خلافتِ الٰہیہ کے متعلق آنحضور ﷺ کی پیشن گوئی :- مفتی کلیم رحمانی

Share
مفتی کلیم رحمانی

خلافتِ الٰہیہ کے متعلق آنحضور ﷺ کی پیشن گوئی

مفتی کلیم رحمانی
8329602318 Mob:

آنحضور ﷺ نے جن چیزوں کی پیشنگوئی دی ہے ان میں سے ایک چیز حکومت الٰہیہ کا قیام ہے جس کو حدیث میں خلافۃ علی منھاج النبوۃ کے نام سے ذکر کیا گیا ہے ۔ آج کے ان حالات میں آنحضور ﷺ کی اس پیشن گوئی کو سمجھنے ، سمجھانے اور عام کرنے کی اس لئے بھی زیادہ ضرورت ہے کہ اس وقت بہت سے مسلمان حکومتِ الٰہیہ کے قیام کے متعلق مایوسی کا شکار ہو چکے ہیں

اور جب کسی چیز کے متعلق مایوسی آجائے تو اس کے متعلق کچھ سوچنے اور کرنے کی قوت باقی نہیں رہتی ، جب کہ کسی اچھی چیز کے متعلق پیشن گوئی کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان اس کے متعلق پر امید ہو کر اس کے لئے کوشش کریں ۔ چنانچہ حکومت الٰہیہ کے قیام کے متعلق آنحضور ﷺ کی پیشن گوئی کا مطلب بھی یہی ہے کہ مسلمان پر امید ہو کر اس کے قیام کی جدو جہد کریں۔ جس حدیث میں یہ پیشن گوئی دی گئی ہے وہ حدیث یہ ہے :عَنِ النُّعْمَانِ ابْنِ بَشِیْرٍؓ عَنْ حُذَیْفَۃَؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ ﷺ تَکُوْنُ النُّبُوَّۃُ فِیْکُمْ مَا شَاءَ اللّٰہُ اَنْ تَکُوْنُ فِیْکُمْ ثُمَّ یَرْ فَعُھَااللّٰہُ تَعَالٰی ثُمَّ تُکُوْنُ فِیْکُمْ خِلَافَۃ’‘ عَلٰی مِنْھَاجِ النُّبُوَّۃِ مَاشَآ اللّٰہُ اَنْ تَکُوْنَ ثُمَّ یَرْفَعُھَا اللّٰہُ تَعَالٰی ثُمَّ تَکُوْنُ مُلْکاً عَاضاًّ فَیَکُوْنُ مَا شَآ اللّٰہُ اَنْ یَّکُوْنُ ثُمَّ یَرْ فَعُھَا اللّٰہُ تَعَالٰی ثُمَّ یَکُوْنُ مُلْکاً جَبْرِیَّۃً فَیَکُوْنُ مَا شَآ اللّٰہُ اَنْ یَّکُوْنُ ثُمَّ یَرْ فَعُھَا اللّٰہُ تَعَالٰی ثُمَّ تَکُوْنُ خِلَافَۃً عَلٰی مِنْھَاجِ النُّبُوَّۃٍ ثُمَّ سَکَت’‘ (رواہ بیھقی و مشکوۃ)
’’ حضرت نعمان بن بشیرؓ سے روایت ہے وہ حضرت حذیفہؓ سے روایت کرتے ہیں کہا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’ جب تک اللہ تعالیٰ چاہے تم میں نبوت رہے گی پھر اللہ تعالیٰ اس کو اٹھا دے گا اور خلافت ہو گی جو نبوت کے طریقے پر ہو گی جب تک اللہ تعالیٰ چاہے گا پھر اللہ تعالیٰ اس کو اٹھا لے گا ۔ پھر تنگ نظر بادشاہت ہوگی جب تک اللہ تعالیٰ چاہے گا پھر اللہ تعالیٰ اس کو اٹھا لے گا ۔پھر غلبہ اور تکبر کی بادشاہت ہو گی جب تک اللہ تعالیٰ چاہے گا پھر اللہ تعالیٰ اس کو اٹھا لے گا ۔پھر خلافت نبوت کے طریقہ پر ہوگی پھر آپ ﷺ خاموش ہوگئے۔‘‘
