بی ایم آئی (BMI) – جسمانی وزن میں اضافے سے لاحق خطرات کا پیمانہ :- ڈاکٹر عابد معز

Share

بی ایم آئی (BMI)
جسمانی وزن میں اضافے سے لاحق خطرات کا پیمانہ

ڈاکٹر عابد معز
9502044291

سنہ 1980ء سے ماہرین جسمانی وزن کو ایک فارمولے کی مدد سے جانچنے لگے ہیں۔ اس فارمولے کو Body Mass Index(مخفف بی ایم آئی، BMI) کہتے ہیں۔اس سے پہلے وزن برائے قد (Weight for Height) چارٹس کا استعمال ہوتا تھا۔ ان چارٹس میں جسمانی ترکیب (Body Composition) کے بجائے صرف وزن کا خیال رکھاجاتا تھا اور انھیں انشورنس کمپنیوں نے بنایا تھا۔

بی ایم آئی کا اردو ترجمہ اشاریہ جسمانی وزن ہوسکتا ہے۔ بی ایم آئی کے موجد کے نام سے اسے کوٹلیٹ انڈکس (Quitlet Index) بھی کہاجاتا ہے۔ اس اشاریہ میں وزن اور قد کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ اس لیے بی ایم آئی ہر دو مرد اور عورت کے لیے یکساں ہے۔ بچوں میں اشاریہ جسمانی وزن یعنی بی ایم آئی معلوم کرنے کے لیے علیحدہ چارٹس وضع کئے گئے ہیں۔
اشاریہ جسمانی وزن یعنی بی ایم آئی کی مدد سے جسم میں چربی کی مقدار کا بہت حد تک صحیح اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ جسمانی چربی یا چکنائی (Body Fat) کا اندازہ لگانے کا یہ ایک آسان اور بلا قیمت طریقہ ہے اور اس کی مدد سے کوئی بھی اپنے جسمانی وزن کا بہت حد تک صحیح اندازہ لگاسکتا ہے۔ جسمانی چربی کا بالکل درست اندازہ کرنے کے لیے دوسرے معائنے جیسے Skinfold Thickness, Underwater Weighment, Bioelectrical Impedance Analysis (مخفف BIA) وغیرہ استعمال کیے جاتے ہیں۔
بی ایم آئی کا فارمولہ: قد ناپنے اور وزن کرنے کے بعد اشاریہ جسمانی وزن معلوم کرنے کے لیے وزن (کلوگرام) کو قد کے مربع (میٹر) سے تقسیم کیا جاتا ہے اور حاصل عدد اشاریہ جسمانی وزن یعنی بی ایم آئی کہلاتا ہے۔
کلوگرام اور میٹر اکائی میں
فٹ اور پاؤنڈ اکائی میں
اشاریہ جسمانی وزن = وزن (کلوگرام میں) ÷ قد کا مربع (میٹر میں)
BMI = Weight (in kilograms) / (Height in meters)2
اشاریہ جسمانی وزن = وزن (پاؤنڈ میں) ÷ قد کا مربع (انچ میں) br 703< />
BMI = Weight in pounds / (Height in in)2 x 703
مثال کے طور پر اگر پانچ فٹ سات انچ (67انچ، تقریباً170سنٹی میٹر) طویل شخص کا وزن 132.3پاؤنڈ (60کلوگرام) ہے تو اس کا اشاریہ جسمانی وزن
BMI = Wt/Ht2
BMI = 60/1.7×1.7
60/2.89
20.76
BMI = Wt(lbs)/Ht(in)2 x 703
BMI = 132.3/67×67 x 703
0.0295 x 703
20.74
بی ایم آئی کی درجہ بندی: اشاریہ جسمانی وزن معلوم ہونے کے بعد دیکھنا چاہیے کہ وہ کس درجہ میں ہے۔ ماہرین نے کم وزن، طبعی وزن، زیادہ وزن اور موٹاپے کے لیے بی ایم آئی کی حدود کا تعین کیا ہے۔ بی ایم آئی کی بنیاد پر کی گئی جسمانی وزن کی تقسیم کو جدول میں پیش کیا جاتا ہے۔
