کچھ مشاہیرِ ادب کے حقیقی نام :- فرہاد احمد فگارؔ

Share
فرہاد احمد فگارؔ

کچھ مشاہیرِ ادب کے حقیقی نام

فرہاد احمد فگارؔ

آغا بابر:
اردو کے ممتاز افسانہ نگار اور ڈراما نویس آغا بابر ۳۱،مارچ ۱۹۱۴ء کو بٹالہ ضلع گرداس پور میں پیدا ہوئے( وکی پیڈیا کے مطابق ولادت کا سال ۱۹۱۹ء ہے جب کہ ڈاکٹر انوار احمد کے مطابق ۱۹۱۴ء ہے)۔ آغا بابر کا حقیقی نام’’سجاد حسین‘‘ تھا۔

آپ کے بھائی عاشق حسین بٹالوی بھی افسانہ نگار و مؤرخ تھے جب کہ ایک بھائی اعجاز حسین بٹالوی قانون دان تھے۔آغا بابر کے افسانوی مجموعوں میں چاک گریباں، لب گویا، اڑن طشتری،حوا کی بیٹی وغیرہ جب کہ ڈراموں میں بڑا صاحب اور سیشن فائر وغیرہ معروف ہیں۔ارد و دنیا کا یہ قلم کار۲۵،ستمبر ۱۹۹۸ء کو امریکا کے شہر نیو یارک میں انتقال کر گیا۔

