مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں اقلیتوں کی تعلیمی ترقی پر سمینار

Share

Guest

ملی جلی تہذیب اور تنوع ہی ہندوستانی سماج کی سب سے بڑی طاقت
کیرالا کے شمولیاتی ماڈل کی ستائش۔ اردو یونیورسٹی میں اقلیتوں کی تعلیمی ترقی پر سمینار۔ پروفیسر کنڈو کا کلیدی خطبہ
حیدرآباد ، 10؍ فروری (پریس نوٹ) تہذیبی تنوع اور کثرت میں وحدت ہی ہندوستان کی طاقت ہے۔ یہ ہماری کمزوری نہیں ہے۔ 21 ویں صدی ہندوستان کی ہے۔ تاہم ہر سطح پر شمولیاتی ترقی کے بغیر ہندوستان کی ترقی ممکن نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر امیتابھ کنڈو، ڈائرکٹر، سنٹر فار اسٹڈی آف ریجنل ڈیولپمنٹ و صدر نشین مابعد سچر جائزہ کمیٹی نے آج مولانا آزادنیشنل اردو یونیورسٹی میں ایک قومی سمینار کے افتتاحی اجلاس میں بحیثیت مہمانِ خصوصی کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کیا۔ دو روزہ سمینار ’’اقلیتوں کی تعلیمی ترقی : پالیسی، اقدامات اور اثرات‘‘ کا اہتمام شعبۂ سیاسیات و نظم و نسق عامہ، اردو یونیورسٹی نے وزارت اقلیتی امور، حکومت ہند کے تعاون سے کیا ہے۔ افتتاحی اجلاس کی صدارت ڈاکٹر خواجہ محمد شاہد، پرو وائس چانسلر نے کی۔ ڈاکٹر فضل غفور، صدر مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی، کالی کٹ، کیرالا مہمانِ اعزازی تھے۔ پروفیسر کنڈو نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ طبقاتی اور علاقائی سطح پر اگر عوامی امنگوں کی تکمیل نہیں کی گئی تو ہندوستان کی ترقی متاثر ہوگی۔ انہوں نے گجرات کے

ترقیاتی ماڈل کے تعلق سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امیتابھ بچن جیسی مشہور ہستی ہوسکتا ہے کہ گجرات کی برانڈ امبیسڈر ہو لیکن کیرالا کی شمولیاتی ترقی نے امرتیہ سین جیسے ماہر معاشیات کو بھی اپنا قائل کیا ہے۔ پروفیسر کنڈو نے جو مابعد سچر جائزہ کمیٹی کے صدر نشین رہ چکے ہیں بتایا کہ ان کی کمیٹی نے ایک ’’تنوع اشاریہ‘‘ کی تجویز پیش کی جسے شمولیاتی ترقی کو باضابطہ شکل دینے کے لیے ہندوستان کے تمام سرکاری اور نجی اداروں میں منتطبق کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ پروفیسر کنڈو کے مطابق ہندوستانی مسلمانوں کو مملکت کی جانب سے ’’طمانیتِ وابستگی‘‘ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ وزارت اقلیتی امور ان کی تجاویز پر گرمجوشانہ رد عمل ظاہر کرے گی۔ ڈاکٹر فضل غفور مہمانِ اعزازی نے اپنی تقریر میں شمولیاتی ترقی کے ’’کیرالا نمونہ‘‘ پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ اس پر ملک کے دیگر حصوں میں عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کیرالا کی تاریخ اور کثرت پر مبنی آبادی کی ہیئت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کے سماج میں اقلیت اور اکثریت کا کوئی تصور نہیں ہے۔ جنوبی ہند بالعموم اور بالخصوص کیرالا میں اہم سیاسی اتحاد، فرقہ پرستی سے بالاتر ہیں۔ اس جنوبی ریاست پر ملک کی تقسیم کے بھی اثرات مرتب نہیں ہوئے۔ کیرالا ماڈل کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں چند خامیاں بھی موجود ہیں جن پر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کیرالا کے مسلمان اگرچہ مابقی ہندوستان کے مسلمانوں سے علیحدہ ہیں لیکن وہ برطانوی حکومت کے خلاف ہندوستان کی قومی تحریک میں سرگرم رول ادا کرچکے ہیں۔ ڈاکٹر فضل نے کیرالائی مسلمانوں کی 1920 کی دہائی کی مالابار بغاوت کو ’’ہندوستان کی دوسری جنگ آزادی‘‘ قرار دینے کا مشورہ دیا۔ مہمانِ اعزازی نے کیرالا کی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو حاصل ہونے والے فوائد کا تفصیلی تذکرہ کیا۔ انہوں نے حکومت ہند کی تحفظات پالیسی اور ریاست میں مختلف سرکاری ایجنسیوں کی جانب سے اس پالیسی پر کامیاب عمل آوری کو ان فوائد کے استفادہ سے منسوب کیا۔ مسلم برادری کی ترقی کے لیے سچر کمیٹی نے جو سفارشات پیش کی تھیں ان پر کیرالا اور مغربی بنگال ہی میں موثر عمل آوری کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کسی طبقے کے لیے صرف برائے نام اقلیتی موقف دیدینا کافی نہیں ہے۔ ہندوستان میں اقلیت کا مطلب محرومی نہیں ہے۔ اس سلسلہ میں انہوں نے کیرالا کی عیسائی برادری اور پارسی برادری کا حوالہ دیا۔ اپنی تقریر کے اختتام پر ڈاکٹر فضل نے کیرالا میں تعلیم کے شعبہ میں اپنی سوسائٹی کی سرگرمیوں کا خلاصہ بھی پیش کیا۔ ڈاکٹر خواجہ محمد شاہد نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ کسی بھی ادارے کی کامیابی کے لیے تنظیم کی زبردست اہمیت ہے۔ انہوں نے ایک اہم موضوع پر سمینار کے انعقاد پر منتظمین کو مبارکباد دی اور توقع ظاہر کی کہ دو روزہ سمینار کے دوران پیش کیے جانے والے مقالوں میں اقلیتوں کی تعلیمی ترقی کا واقعیت پسندانہ جائزہ لیتے ہوئے مسائل کے عملی حل پیش کیے جائیں گے۔ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، رجسٹرار نے جو افتتاحی اجلاس میں شریک نہ ہوسکے، سمینار کی کامیابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ افتتاحی اجلاس کا آغاز قاری شجاعت کی تلاوت اور ترجمہ سے ہوا۔ ڈاکٹر کنیز زہرہ صدر شعبۂ سیاسیات و نظم و نسق عامہ و کو آرڈینیٹر نے سمینار کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر سید نجی اللہ، اسسٹنٹ پروفیسر و آرگنائزنگ سکریٹری نے خیر مقدم کیا اور شکریہ ادا کیا۔ محترمہ شبانہ فرحین، اسسٹنٹ پروفیسر نے کاروائی چلائی۔ملک بھر سے اساتذہ اور اسکالرس کی بڑی تعداد سمینار میں شریک تھی۔
رپورٹ ۔ عابد عبدالواسع۔ پی آراو

IMG_0041

Share
Share
Share