لاک ڈاؤن کا قہر نماز تراویح پراَثر :- مولانا محمدقمر انجم قادری فیضی

Share
محمدقمرانجم قادری فیضی

لاک ڈاؤن کا قہر نماز تراویح پراَثر

مولانا محمدقمر انجم قادری فیضی
ریسرچ اسکالر سدھارتھ یونیورسٹی
سدھارتھ نگریوپی

لے کےمژدہ مغفرت کا آ گیا ماہ صیام۔
رحمتیں سا یہ فگن ہیں مرحباماہ صیام۔
یہ عبادت کاسماں یہ کیفِ افطاروسحر
قلب مومن کی ہےروحانی غذاماہ صیام

رمضان المبارک ا پنی تمام تر برکات انوار و تجلیات نیز رعنا ئیوں کے ساتھ جلوہ فگن ہونے والاہے، عالمی وبا کورونا وائرس کی بنیاد پر پوری دنیا ا س آزمائش وخطرناک صورت حال کو برداشت کرنے پر مجبور و مقہورہے، اس موقع ہر ہم بحیثیت امت مسلمہ پوری ذمہ داری کے ساتھ حکومت ہندکامکمل تعاون کرتےہوئے بتائے گئے قوانین پرعمل پیرا ہوتے ہوئے رمضان المبارک کے احکامات و تعلیمات عمل میں لائیں۔رمضان المبارک کے روزوں کو خوشدلی و دل جمعی کےساتھ فرض سمجھ کر روزہ رکھیں اور نماز تراویح بھی شوق و ذوق سے ادا کریں۔اور جیساکہ ہر بالغ و عاقل مسلمان جانتا اور سمجھتا ہے کہ رمضان المبارک میں روزہ رکھنے کے ساتھ ساتھ بعد نماز عشاء تراویح بھی ادا کی جاتی ہے تراویح پڑھنا سنت موکدہ ہےحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تین شب اس کی امامت فرمائی ہےبلا شک وشبہ تراویح مردوزن کےلئےسنت مؤکدہ عین ھے اور مسجدمیں جماعت کے ساتھ سنت کفایہ ھے اگر چندلوگوں نےمسجدمیں جماعت سے نمازتراویح اداکرلی توسب برئ الذمہ ھوگئے ورنہ سب گنہگارہونگے۔ حضورصلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے دویا تین شب جماعت کے ساتھ. بیس رکعت تراویح ادا فرمائی ہے پھر فرضیت کےخوف سےآپ نےاسے ترک فرما دیا۔اس کے بارے میں حضور سرکارمدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاکہ مجھ کو یہ اندیشہ ہو گیا تھا کہ کہیں تم پر تراویح کی نمازفرض نہ ہوجائےاور اگرتم پر رمضان کی تراویح فرض ہوجاتی تو تم اسکو پورانہ کرپاتے۔(بخاری مسلم)
پھرحضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نےاس کا اجراء فرمایااور عام صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم اس پرمتفق ہوئےاس وقت سےسنت مؤکدہ ہوئی۔مگراس بات کا خیال رکھیں کہ حضرت امیرالمؤمنین سیدناعمرفاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےاجراء فرمانے سے سنت موکدہ نہیں ہوئی ہے بلکہ ارشادات و ادائے سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم سے سنت موکدہ ہوئی ہے نیز زمانہءِ خیرالقرون سےلیکر تادم تحریر بلانکیر رائج ہے اب ان کا تارک ضرور تارک سنت مؤکدہ ہے اور تراویح برابر نہ پڑھنے والا فاسق وعاصی ہے۔
