تین تعلیمی کتابوں کا خالق:اشفاق عمر-@-محمد حسین ساحلؔ

Share

تین کتابوں کا ۔

تین کتابوں کا ۔۔

تین کتابوں کا

اشفاق عمر

تین تعلیمی کتابوں کا خالق-اشفاق عمر

محمد حسین ساحلؔ
ممبئی

موبائل : 09869658668 / 09004889455

ملک میں مسلمانوں کی تعلیمی، معاشی،سماجی اور ہر میدان میں جو حالت ہے اس سے متعلق ماہرین نے ہمیشہ ہی مختلف ذرائع سے حاصل شدہ معلومات اور اعداد و شمار کی روشنی میں حقائق، مسائل اور ان کے حل پیش کیے ہیں۔ مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں سے تعلق رکھنے والے اشفاق عمر نے بھی اس موضوع سے منسلک ہونے کے بعد کچھ نتائج تک رسائی حاصل کی۔ ان نتائج کی روشنی میں ان کے سامنے بھی یہی باتیں آئیں کہ صرف تعلیم ہی ایک ایسا موضوع ہے جس پر مکمل طور پر محنت کی جائے تو ہمارے مسائل حل ہوسکتے ہیں ۔ تعلیم کے حصول میں درپیش دشواریاں خصوصاً اعلیٰ تعلیم کے حصول میں حائل دشواریاں و مسائل اور ترکِ تعلیم کا مسئلہ ہماری ترقی کی راہ میں روڑے اٹکارہے ہیں۔ ان باتوں کا جائزہ لینے کے بعد اشفاق عمر کو دو اہم ترین نتائج حاصل ہوئے۔ اول یہ کہ ہمارے طلبا و طالبات معلومات اور رہنمائی کی کمی کا شکار ہیں۔دوم یہ کہ مالی دشواریوں کی وجہ سے طلبا و طالبات کی ایک بڑی تعداد ترکِ تعلیم پر مجبور ہوجاتی ہے۔ان نتائج پر پہنچنے کے بعد انہوں نے اس موضوع پر عملی

