عورت اور اس کا مقام :- الطاف حسین

Share
الطاف حسین

عورت اور اس کا مقام

الطاف حسین
ساکنہ:بلال کالنی گزربل بانڈی پورہ
7006647163

ہمارے سماج میں عورت کا مقام کیا ہے اس سے ہم بخوبی واقف ہے۔اسلام سے پہلے عورت کو کس نظر سے دیکھا جاتا تھا اس سے ہم بھر پور واقف ہے۔ آج سے چودہ سو سال پہلے عرب میں عورتوں کو زندہ دفن کیا جاتا تھاٰ عورتوں پر ظلم و جبرٰ حقیر اور کم تر حیثیت کی حامل سمجھی جاتی تھی۔

لیکن یہ صورت حال زیادہ عرصے تک برقرار نہیں رہا۔حضرت محمد(صلی ﷲ علیہ وسلم)کی آمد سے عورت کو ایک بہت بڑا اور بلند وقار ملا۔ لیکن جو وقار اسلام میں عورتوں کو ملا شاید کسی اور کو یہ وقار نہیں ملا ہو۔کیونکہ عورت نے ہی بڑے سے بڑے پیغمبروں کو جنم دیا۔ یہ عورت ہی ہے جس کی کوک سے دنیا کا سردار جناب حضرت محمد(صلی ﷲ علیہ وسلم) نے جنم لیا۔غرض عورت نے بڑے بڑے مفاکروںٰ ساینسدانوں وغیرہ کو جنم دیا۔ لیکن جو وقار اور عزت عورتوں کو نبوت کے دوران تھا وہ آج کئی نہ کئی کھو گئی۔ قابل ذکر کی بات ہے کہ آجکل دنیا میں عورتوں سے متعلق استحصال کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔عورت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ لیکن کیوں؟ ارے بی بی آمنہ(رض)عورت ہی تھی جس نے محمد(صلیﷲ علیہ وسلم)کو جنم دیا۔حضرت عاشیہ (رض)عورت ہی تھی جو تاجدار مدینہ کی شریک حیات تھی۔پھر عورت کو تنقید کا نشانہ کیوں بنایا جا رہا ہے۔اگر قرآن پاک کی آیات کو دیکھیں اور سمجھے تو ہمیں معلوم ہوگا کہ اسلام میں عورت اور مرد کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔(سورتالبقرہ)
جس کا مفہوم اسطرح ہے کہ ٰٰ”عورتوں کے بھی ویسے ہی حق ہیں جیسے ان پر مردوں کے ہیں اچھائی کے ساتھ ۔ ہاں مردوں کو عورت پر فضلیت ہے اور ﷲ تعالی غائب ہے حکمت والا ہے۔”
یعنی اس حدیث پاک سے ظاہر ہو جاتا ہے کہ عورتوں اور مردوں کے برابر حقوق ہیں۔ اب غور و فکر کی بات یہ ہے کہ کیا
عورتوں کو حقوق انصاف مل جاتا ہے یا نہیں۔ اگر ہم اپنی سماج میں جھانک کر دیکھے تو نہ جانے ایسی کتنی مظلوم
عورتیں نظر آئیگیں جن پر ظلم و ستم حقوق کی پامالی وغیرہ کی جاتی ہیں۔ کیا مرد عورت کو عزت نہیں دے سکتا؟ اگر نہیں تو کیوں؟
کیونکہ عورت محصوم اور صبرو لبریز والی ہوتی ہیں۔ عورت ہی ہے جو گھر گو بناتی بھی ہے اور بگاڑتی بھی۔عورت کا
تو دنیا میں پہلا روپ ہی رحمت ہے۔ بیٹی بن کر خاندان کے دلوں پر راج کرتی ہیں۔ بیوی ہوتی تو ایک پختہ اور ہمیشہ ساتھ
نبھانے والی ہر دکھ اور سکھ کی ساتھی بن جاتی ہے۔اور جب ماں بن جاتی ہے تو اس کا رتبہ اتنا بلند ہو جاتا ہے کہ جنت اس کے قدموں میں ڈال دیا جاتا ہے۔اس سے پتہ چلتا ہے کہ عورت کا مقام کیا ہے۔لیکن جب ہم اپنے معاشرے میں جھانک کر دیکھتے ہیں تو ہمیں بے بس اور لا چارعورت کے سوا کچھ نظر ہی نہیں آتا ہے۔کیوں؟
کیونکہ ہم نے عورت کی روپ کو نہ ہی سمجھا اور نہ ہی جانچا ہے۔ ہم نے عورت کو گھر کی نوکرانی سمجھ رکھا ہے۔ اب
ہمیں اس بات کی غور وفکر کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم عورت کو وہ رتبہ وہ وقار کیسے دے سکتے جو اسلام نے
عورت کو دیا۔ یہ تب ہی ممکن ہے جب ہم اپنے گھروں میں ماں بہن بہو وغیرہ کو سمجھے اور ان کو عزت دے سکے۔اور کل جاکے ہماری بہنیں سسرال والوں کو بھی سمجھے اور انہیں عزت دے سکے جس کے وہ حقدار ہیں۔اور ہمارا سماج پھر سے وہی سماج بن جائے گا جس کا ہر کوئی طلب گار ہے۔

Share
Share
Share