افسانہ : خواب

Share

ڈاکٹر صفیہ بانو.اے.شیخ

           میں نے خواب دیکھا کہ کوئی نامعلوم شخص مجھے میری امّی سے جدا کررہا ہے اور یہ منظر دیکھ کر میں پھوٹ پھوٹ کر بے تحاشا رونے لگا ہوں۔ اتنے میں گھر کے باقی افراد،ابّو، اور بڑے بھّیا اور دو بڑی بہنیں سبھی نے مجھے بہت سمجھایا،لیکن امّی سے جدا ہونے کا خیال مجھے بیقرار کررہا تھا۔ میں نے امّی کو کس کر پکڑ ا اور روتے روتے کہنے لگا، میں امّی کو کہیں نہیں جانے دونگا،تبھی امّی نے مجھے اُٹھانے کی بہت کوشش کی۔

میں ابھی بھی اُسی خواب کی تذبذب میں تھا کہ امّی کچھ کہنے والی تھی اِدھر حقیقت میں امّی نے مجھے زور زور سے ہلا ہلا کر اسکول جانے کے لیے اُٹھا رہی ہوں کہہ کر اٹھانے میں مصروف تھی۔ میں نے نیند سے بیدار ہوتے ہی امّی کو دیکھا،اور ان کے گلے لگ گیا اور کہنے لگا آپ مجھ سے کبھی جدا مت ہونا، تب امّی کہنے لگی کہ تم نے کوئی بُرا خواب دیکھا کیا؟ جس کے باعث مجھ سے اِس طرح چمٹ رہے ہو، ہا ں! امّی امّی نے دوبارہ گھڑی کی طرف نگاہ ڈالی،پھر سے چیخ و پُکار،جلدی اُٹھوں، اسکول جانا ہے نا، ابھی ناشتہ،ٹِفن سب باقی ہے۔
میں بستر سے اُٹھ کر غسل خانے میں داخل ہوا۔مجھے دوبارہ نیند کی حالت میں پھر سے ایک خواب دِکھنے لگا۔میں نے دیکھاکہ اسکول میں صفائی مہیم کا پروگرام ہورہا ہے۔اِس پروگرام میں اسکول کے تمام صدر، اساتذہ اور طلبا نے بڑھ چڑھ کے حصہ لیا۔ صفائی سے ہماری زندگی کسیے بہتر گذاری جاسکتی ہے اِس کے فائدے، نقصانات وغیرہ دیکھتے ہی دیکھتے پروگرام اختتام کو پہنچ رہا تھا کہ امّی کے بلانے کی آواز آئی اور دروازے پر دستک سنائی دی، تمہارا غسل ہوا یا نہیں،کتنی دیر! جلدی کرو،تبھی میری نیند کی جھپکی تاڑ کے پتوں کی مانند کھُل گئی حالانکہ اِس بار خواب دیکھنے کے بعد افسوس جیسی کیفیت نہیں ہوئی بلکہ جوش و خروش کی کیفیت طاری ہوگئی۔ میں نے جلدہی غسل خانے سے فارغ ہو کر ناشتہ کیا اور اسکول جانے کے لیے رخصت ہوا۔
اسکول کے پہنچتے ہی تھوڑی دیر کے بعد اعلان ہواکہ آج دوپہر کے درمیان ایک پروگرام رکھا گیا ہے

