کوّا Crow: ایک ذہین پرندہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ڈاکٹرعزیزاحمدعُرسی

Share

crow - ذہینکوّا Crow – ایک ذہین پرندہ
فبعث اللہ غراباً۔ (المائدہ ۳۱)۔
( پھر اللہ نے ایک کوا بھیجا)

ڈاکٹرعزیزاحمدعُرسی، ورنگل
موبائل : 09866971375

قرآن میں سورۃ المائدہ میں کوے کا ذکر دو مرتبہ آیا ہے، اوپر بیان کردہ آیت کے حصے کے علاوہ ۔۔۔مثل ھذا الغراب۔(میں اس کوے کے جیسا ہوتا)بھی استعمال ہوا ہے۔
کوّا ایک ذہین پرندہ ہے، یہ Avesکی جماعتPasseriformesسے تعلق رکھتا ہے۔ اس کا سائنسی نامCorvus splendens ہے۔ اس کا سائز تقریباً 42سنٹی میٹر اور وزن 300گرام کے آس پاس ہوتا ہے ۔Jackdawکوّوں کی چھوٹی نسل کا نام ہے جو 30سنٹی میٹر کے قریب ہوتے ہیں ۔ اس پرندے کو عربی میں غراب کہاجاتاہے۔یہ پرندہ سوائے انتارتیکا اورجنوبی امریکہ کے ساری دنیا میں پایا جاتا ہے ۔