بی ایم آئی کا نتیجہ دیکھتے وقت دو ایک باتیں ذہن میں رہنی چاہئیں۔ تن سازی کرنے والوں میں اشاریہ جسمانی وزن میں اضافہ چربی کے بجائے عضلات کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔ خواتین اور مرد کے یکساں بی ایم آئی پر خواتین میں مردوں کے مقابلے میں چکنائی کی زیادہ مقدار رہتی ہے۔ بی ایم آئی کی اس کمزوری کو دور کرنے کے لیے ماہرین بی ایم آئی کے ساتھ کمر کا محیط (waist circumference) اور skinfold thickness معلوم کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
تحقیق اور مختلف سروے میں دیکھا گیا ہے کہ19تا 22 اشاریہ جسمانی وزن رکھنے والے لوگ طویل عمر پاتے ہیں گو کہ طبعی بی ایم آئی24.9 (ہندوستانیوں میں 22.9) تک نارمل یا طبعی مانا جاتا ہے۔
اشاریہ جسمانی وزن کا 25.0 سے 29.9 تک زیادہ وزن (Overweight) کے زمرے میں شمار ہوتا ہے اور تیس سے زیادہ بی ایم آئی رکھنے والوں میں موٹاپے (Obesity) کی تشخیص ہوتی ہے۔موٹاپے کے تین درجات بتائے جاتے ہیں۔ تیسرے درجہ میں اشاریہ جسمانی وزن چالیس سے زیادہ ہوتا ہے۔ یہ شدید موٹاپا یعنی Morbid Obesity ہے۔ موٹاپے کی درجہ بندی صحت کے لیے خطرہ کا تعین کرنے اور موٹاپے کا علاج کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔
ہندوستانیوں کے لیے بی ایم آئی :ہندوستان میں ہوئی مختلف تحقیق اور سروے سے دو اہم حقائق سامنے آئے۔ ہندوستانی موروثی طور پر موٹاپے کے نقصانات سے دوسروں کی بہ نسبت جلد متاثر ہوتے ہیں اور ان میں دوسروں کے مقابلے میں فی کلوگرام جسمانی وزن زیادہ چربی جمع ہوتی ہے۔ ان مشاہدات کی بنا پر ماہرین نے زائد وزن اور موٹاپے کی پیمائش کرنے والے بی ایم آئی کی حدود پر نظرثانی کرکے ہندوستانیوں کے لیے دوسروں سے کم حدودمقرر کیے ہیں۔ہندوستانیوں کے لیے بی ایم آئی کے نئے حدود کو وزارت صحت، حکومت ہندوستان اور دوسرے بیس اداروں نے اتفاق رائے سے جاری کیا ہے۔ ہندوستانیوں کے لیے بی ایم آئی حدود کم کرنے کا ایک اہم مقصد قسم 2ذیابیطس او ر دل کے امراض سے محفوظ رکھنا ہے۔
ہندوستانیوں کے لیے وضع کی گئی بی ایم آئی سفارشات دوسرے ایشائی باشندوں کے لیے بھی ہیں۔ ایشائی لوگوں میں بی ایم آئی کی طبعی حد 18اٹھارہ سے تیئیس (18.0 سے 22.9 تک) ہے۔ تیئیس سے پچیس تک (23.0سے 24.9تک) زائد وزن اور پچیس (25.0) یا اس سے زیادہ کو موٹاپے کی حد مانا جاتا ہے۔ شدید موٹابے کی حد بتیس (32.0) ہے جب موٹاپے کے علاج کے لیے سرجری کا مشورہ دیاجاتا ہے۔
بی ایم آئی میں اضافہ، صحت اور زندگی کے لیے خطرہ: نارمل بی ایم آئی (23 یا25) کے بعد سے صحت کو خطرہ اوراچانک فوت ہونے کے امکانات میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔ جسمانی وزن میں اضافے سے چند امراض سے متاثر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ زائد جسمانی وزن اور موٹاپے کو 50 سے زیادہ امراض کا ایک اہم سبب مانا جاتا ہے۔ موٹے لوگوں میں نارمل بی ایم آئی والوں کے مقابلے میں زیادہ اچانک اموات بھی دیکھی جاتی ہیں۔ اشکال میں زائد وزن اور موٹاپے سے ہونے والے اہم امراض اور مسائل کو پیش کیاگیاہے۔
موٹاپا اور قسم 2ذیابیطس (Type 2 Diabetes Mellitus) میں گہرا رشتہ پایا جاتا ہے۔ زائد وزن رکھنے والوں میں ذیابیطس ہونے کے کے اکانات چار تا پانچ گنا بڑھ جاتے ہیں۔ موٹاپا انسولین کو ناکارہ بناتا ہے اور وزن کم کرنے سے مرض ذیابیطس کنٹرول میں آتاہے۔