اور ہر ایک کو اُس میں شرکت کرنی ہے حالانکہ اسکول کے درمیان تین وقفے ہوا کرتے تھے ایک جانے کے بعد ہی پھر دوگھنٹے کے بعد اور آخر میں ایک گھنٹے کے بعد۔ میں یہی سوچ رہا تھا کہ مجھے آج کیا ہوگیا ہے؟ میں بار بار خواب دیکھنے لگتا ہوں۔ گھر جاکر امّی سے کہوں گا، اسکول میں دوپہر کے وقت کے مطابق پروگرام شروع ہوگیا۔اس پروگرام میں صحت مند زندگی میں غذا کی اہمیت ہمارے لیے کتنی ضروری ہوتی ہے اس کو لے کر ہمیں اس پروگرام کے باعث، خون بنانے، اور جسم کی تندرست رکھنے کے لیے یا کونسی غذائیں مفید ہیں،ہمیں روزمرّہ کن کن اشیاء کا استعمال کرنا ہوگا جس کے باعث ہمارے جسمانی توازن کے ساتھ ساتھ یادداشت کو کیسے بڑھانا وغیرہ وغیرہ یہ ساری باتیں ہماری زندگی میں بہت اہمیت رکھتی ہیں۔فی زمانہ اکثرو بیشتربچوں میں یہ مسئلہ دیکھا گیا کہ فوری طور پر یاد نہیں رہتا یا امتحان کے خوف کو لے کر بھی دماغ کمزرو ہونے لگتا ہے۔اُسی پروگرام میں پروجیکٹر کے ذریعے ایک کہانی دکھائی گئی کہ ایک کم سن بچہ جو جنگل میں رہنے کے باعث اس کی حرکات و سکنات اور یہاں تک کہ اُس کی غذائیں بھی جنگل کے رہن منّت ہوگئی تھی یہی نہیں جنگل میں رہنے کے سبب اُس کا درختوں پر چڑھنا اور توڑ کر ہر چیز کو ایسے ہی کھانا،اُس کا روز کا معمول ہوگیا تھا، لیکن جب سے اُسے شہری زندگی میں اُسے اچھے ماحول میں رکھا گیا،اُسے اشیاؤں کی پہچان کرائی گئی اور بہت کچھ اُسے سیکھا گیا۔تب سے وہ جنگلی انسانوں کے بجائے شہری انسانوں کی مانند رہنے لگا۔ وقت پر سونا، وقت پر اُٹھنا،کھانا وقت پر لیتا ہے۔ یہی نہیں اب وہ بیمار ہونے پر علاج کراتا ہے،ساتھ ہی اب وہ بیت الخلاکا استعمال بھی کرتا ہے یہ کہانی ابھی ختم بھی نہ ہوپائی تھی کہ پھر سے مجھے نیند لگ گئی اور میں نے پھر ایک خواب دیکھا کہ مجھے میرے استاد پوچھے گئے سوال کا جواب نہ دینے پر ڈانٹ رہے ہے۔یکایک میرے استاد قریب آئے اور مجھے ہلا کر ڈانٹ دیا کیونکہ اس کہانی کے بعد بچوں سے سوال پوچھے گئے،لیکن میرے استاد نے مجھے سوتا دیکھ کر مجھے ڈانٹ دیا۔ حالانکہ میں اِس بات سے حیران تھا کہ میں تو صبح سے خواب پر خواب دیکھ رہا تھا لیکن کوئی خواب سچ نہیں ہوا اور آخر یہ خواب کیسے سچ ہوگیا؟
پروگرام کے ختم ہونے کے بعد اسکول کی بھی چھٹّی ہوگئی۔گھر لوٹتے ہی امّی سے کہنے لگا کہ مجھے بار بار خواب دکھائی دے رہے ہے اور آخر میں میں نے پروگرام میں بھی خواب دیکھ لیاتو وہ خواب حقیقتاًہوگیا میرے استاد نے مجھے ڈانٹا۔ تبھی میری امّی کہنے لگی کہ خواب کا آنا اچھی بات ہے لیکن یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کہ کچھ خواب کی تعبیر ہمیں آگاہ کرنے کے لیے ہوتے ہے تو کچھ خواب حقیقت میں ہمارے سامنے بھی ہوجاتے ہے تمہیں معلوم ہے کہ یوسف علیہ سلام نی بھی تمہاری عمر میں ہی خواب دیکھا تھا لیکن اس خواب کی تعبیر کو چالیس سال گزر گئے،جس کا ذکر قرآن شریف میں بھی موجودہیں۔ اب تم نے جو خواب دیکھیں وہ کبھی نہ کبھی حقیقی روپ ضرور لیں گے۔ اسلئے میں تمہیں بار بار کہتی ہوں کہ وقت پر سویا کرو تاکہ تمہیں وقت پر نیند آجائے اور خواب بھی اُسی وقت آئے جب تم پوری نیند کا مزہ لوگے ورنہ تم دماغی مریض بنتے جاؤگے۔ٹکنالوجی اور سمارٹ فون کے بے جا استعمال سے اِس طرح کی بیماری بڑھاوا کرتی ہے اور تم خود بھی یک بعد اسمارٹ فون میں بیلو گیم اور ناجانے کونسی کونسی گیمیں کھیلتے رہتے ہوں۔ آج کل نیند کا نہ آنا بزرگوں کا ہی نہیں بلکہ تمہاری عمر کے بچوں میں یہ شکایت عموماً دیکھی گئی ہے اس طرح کی گیموں کے چکّر میں کئی بچے موت کو دعوت دے چکے ہیں، اسلئے تم نیند کابھر پور مزہ لوگے، تبھی خواب بھی اچھے آئیں گے۔میرے پیارے بچے میرے پیاربچے…………..

ڈاکٹر صفیہ بانو.اے.شیخ
Share
Share
Share