اس پرندے میں ماحول سے ہم آہنگی پیدا کرنے کی خدا داد صلاحیت پائی جاتی ہے اسی لئے اس سے کئی توہمات بھی منسوب ہیں۔ اس پرندے کا ذکر انجیل اور توریت میں بھی موجود ہے کہ طوفان نوحؑ تھمنے کے بعد کشتی سے باہر نکل کر بیرونی خبر لانے والا پرندہ’’کوا‘‘ ہی تھا۔ ہندومذہب میں اس پرندے کو احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے کیونکہ ان کے ایک اوتار کی شکل اس پرندے سے مماثلت رکھتی ہے۔جنوبی ہندوستان میں ’’شردھا‘‘ کے دن ان کو غذا کھلائی جاتی ہے کیونکہ ان لوگوں میں یہ عقیدہ موجود ہے کہ انسان مرنے کے کوے کا روپ دھار لیتا ہے ،انہیں Kakka کہا جاتا ہے۔مہا بھارت کی جنگ میں کوئے اور الوّ کی جنگ کا ذکر کتابوں میں لکھا ہے۔ یہ جاندار انسان کی نفسیات کو سمجھتا ہے اور انسان سے قریب رہنے کی کوشش کرتاہے۔ اسی لئے اس پرندے سے متعلق کئی ایک کہانیاں وجود میں آئی ہیں، جیسے گھر کی منڈیر پر اس کی ’’کائیں کائیں‘‘ کسی مہمان کی آمد کی اطلاع ہوتی ہے۔ اردو زبان میں کوے کو استعمال کیا جاکرکئی محاورے بنائے گئے ہیں جیسے کواٹرٹر اتارہا، دھان پکتے رہے، کوا چلا ہنس کی چال اپنی چال بھول گیا،
کوا بڑا چالاک اور ذہین پرندہ ہے ہم اس کی ذہانت کی کہانی بچپن سے سنتے آرہے ہیں کہ کس طرح جگ میں موجود تھوڑے پانی کو اوپر لانے کے لئے کوے نے اس میں کنکر ڈالے اور پانی پیا۔ یہ پرندہ بڑوں کی نظر بچا کر بچوں کے ہاتھوں سے کھانے کی چیزیں چھین کر ہڑپ کر جاتا ہے لیکن انہیں نقصان نہیں پہنچاتا، اس پرندے کے تعلق سے محض مشہور ہے کہ یہ نقصان پہنچاتا ہے۔ گذشتہ 20برس قبل یہ پرندہ انسانی بود باش کے علاقوں میں بکثرت پایا جا تا تھالیکن گھروں میں زیادہ آنے جانے والاپرندہ کچھ برسوں سے بہت کم نظر آرہاہے۔ اس کے مفقود النظر ہونے کے کئی اسباب ہیں جن میں ماحولیاتی آلودگی کی بڑھتی ہوئی شرح ایک اہم سبب ہے۔ یہ پرندہ عام طور پر گروپ کی شکل میں رہتا ہے، اس کے گھونسلے اونچے درختوں پر ہوتے ہیں، مادہ کوا3تا8انڈے دیتی ہے، انڈوں سے بچوں کے نکلنے کے بعد دونوں کوا بڑا چالاک اور ذہین پرندہ ہے ہم اس کی ذہانت کی کہانی بچپن سے سنتے آرہے ہیں کہ کس طرح جگ میں موجود تھوڑے پانی کو اوپر لانے کے لئے کوے نے اس میں کنکر ڈالے اور پانی پیا۔ یہ پرندہ بڑوں کی نظر بچا کر بچوں کے ہاتھوں سے کھانے کی چیزیں چھین کر ہڑپ کر جاتا ہے لیکن انہیں نقصان نہیں پہنچاتا، اس پرندے کے تعلق سے محض مشہور ہے کہ یہ نقصان پہنچاتا ہے۔ گذشتہ 20برس قبل یہ پرندہ انسانی بود باش کے علاقوں میں بکثرت پایا جا تا تھالیکن گھروں میں زیادہ آنے جانے والاپرندہ کچھ برسوں سے بہت کم نظر آرہاہے۔ اس کے مفقود النظر ہونے کے کئی اسباب ہیں جن میں ماحولیاتی آلودگی کی بڑھتی ہوئی شرح ایک اہم سبب ہے۔ یہ پرندہ عام طور پر گروپ کی شکل میں رہتا ہے، اس کے گھونسلے اونچے درختوں پر ہوتے ہیں، مادہ کوا3تا8انڈے دیتی ہے، انڈوں سے بچوں کے نکلنے کے بعد دونوں ہی یعنی نراور مادہ مل کر ان کی دیکھ بھال کر تے ہیں۔ اس پرندے کی آواز بڑی کرخت ہوتی ہے، ہوسکتا ہے کہ اس کی آواز انسانی سماعت پر گراں گذرے لیکن اس کی کائیں کائیں درحقیقت مربوط با معنی پیغامات ہیں جودہ دوسرے کووّں تک پہنچاتے ہیں۔ اس کی آواز کو ریکارڈ کرکے سائنسدانوں نے کئی تجربات کئے ہیں۔ خصوصاً یہ منظر سبھی کے مشاہدے میں آتاہے کہ وقت ضرورت یہ پرندہ اپنے ساتھیوں کو بلانے کے لئے آوازیں نکالنا شروع کردیتا ہے اور تعجب کی بات یہ ہے کہ کچھ ہی عرصہ میں اس ایک کوّے کی آواز پر سینکڑوں کی تعداد میں کوّے جمع ہو جاتے ہیں۔ اگر اس منظر کو بغور دیکھاجائے تو معلوم ہوگا کہ کووّں میں بات کرنے کی یعنی اپنی بات دوسروں تک پہنچا نے کی صلاحیت پائی جاتی ہے اسی لئے سائنسدانوں نے ان مخصوص آوازوں پر تجربات کا آغاز کیا ہے اور ان آوازوں میں چھپے پیغامات کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ کوا اپنی زندگی کے ہر واقعہ کو یاد رکھتا ہے اور کوئی بھی چیز کبھی نہیں بھولتا۔اس پرندے کی ذہانت کوثابت کرنے کے لئے دنیامیں کئی تجربات کئے گئے ہیں، جن میں ایک تجربہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں Bettyنامی کوّے پر کیاگیا اس تجربے میں کوّے کو غذا حاصل کرنے کے لئے ایک مخصوص علاقے میں چھوڑ دیا گیااو راس کی راہ میں کئی رکاؤٹوں کو کھڑا کیا گیا، اس کوے نے اپنی سمجھ داری سے حائل رکاوٹوں کوسلیقے سے دورکیا اور غذا تک پہنچ گیا۔ کوے کے غذا حاصل کرنے کے ان اختراعی طریقوں نے سائندانوں کو چونکا دیا اور انہوں نے پرندوں کی ذہانت کو تسلیم کرتے ہوئے انسان سے زیادہ قربت رکھنے والے بن مانس سے زیادہ پرندوں کو ذہین قرار دیا۔ یہ تجربہ نظریہ ارتقا کے حامیوں کے لئے بھی ایک سوالیہ نشان بن کر ابھرتا ہے کیونکہ ازروئے نامیاتی ارتقاپرندے انسان سے کافی دور ہیں جبکہ گوریلا یا چمپا نزی وغیرہ انسان سے قریب ہیں، اسی لئے جہاں تک ذہانت کامعاملہ ہے وہ انسانوں سے قربت کے باعث ان جانداروں میں زیادہ ہونی چاہئے تھی لیکن اس تجربے نے اس ۔ اورا پنی مشیت کے مطابق بظاہر کمزور نظرآنے والے جانداروں کو دوسرے جانداروں پر فوقیت دی اسی لئے ہم سائنسدانوں کے تخلیق کائنات سے متعلق پیش کردہ نظریات میں قدم قدم پر اختلافات پاتے ہیں کیونکہ آسمان اور زمین کا بنانا او ران دونوں میں جس قدرجاندار مخلوقات ہیں ان کا بکھیر ناخدا کی نشانیاں ہیں اور وہ نظریے کی صحت کو مشکوک کردیا ہے۔ اس طرح یہ تجربہ انسانوں کو سمجھانے کی ایک کوشش ہے کہ اس کائنات کو اورتمام مخلوقات کو خدا نے منظم طریقے پر چھ دنوں میں پیدا کیاجب چاہے ان کو اکھٹا بھی کرسکتا ہے اور جب چاہے ہر شئے کو فنا بھی کرسکتا ہے۔ اس کائنات کی ہر چیز کو خدانے اپنے حکم سے پیدا فرمایا اور وہی ان چیزوں کا پرورش کنندہ اور کارسازہے۔
Dr.Azeez Ahmed Ursi
Photo Dr Azeez Ahmed Ursi, Warangal

Share
Share
Share