تراویح کی بیس رکعتیں ہیں اور اسی پر سرکار اعظم صلی اللہ علیہ وسلم اورجملہ صحابہ کرام علیہم الرضوان کا عمل رہا ہےجیساکہ حدیث شریف میں ہے کہ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ بیشک حضور سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں وتر کے علاوہ بیس رکعت پڑھتے تھے
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ حضور سرکار اعظم صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان میں بغیر جماعت کے بیس رکعت تراویح اور نماز وتر ادا فرماتےتھے،
اس تفصیلی گفتگوسے بخوبی واضح ہوگیا کہ
حضور سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان المبارک میں بعدفرض بغیر جماعت کے بیس رکعت تراویح اور وتر ادا فرماتے تھے اور تین شب نماز تراویح میں امامت بھی فرمائی مگر فرضیت نہ ہوجائے اس لئے ترک فرمادی جیسا کہ سطور بالا سےروز روشن کی طرح عیاں اور بیاں ہےاب بات آتی ہے کہ اگرمسجد میں مدرسہ بنا ہواہے یعنی یوں سمجھئے کہ مدرسے کے اندر تقریبا پانچ بڑے روم ہیں اور اسی میں ایک طرف مسجد بھی بنی ہوئی ہے تو کیا کوئی ایسی صورت ہےکہ مسجد میں بھی تراویح ہوجائے اور جو باقی مدرسے کے اندر پانچ کمرے بنے ہوئے ہیں ہر کمرے میں الگ الگ تراویح جماعت کے ساتھ ہو سکتی ہے یا نہیں؟؟یعنی مسجد کا اور مدرسے کا ایک ہی دروازہ ہےاور جیساکہ لوک ڈاؤن میں حکومت ہندکےقوانین کےتحت صرف اورصرف چار آدمیوں کی ہی اجازت ہےتو کیایہ چارآدمی مسجد میں اور چار چارآدمی مدرسے کے کمرے میں جماعت کے ساتھ نماز تراویح ادا کرسکتے ہیں یا نہیں اس کی کیا صورتحال ہے اور کہاں تک جائز ہے۔
تواس سوال کا جواب یہ ہےکہ اسمیں الگ الگ امام کےساتھ تراویح کی نماز مدرسہ کے اس کمرہ میں اداکرسکتےہیں بلا کراھت جائزھے البتہ مسجدکی جماعت کی فضلیت نہ ملےگی۔
ایسے ہی ایک اور بات کہ امام صاحب کا مسجد میں جماعت چھوڑ کر دوسرے کے گھر میں جماعت قائم کرنا کیا درست ہے؟ جبکہ اس وجہ سے مسجد میں ابھی جماعت بھی موقوف ہے۔آیا مسجد میں جماعت قائم کرناواجب ہے یامستحب؟ تواسکاجواب یہ ہےکہ جب مسجد کےامام کےاندر کوئی نقص شرعی مثلا اعلانیہ فسق وفجور،عدم صحت طہارت ، مالا یجوزبہ الصلوة تجوید وقرات وغیرہ نہ ہوتو مسجد چھوڑ کر گھرمیں جماعت درست نہیں کہ باجماعت نمازکیلئے مسجدکی حاضری واجب ہے
محقق علی الاطلاق علامہ شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمۃ والرضوان فرماتےہیں۔واجب است برہرعاقل وبالغ کہ معذورنیست حاضرشدن بمسجد برائے جماعت۔
نیز حضورسرکاراعلیحضرت امام احمد رضا خان محقق بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان فرماتےہیں۔ پانچوں وقت کی نماز مسجدمیں جماعت کےساتھ واجب ہے ایک وقت کابھی بلاعذر ترک گناہ ہےاور حکیم الامت حضرت علامہ مفتی احمدیارخاں نعیمی علیہ الرحمہ فرماتےہیں
