنا کر ان میں ایمان کا احساس پیدا نہیں کیا جاسکتا۔

Share
Share
Share