قوس قز ح ۔ از۔ڈاکٹر عزیز احمد عرسی

Share

Rainbow_02

قوس قز ح
( Rainbow )
ڈاکٹر عزیز احمد عرسی ورنگل

بارش کے بعد آسمان کی بے پناہ وسعتوں میں کبھی کبھار رنگ برنگی روشنی ایک قوس کے مانند نظر آتی ہے جس کو قوس قزح کہا جاتا ہے۔ اس خوبصورت منظر کو الفاظ میں بیان کرنا بہت مشکل ہے۔ یہ اس قدر دلچسپ اور سہانا منظر ہوتا ہے جس کوانسان نے اپنی زندگی میں بہت ہی کم دیکھا ہوگا۔واقعی عقل کو حیرت میں ڈالنے والا اور ذہن کو چونکانے والایہ منظر انسان کو محویت کے عالم میں کھو جانے پر مجبور کرتا ہے کہ اسکو خود اپناہوش باقی نہیں رہتا۔ دراصل یہ قدرت کی ایک نشانی ہے کہ اللہ بڑا متبرک ہے جس نے آسمان میں برج کواکب سیارے بنائے اور اس میں چراغ کے مانند روشن سورج اور چاند بنائے۔ اللہ فرماتا ہے کہ ہم تمہارے قریب کے آسمانوں کو عظیم الشان چراغوں سے آراستہ کیا ہے۔اسی لئے آسمانوں کو قوس قزح سے آراستہ کرنا بھی خدا کے وجود کی ایک نشانی ہے جو آسمان پر قدرت کے ہاتھوں خلاقانہ عظمت کے ساتھ مختلف رنگوں میں بنائی جاتی ہے۔

قوس قزح دراصل ایک کمان ہے جو آسمان دنیا پر کئی رنگوں میں چمکتی ہے۔ یہ تمام رنگ اس کمان میں ایک خاص ترتیب میں پائے جاتے ہیں۔ سب سے پہلے لال رنگ اور اسکے بعد باالترتیب زرد ، سبز ، نیلگوں ، ارغوانی ، اور بنفشی رنگ پائے جاتے ہیں ۔عام طور پر ہمیں یہ منظر اس وقت نظر آتا ہے جب بارش ختم ہو جائے اور گردوں پر چمکتے سورج کی مخالف سمت نظر کی جائے تو کبھی کبھار آسمان پر ہمیں یہ سحر انگیز نظارہ دکھائی دیتا ہے۔
خدا کی تمام تخلیقات ایک ضابطے کی پابند ہوتی ہیں، اسکی ہرتخلیق کو سائنسی اصولوں کے ذریعہ سمجھا جاسکتا ہے ا سی لئے سائنس کے مطابق قوس قزح دراصل پانی کے ان قطروں کے باعث پیدا ہوتی ہے جوبوندا باندی کے دوران ہوا کے ساتھ نیچے گر جاتے ہیں۔اسی لئے کبھی کبھی ہلکی پھوار کے وقت بھی یہ منظر دکھائی دیتا ہے۔ جب سورج کی روشنی بارش کے قطروں میں داخل ہوتی ہیں تو تیڑھی ہوجاتی ہیں۔اسکے بعد یہ منعکس ہو کر روشنی کے مختلف رنگوں ’’طیف ‘‘ کی شکل میں ظاہر ہوتی ہیں۔ جب انعکاس (Reflection)کا زاویہ ، پانی کے قطرے اور مشاہدہ کرنے والے کی نظر 40 تا 42 ڈگری کے درمیان ہوتا ہے تب ہی یہ ہفت رنگی قوس قزح نظر آتی ہے۔اگر سورج آسمان میں نچلی جانب ہوتو آسمان پر قوس قزح اونچائی پر دکھائی دیتی ہے۔ اگر سورج اپنی گردش میں اوپر کیجانب چلا جائے تو قوس قزح آسمان کے نچلے حصے میں نظر آتی ہے۔لیکن جب سورج اوپر یعنی افق میں 42 ڈگری سے اوپر ہوجائے تو قوس قزح نظر نہیں آتی کیونکہ مشاہدہ کرنے والے کو وہ درکار زاویہ نہیں ملتا جو آسمان پر قوس قزح کو دکھانے کا ضامن ہے۔
Rainbow(قوس قزح ) refraction اور اندرونی reflection کانتیجہ ہے بارش کے قطرے (Raindrop) کے اندر واقع ہوتے ہیں اور روشنی کا ہر رنگ سورج کی کرنوں کے تیڑھاے (Bent) ہونے کا نتیجہ ہے جو قدرے مختلف زاویہ بناتا ہے اسی لئے تمام رنگ آسمان پر علحدہ علحدہ نظر آتے ہیں جنکو ہم قوس قزح کہتے ہیں۔ ان میں عام طور پر ایک کمان زیادہ روشن (Bright) دکھائی دیتی ہے جس کو Primary کہا جاتاہے اور اصل قوس قزح یہی ہے جبکہ اس کے اوپر کبھی کبھی ایک مدھم کمان بھی دکھائی دیتی ہے لیکن اس کمان میں رنگوں کی ترتیب معکوس نظر آتی ہے اس کمان کو Secondaryکہا جاتا ہے۔ ان دو کمانوں کا نظر آنا دوہرے یا اس زائد انعکاس کا نتیجہ ہے۔ اسی لئے یہ بارہا دکھائی نہیں دیتی۔ بہر حال قوس قزح خدا کے وجود کا ایک بین نشان ہے کہ اس کا نظارہ ہمارے ایمان کی تازگی کا ذریعہ بنتا ہے ۔

***

Share
Share
Share