کہ خیال رہےکہ جماعت علیحدہ چیزہے اورمسجدکی حاضری علیحدہ ، یہ بھی ضروری ہے۔اس سے معلوم ہواکہ مسلمانوں پرجماعت کی نماز بھی واجب ہے اورمسجدکی حاضری بھی ۔لہذا جماعت کی نماز اور مسجدمیں حاضری حق ہےاور دونوں واجب ہیں ۔
توبلاعذرشرعی مسجد کو چھوڑکر گھرمیں جماعت قائم کرنے والے ترک حاضری مسجد کےسبب فاسق ہیں
حضور سیدنا سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا محقق بریلوی علیہ الرحمہ فرماتےہیں
ترک جماعت اورترک حاضری مسجدکاعادی فاسق ہے “*دوسری جگہ یوں ارشاد فرماتےہیں
وظیفہ اورتلاوت باعث ترک نہیں ہوسکتے فرض مسجدمیں باجماعت پڑھ کر وظیفہ وتلاوت مکان پرکرے ورنہ صورت مذکورہ فسق وکبیرہ ہے فان کل صغیرة بالاعتیاد کبیرة وکل کبیرة فسق ۔
جب وظیفہ وتلاوت ترک حاضری مسجدکاسبب نہیں ہوسکتی تو دنیوی خصومت کیسے عذر بن سکتی ہے
نیزجب اس کی عدم حاضری کی وجہ سےمسجدمیں جماعت موقوف ہے تویہ اور زیادہ گناہ عظیم کاباعث ہے
حاصل کلام یہ ہےکہ کسی شخص کا بلاعذر شرعی اس طرح کرنا خلاف شرع بھی ہے اورموجب فسق بھی ، اس پرلازم ہےکہ توبہ کرے اور مسجدمیں حاضر ہوکر باجماعت نماز کا اہتمام کرے ۔اور اگرعذرشرعی موجودہو تواس پرکوئی الزام نہیں ، جیساکہ موجودہ حالات میں اس وقت تمام علماء کرام وفقیہان عظام نے گھروں پر نمازیں ادا کرنےکاحکم دیاہے اور کرونا وائرس کی وجہ سے حکومتی جبرکےسبب ترک حاضری مسجد کی اجازت عطافرمائی ہے۔لہذا اس سے یہ پتہ چلاکہ گھرمیں جماعت کےساتھ نمازتراویح ادا کر سکتے ہیں۔کیونکہ ہمارےپاس عذرشرعی موجودہے
مزید برآں موسم گرماکی سختی کےباوجود روزہ رکھنے کی مکمل کوشش کی جائے۔تراویح کی نمازمسجدمیں چندلوگ جماعت سےاداکرلیں۔باقی اپنے اپنے گھروں میں جماعت کےساتھ ادا کرلیں ۔تاکہ دونوں جگہ پورےرمضان میں ایک قرآن پاک ختم ہو جائے مجبوری کی حالت میں الم تری یا دوسری جو سورتیں یاد ہوں اسے پڑھیں۔
تراویح کی نمازاپنے گھرکےافرادکےساتھ اداکرسکتےہیں، پڑوسی یا دوست واحباب کےساتھ اپنے گھریاچھت پر ادا کریں، سحر و افطار کے وقت مسجدوں سےحسب ضرورت مختصر لفظوں میں اعلان کیاجاناچاہیے، سحر و افطار کےلئے بنائےگئے نظام الاوقات پر عمل کریں، ہرقسم کی افطارپارٹیوں سےاجتناب ہوناچاہئے نیز اپنے گھروں میں ہی خصوصی دعوتوں کا اہتمام کرلیں، رمضان المبارک کی ساعتوں کو مبارک ومقدس نیز غنیمت جان کر ذکرواذکار، توبہ واستغفار تلاوت قرآن کا خوب اہتمام کرتےہوئے افطار وتہجد کےوقت اپنے لئے، اپنے اہل وعیال کےلئے اپنے ملک اور پوری انسانیت کی فلاح وبہبودی کےلئےخصوصاً اس مہلک عالمی وباکوروناکےخاتمےکی دعاکریں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں رمضان المبارک کا احترام کرنےتراویح اداکرنےاور پورےرمضان المبارک کےمہینےکا روزہ رکھنےکی توفیق رفیق بخشے،آمین یارب العالمین۔بجاہ سیدالمرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم

Share
Share
Share