اشاریہ جسمانی وزن کے بڑھنے سے بلڈ پریشر میں اضافہ (Hypertension) ہوتا ہے۔ خون میں کولیسٹرال اور ٹرائی گلیسرائڈس کا اضافہ بھی ہوسکتا ہے جو خون کی نالیوں میں جمع ہوکر رکاوٹ کا باعث بنتے ہیں۔ دل اور دماغ کی شریانیں متاثر ہوکر صدمہ قلب (Heart Attack) اور فالج کی وجہ بن سکتی ہیں۔ زائد وزن اور موٹاپے میں اضافے کے سبب ہائی بلڈ پریشر، دل اور دماغ کے امراض میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔
سینہ اور پھیپھڑوں کے اطراف چکنائی جمع ہونے سے تنفس کا عمل خاص کر نیند کی حالت میں متاثر ہوتا ہے۔ موٹے لوگوں کو نیند میں سانس رکنے کی شکایت ہوتی ہے۔ وہ خراٹے لیتے ہیں۔ موٹے لوگ نزلہ، زکام اور کھانسی کے بھی جلد شکار ہوتے ہیں۔
موٹاپے سے جسم کے استحالی عمل میں بے قاعدگیاں پیدا ہوتی ہیں جو مختلف امراض کی شکل میں ظاہر ہوتی ہیں۔ Gout نامی گٹھیا کا مرض موٹے لوگوں میں عام ہے۔ خون میں زائد چکنائی سے پتے (Gall Bladder) کافعل متاثر ہوتا ہے اور پتے میں پتھریاں بنتی ہیں جنھیں Gallstones کہا جاتا ہے۔
انسانی ڈھانچہ زیادہ وزن کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ موٹے لوگوں میں زائد وزن سے گھٹنے، کولہے اور ریڑھ کی ہڈیاں متاثر ہوتی ہیں۔جوڑوں میں سوزش ہوتی ہے اور درد رہتا ہے۔ موٹے لوگوں کو چلنے پھرنے اور اٹھنے بیٹھنے میں تکلیف ہوتی ہے۔
چند قسم کے کینسر جیسے بڑی آنت کا سرطان موٹے لوگوں میں زیادہ ہوتے ہیں۔ جلد کے نیچے چربی جمع ہونے سے جلد کی تہیں بڑھ جاتی ہیں۔ جلد کی تہوں میں پسینہ کی نمی اور گرمی کے سبب موٹے اشخاص کو اکثر جلدی شکایات ہوتی ہیں۔ عضلات کے درمیان چربی اکٹھا ہونے سے وہ کمزور ہوتے ہیں اور مختلف مقامات پر اندرونی اعضا کمزور عضلات کے درمیان سے نکل پڑنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اسے Hernia (فتق) کہتے ہیں۔
موٹے اشخاص میں عمل جراحی نسبتاً مشکل ہوتی ہے اور عمل جراحی کی پیچیدگیاں موٹے لوگوں میں زیادہ دیکھی جاتی ہیں۔ موٹاپے سے حیض (Menstruation) میں بے قاعدگیاں ہوتی ہیں۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ موٹی خواتین کو کم بچے ہوتے ہیں۔
زیادہ وزن روزمرہ کے حرکات وسکنات میں حائل ہونے لگتا ہے۔ موٹاپا دیکھنے میں اچھا نہیں لگتا اور فی زمانہ موٹاپا ایک طرح سے ناپسندیدہ ہے۔ موٹے لوگ نفسیاتی مسائل کا بھی شکار ہوتے ہیں۔
بی ایم آئی 18.5 سے نیچے ہو تو اسے کم وزن (Underweight) کہا جاتا ہے۔ کم جسمانی وزن بھی صحت کے لیے مختلف قسم کا خطرہ ثابت ہوسکتا ہے۔
موٹاپے سے ہونے والے امراض اور مسائل سے اندازہ لگا یا جاسکتا ہے کہ بی ایم آئی میں اضافہ صحت اور زندگی کے لیے خطرہ بنتا ہے۔ ہم اپنی صحت کو لاحق خطرات کا اندازہ بہت آسانی سے کرسکتے ہیں۔ بس اپنے آپ کو تول ناپ کربی ایم آئی معلوم کرنا پڑتا ہے۔ اگر آپ کا بی ایم آئی زیادہ ہے تو ہوشیار ہوجائیے اور اپنی صحت کو لاحق خدشات کے خلاف احتیاطی تدابیر اختیار کیجیے۔
—-

مصنف
Share
Share
Share