مذکورہ حدیث میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ آنحضور ﷺ نے اخیر میں نبوت کے طریقہ پر خلافت کے قیام کی بشارت دے کر خاموشی اختیار کی ، اس سے معلوم ہو ا کہ دنیا کے آخر میں قیامت سے پہلے دنیا میں نبوت کے طریقہ پر خلافت قائم ہو گی جس کو دوسرے لفظوں میں حکومت الٰہیہ بھی کہہ سکتے ہیں ۔ آنحضور ﷺ کی مذکورہ پیشن گوئی کی روشنی میں موجودہ عالمی سیاسی حالات کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوگا کہ آنحضور ﷺ نے جس ظلم و جبر کی بادشاہت کے بعد خلافت کے قیام کی خوشخبری دی ہے وہ زمانہ یہی ہے اس لئے عنقریب ان شاء اللہ دنیا میں حکومت الٰہیہ قائم ہوگی اور دنیا سے ظلم و جبر کی جمہوری بادشاہت کا یہ دور ختم ہو گا جو انسانوں اور مسلمانوں کے لئے شخصی بادشاہت سے کہیں زیادہ اذیت ناک ہے ۔ لیکن اس سلسلہ میں مسلمانوں کے لئے اہم سوال یہ ہے کہ اس جمہوری بادشاہت کے خاتمہ اور حکومت الٰہیہ کے قیام میں ان کا کیا کردار ہوتا ہے ، کیوں کہ یہ بات تو طئے شدہ ہے کہ ظلم و جبر کے اس دور کا خاتمہ اور حکومت الٰہیہ کا قیام اہل ایمان ہی کے ہاتھوں ہو گا۔ اس لئے آخری زمانہ میں جو لوگ بھلائی کا حکم دیں گے اور برائی سے روکیں گے اور فتنہ پروروں سے جنگ کریں گے ۔ آنحضور ﷺ نے ان کے لئے پہلے لوگوں کی طرح اجر کی بشارت دی ہے ۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ الْعَلَاءِ الَحَضْرِ میِّ قَالَ حَدَّثَنِی مَنْ سَمِعَ النَّبِیَ ﷺ یَقُوْلُ اَنَّہُ سَیَکُوْنُ فِی آخِرِ الْاُمَّۃِ قَوْم’‘ لَھُمْ مِثْلُ اَجْرِ اَوَّلِھِمْ یَائمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوفِ وَیَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُقَاتِلُوْنَ اَھْلَ الْفِتَنَۃِ (بیہقی مشکوۃ)
’’حضرت عبدالرحمٰن بن العلاء حضرمی سے روایت ہے کہ مجھ کو نبی ﷺ کے ایک صحابیؓ نے حدیث بیان کی آپ ﷺ نے فرمایا اس امت کے آخر میں ایک جماعت ہو گی اس کو پہلے لوگوں کی طرح اجر ملے گا ، وہ نیکی کا حکم دیں گے اور برائی سے روکیں گے اور فتنے والوں سے جنگ کریں گے۔ ‘‘
فتنہ والوں سے مراد غیر اسلامی نظام کے علمبردار ہیں جو غیر اسلامی نظا م کے ذریعہ دنیا میں اپنی بڑائی چلاتے ہیں اور اسلامی نظام کو دنیا سے ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مذکورہ حدیث سے یہ بات بھی واضح ہوئی کہ حکومت الٰہیہ کے قیام کے لئے اہل ایمان کی ایک جماعت کا اللہ کی راہ میں جنگ کرنا ضروری ہے ۔
’’حضرت عبدالرحمٰن بن العلاء حضرمی سے روایت ہے کہ مجھ کو نبی ﷺ کے ایک صحابیؓ نے حدیث بیان کی آپ ﷺ نے فرمایا اس امت کے آخر میں ایک جماعت ہو گی اس کو پہلے لوگوں کی طرح اجر ملے گا ، وہ نیکی کا حکم دیں گے اور برائی سے روکیں گے اور فتنے والوں سے جنگ کریں گے۔ ‘‘
فتنہ والوں سے مراد غیر اسلامی نظام کے علمبردار ہیں جو غیر اسلامی نظا م کے ذریعہ دنیا میں اپنی بڑائی چلاتے ہیں اور اسلامی نظام کو دنیا سے ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مذکورہ حدیث سے یہ بات بھی واضح ہوئی کہ حکومت الٰہیہ کے قیام کے لئے اہل ایمان کی ایک جماعت کا اللہ کی راہ میں جنگ کرنا ضروری ہے ۔

Share
Share
Share