پروفیسر بیگ احساس کا انتقال پُر ملال

Share

پروفیسر بیگ احساس کا انتقال پُر ملال

ڈاکٹر سید فضل اللہ مکرم

پروفیسر محمد بیگ المعروف پروفیسر بیگ احساس ولد جناب مرزا خواجہ حسن بیگ مرحوم کا بعمر73سال‘ آج صبح یعنی ۸/ ستمبر بروز چہارشنبہ ۲۰۲۱ صبح ساڑے دس بجے آخری سانس لی۔ان للہ وانا الیہ راجعون ۔
پروفیسر بیگ احساس اردو فکشن اور فکشن تنقید کا ایک اہم نام ہے ۔ ان کے انتقال پر ملال سے اردو دنیا ایک اہم ادبی شخصیت سے محروم ہوگئی ۔ انہوں نے جامعہ عثمانیہ اور یونیورسٹی آف حیدرآباد میں اردو طلبا کی ایک نئی کھیپ تیار کی ۔ انہوں نے کئی قومی اور بین الاقوامی سمینارز کا انعقاد عمل میں لایا اور خود بھی بیرونی ممالک کا دورہ کیا اور حیدرآباد کی نمائندگی کی۔ وہ ایک وضع دار اور سلجھی ہوئی شخصیت کے مالک تھے ۔ حیدرآبادی تہذیب و ثقافت کے ترجمان تھے ۔ وہ کئی ایک ادبی انجمنوں سے وابستہ رہے ۔ دھیمے لہجے میں پر اثر گفتگو کیا کرتے تھے ۔حیدرآباد میں مخدوم محی الدین کے بعد آپ کو ساہتیہ اکادمی کا ایوارڈ حاصل ہوا تھا۔ رسالہ سب رس کامیاب ادارت کی اور اپنے استاد پروفیسر مغنی تبسم کے صحیح جانشین ثابت ہوے۔ افسانوں کے تین مجموعے خوشہ گندم ، حنظل اور دخمہ اور دیگر تصانیف میں پی ایچ ڈی کا مقالہ کرشن چندر : فن اور شخصیت، شور جہاں اور شاذ تمکنت پر مونو گراف پروفیسر بیگ احساس کا اثاثہ ہیں کا اثاثہ ہیں ۔ ان کی نگرانی میں کئی طلبا نے ایم فل اور پی ایچ ڈی کے مقالے تحریر کئے گزشتہ دنوں پروفیسر فاطمہ بیگم پروین کا بھی انتقال ہوگیا ۔اب شہر حیدرآباد بہترین اساتذہ سے محروم ہوتا جارہا ہے ۔ اللہ ان کے درجات کو بلند فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔ آمین

پروفیسر بیگ احساس

Share
Share
Share