احمد عقیل روبیؔ :
دنیائے ادب کے مشہور خاکہ نگار، ناول نگار، شاعر، مترجِم اور نقاد احمد عقیل روبی کا حقیقی نام’’غلام حسین‘‘ تھا۔جناب اسلم ملک کے مطابق ابتدا میں’’غلام حسین سوزؔ ‘‘ کے نام سے لکھتے رہے بعد ازاں احمد عقیل روبیؔ ہو گئے۔آپ ۱۶،اکتوبر ۱۹۴۰ء کو لدھیانہ کے مضافاتی شہر سنگ روز میں پیدا ہوئے۔ناصر ؔ کاظمی،سجاد باقر رضوی اور انتظار حسین سے قریبی مراسم تھے۔احمدعقیل روبی ؔ کی بے شمار تصانیف کے علاوہ معرکتہ الآرا کتاب’’علم و دانش کے معمار‘‘ آپ کی یاد گار ہے جس کو نیشنل بُک فاؤنڈیشن اسلام آباد نے اہتمام سے شائع کیا۔اردو ادب کا یہ راہی پھیپھڑوں کے سرطان کے باعث ۲۳،نومبر ۲۰۱۴ء کو عدم کی طرف کوچ کر گیا۔
؂ کتاب کھول کے بیٹھوں تو آنکھ روتی ہے
ورق ورق ترا چہرہ دکھائی دیتا ہے
محمود شامؔ :
عہد حاضر کے نام ور صحافی اورادیب محمود شام ؔ ۵۰،فروری ۱۹۴۰ء کو راج پورہ ،بھارت میں پیدا ہوئے۔آپ کا اصل نام ’’محمد طارق محمود‘‘ کوئی کوئی ہی جانتا ہے۔آپ کو ادبی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی جانب سے ۱۴،اگست ۲۰۰۹ء کو صدارتی تمغا برائے حسنِ کارکردگی عطا کیا گیا۔محمود شام ؔ کا ادبی اثاثہ ان کتب کی صورت میں محفوظ ہے،آخری رقص، چہرہ چہرہ، میری کہانی، نوشۂ دیوار،قربانیوں کا موسم اور مملکت اے مملکت وغیرہ۔
؂ ایک جنگل جس میں انساں کو درندوں سے ہے خوف
ایک جنگل جس میں انساں خود سے ہے ہی سہما ہوا
کرار ؔ نوری:
۳۰،جون ۱۹۱۶ء کو جے پور ،بھارت میں جنم لینے والے اردو شاعر،صحافی اور مترجم کرارؔ نوری کا اصل نام’’سید کرار میرزا‘‘تھا۔نعتیہ اور غزلیہ مجموعے ’’میری غزل‘‘اور ’’میزانِ حق‘‘ کے نام سے شائع ہوئے۔کرارؔ نوری ۰۸،اگست،۱۹۹۰ء کو کراچی میں انتقال کر گئے اور عزیز آباد کے قبرستان میں دفن ہوئے۔
؂ اعتراف اپنی خطاؤں کا میں کرتا ہی چلوں
جانے کس کس کو ملے میری سزا میرے بعد
تنویرؔ نقوی:
برصغیر پاک و ہند کی گیت نگاری کا ایک ممتاز نام تنویر ؔ نقوی ہے۔۰۶،فروری ۱۹۱۹ء کوتاریخی شہر لاہور میں جنم لینے والے اس شاعر کا حقیقی نام’’سید خورشید علی‘‘ تھا۔تنویرؔ نقوی کی کئی تخلیقات زبان زد عام ہیں جن میں ایک نعت’’شاہِ مدینہ یثرب کے والی،سارے نبی تیرے در کے سوالی‘‘علاوہ ازیں کئی نغمات جن کو نور جہاں نے اپنی مدھر آواز سے امر کیا’’رم جھم رم جھم پڑے پھوار ،تیرا میرا نت کا پیار‘‘، چھٹی زرا سیاں جی کے نام لکھ دے ،حال میرے دل کا تمام لکھ دے‘‘اور ملی نغمہ ’’رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو‘‘ چند ہیں۔ تنویر ؔ نقوی کا شعری مجموعہ ’’سنہرے سپنے‘‘ کے نام سے شائع ہوا ۔ اردو سخن کا یہ شہسوار یکم نومبر۱۹۷۲ء کو موت کے سامنے بے بس ہوگیا اور لاہور کے مشہور قبرستان میانی صاحب میں دفن ہوا۔
؂ غلط ہی لوگ کہتے ہیں بھلائی کر بھلا ہوگا
ہمیں تو دکھ دیا اس نے جِسے دکھ سے نکالاہے
حکیم جوہرؔ وارثی:۔
۱۰، اکتوبر ۱۹۰۷ ء کو محلہ بیلداران ٹولہ نانپارہ ضلع بہرائچ میں محمد نور خان کے گھر جنم لینے والے شاعر حکیم جوہرؔ وارثی کا اصل نام ’’عبدالرّٰوف خان‘‘ تھا۔ معالج ہونے کے باعث حکیم کہلائے۔ مولانا محمد علی جوہرؔ کے انتقال کے بعد ’’رؤف وارثی‘‘ سے جوہر ؔ وارثی ہوگئے۔ ۳، اکتوبر ۱۹۹۰ کو جوہرؔ وارثی کا انتقال ہوا والد کے پہلو میں بہرائچ میں ہی مدفون ہوئے۔
بٹتی ہے وہاں رحمتِ آقائے مدینہ جنت جسے لینا ہو چلا آئے مدینہ
پوری ہو یوں ہی کاش تمنائے مدینہ موت آئے یہاں روح پہنچ جائے مدینہ
فضا ؔ جالندھری:
ریاض ؔ خیر آبادی اور جلیلؔ مانک پوری کے شاگرد شاعرفضاؔ جالندھری کا حقیقی نام’’سید دِل محمد‘‘تھا۔۲۷،جولائی ۱۹۰۵ء کو ضلع جالندھر میں ولادت ہوئی۔فضاؔ جالندھر ی قادر الکلام شاعر تھے۔مشرقی پنجاب کے ہنگاموں میں آپ کاذاتی کتب خانہ بھی ضائع ہوا جس میں آپ کا کلام بھی محفوظ نہ رہا۔فضاؔ ۱۷،جنوری ۱۹۶۸ء کو دارِبقا کی جانب عازمِ سفر ہوئے۔
؂ابھی مسکرا رہی تھیں مری آرزوکی کلیاں
مجھے لے چلا مقدر سوئے دام آشیاں سے
مینا کماری نازؔ :
بہت کم لوگ اس بات سے آگاہ ہیں کہ ہندی فلموں کی خوب رو اداکارہ مینا کماری باکمال شاعرہ بھی تھیں۔مینا کماری کا حقیقی نام’’مہ جبیں بانو‘‘ تھا جب کہ ’’نازؔ ‘‘ تخلُص کرتی تھیں۔یکم اگست ۱۹۳۲ء کو بھارتی شہر ممبئی میں جنم ہوا۔صرف چالیس برس کی عمر میں ۳۱،مارچ ۱۹۷۲ء کو انتقال کر گئیں۔یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ مینا کماری کے شوہر کمال اؔ مروہی بھی شاعر تھے۔مینا کماری کا مجموعہ’’تنہا چاند‘‘ کے نام سے شائع ہوا۔
؂خدا کے واسطے غم کو بھی تم نہ بہلاؤ
اسے تو رہنے دو میرا،یہی تو میرا ہے
کمال ؔ امروہی:
بھارتی فلم نگر کے معروف ہدایت کار، مکالمہ نویس کمالؔ امروہی اردو کے شاعر بھی تھے۔جون ؔ ایلیا اور رئیس ؔ امروہی کے بھائی کمال ؔ امروہی کا اصل نام’’سید عامر حیدر کمالؔ ‘‘تھا۔۱۷،جنوری ۱۹۱۸ء کو امروہہ ،بھارت میں ولادت ہوئی۔بھرپور ادبی زندگی گزارنے کے بعد کمالؔ امروہی ۱۱،فروری ۱۹۹۳ء کو ۷۵ برس کی عمر میں وفات پا گئے۔

Share
Share
Share