پیش قدمی کی۔سب سے پہلے 2011 ؁ء میں اپنے ایک دوست کے ساتھ ایک کتاب بعنوان رہنمائے اسکالرشپ ترتیب دی ۔ اُس کتاب میں اعلیٰ تعلیم کے حصول میں معاون و مددگار61؍اقسام کی اندرونِ ہند اور بیرونِ ہنداسکالرشپ ، فیلو شپ اور انڈومنٹ کا ذکر کیا گیا تھا۔ صرف کتاب کی طباعت پر اکتفا نہ کرتے ہوئے بہت سارے مقامات پر سیمینار وں میں طلبا اور سرپرستوں کی رہنمائی کی۔الحمدللہ بے شمار طلبا و طالبات نے اس کتاب سے استفادہ کیا اور انہیں ان کے کورس کی فیس اور دیگر اخراجات بطور اسکالرشپ حاصل ہو چکے ہیں اوران کے ترکِ تعلیم کا خطرہ ختم ہوگیاہے۔
اشفاق عمر بتاتے ہیں کہ رہنمائے اسکالرشپ کے اجرا کے بعد جب طلبا کی رہنمائی سے متعلق عنوانات پر غور کیا تو سمجھ میں آیا کہ ہمارے موجودہ نظامِ تعلیم میں طلبا کو کم از کم ایک مرتبہ کسی نہ کسی مقابلہ جاتی امتحان سے گزرنا ہی پڑتا ہے۔ انہیں اعلیٰ تعلیم کے کالجوں میں داخلہ حاصل کرکے ڈاکٹر یا انجینئر بننا ہویا کسی سرکاری نوکری کو حاصل کرنا ہو، ہر جگہ ان امتحانات کا سامنا کرنا ہی پڑتا ہے۔ اردو زبان بولنے والے طلبا و طالبات کی ایک کثیر تعداد ہر سال مختلف کورسیز میں داخلہ حاصل کرنے یا اعلیٰ سروسیز کو حاصل کرنے کے لیے مختلف مقابلہ جاتی امتحانات میں شریک ہوتی ہے اور بدقسمتی سے ان میں سے کامیابی حاصل کرنے والے طلبا کی تعداد کم ہی ہوتی ہے۔حالات بتاتے ہیں کہ اردوبولنے والے طلبا کی ایک کثیر تعداد مقابلہ جاتی امتحانات کے نظام اور تمام پہلوؤں سے ناواقف ہوتی ہے جس کی وجہ سے ذہانت اور صلاحیت کے باوجود وہ ناکامی کا سامنا کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ان ہی باتوں کے پیش نظر اشفاق عمر نے مقابلہ جاتی امتحانات سے متعلق بیداری پیدا کرنے اور ان امتحانات میں شرکت کے لیے طلبا و طالبات اور سماج کو تیار کرنے کی مہم کو چھیڑ رکھی ہے۔
اشفاق عمر نے بتایا کہ مقابلہ جاتی امتحانات مختلف زبانوں میں ہوتے ہیں۔صرف چنندہ امتحانات کے لیے اردو زبان میں جواب دینے کی سہولت موجودہے۔امتحانات کا دوسری زبانوں میں ہونا ایک الگ بات ہے اورطلبا و طالبات کی رہنمائی کے لیے ان امتحانات کی مکمل بنیادی معلومات کواردو زبان میں پیش کرنا ایک الگ بات ہے۔ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہمارے طلبا کی ایک بہت بڑی تعدادکو ان امتحانات کی بنیادی باتوں کا ہی علم نہیں ہوتا۔ مثلاً ان امتحانات کے نوٹیفکیشن کب جاری کیے جاتے ہیں، نوٹیفکیشن میں کون سی تفصیلات ہوتی ہیں، امتحانات کے شرائط و ضوابط ، نصاب اور امتحان کا طریقۂ کار وغیرہ کیا ہوتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔انہوں نے یہ بھی دیکھا کہ مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کے لیے چلائے جارہے کوچنگ سینٹروں تک پہنچنے کے بعد بھی بہت سارے طلبا ناکام ہوجاتے ہیں اور اس کی اہم ترین وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ طلبا عین وقت پر اس نظام میں شامل ہوتے ہیں اور نظام کو سمجھتے سمجھتے ان کا وقت مکمل ہوجاتا ہے ۔ ادھوری تیاری ہمیشہ نقصان دہ ہوتی ہے۔ ایسے بہت کم طلبا ہوتے ہیں جو عین وقت پر تیاری شروع کرتے ہوئے کامیابی کی دہلیز پار کرپاتے ہیں۔ اشفاق عمر کا کہنا ہے کہ کوچنگ سینٹرس تک پہنچنے سے پہلے طلبا کو مقابلہ جاتی امتحانات کے نظام سے مکمل واقفیت ہوجانا چاہیے تاکہ کوچنگ سے وہ مکمل فائدہ اٹھا سکیں۔ان تمام ہی حقائق کا مطالعہ کرنے کے بعد اشفاق عمر نے مقابلہ جاتی امتحانات سے متعلق رہنما باتیں ، نصاب، امتحان کا طریقۂ کار اور دیگر تمام موضوعات کوآسان سے آسان انداز میں اردو زبان میں پیش کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے تاکہ طلبا ان تمام باتوں سے واقف ہوسکیں۔ یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ ہمارے طلبا اہل اور قابل ہیں، ان کی صلاحیتوں سے انکار نہیں۔ صحیح معلومات مل جائے تو وہ ازخوداپنا راستہ ڈھونڈ لیتے ہیں۔وہ پرامید ہیں کہ جلد ہی اعلیٰ کورسیز اور اعلیٰ سروسیز میں ہمارے طلبا کی ایک بڑی تعداد نظر آنے لگے گی۔مقابلہ جاتی امتحانات کی معلومات عام کرنے اورمعلومات کی کمی کوپورا کرنے کے لیے پہلے قدم کے طور پر2013 ؁ء اردو زبان میں’’رہنمائے سول سروسیز‘‘ کے نام سے ایک رہنما کتاب شائع کی تھی۔ الحمدللہ اس کتاب کی زبردست پذیرائی ہوئی اور طلبا و طالبات کی ایک کثیرتعداد نے اس کتاب کے ذریعے پہلی مرتبہ سول سروسیز امتحان کی مکمل معلومات کو حاصل کیا۔
اشفا ق عمر کی کتابوں کے ٹائٹل اورہر صفحے پر ’’ آؤ کہ کوئی خواب بُنیں کل کے واسطے ‘‘ لکھا نظر آتا ہے۔استفسار پر انہوں نے بتایا کہ جاگتے میں خواب دیکھنا اور خوابوں میں اپنی زندگی گزار دینا عام سی بات ہوگئی ہے۔ اسی بات کو مثبت رخ دینے کی کوشش کی ہے۔طلبا کوو طالبات کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ وہ اپنے خوابوں کو خود بُنیں اور اپنی محنت سے انہیں پورا کریں۔
طلبا کی رہنمائی کے لیے فی الوقت ان کی تین کتابیں سامنے آئی ہیں۔
راہنما سول سروسیز : سول سروسیز امتحان، یونین پبلک سروس کمیشن کا ایک کل ہند مقابلہ جاتی امتحان ہے جو حکومت ہند کی مختلف سول سروسیز مثلاًIAS،IPS،IFS وغیرہ میں اہل اور قابل امیداروں کی تقرری دینے کے لیے منعقد کیا جاتاہے۔یہ سروسیز ہندوستان کی سب سے پروقار اور بااختیار سروسیز مانی جاتی ہیں اور ہندوستان کی سرکاری نوکریوں میں ان کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہیں ۔کسی بھی فیکلٹی کے گریجویٹ طلبا اس امتحان میں شریک ہوسکتے ہیں۔اس کتاب (کل 432صفحات)میں سول سروسیز امتحان کی مکمل تفصیل مثلاً نوٹیفکیشن میں درج باتیں، نصاب،سوالیہ پرچے اور دیگر اہم راہنما باتیں موجود ہیں۔اس کتاب میں اتنی تفصیلات موجود ہیں کہ ایک قابل گریجویٹ طالب علم کتاب کا مطالعہ کرنے کے بعد اس امتحان میں شرکت سے متعلق فیصلہ سکتا ہے۔ اردو دنیا اور اسٹیج کے معروف ہدایت کار اور ڈرامہ نگار محترم اقبال نیازی نے اس کتاب کے مشمولات پر آدھے گھنٹے کا ایک ڈرامہ ’’اب تمہاری باری ہے‘‘ تیار کیا تھا ۔ اس ڈرامہ کے بہت ساری جگہوں پرشو ہوئے اور عوام نے اسے کافی سراہا بھی۔
راہنما یونین پبلک سروس کمیشن : یونین پبلک سروس کمیشن ہر سال سینٹرل گورنمنٹ کے مختلف محکموں میں شامل کئی طرح کی سروسیز ؍عہدوں کے لیے کل ہند پیمانے پر مختلف مقابلہ جاتی امتحانات کا انعقاد کرتا ہے۔اس کتاب(کل 320صفحات) میں ایسے دس امتحانات کا ذکر کیا گیا ہے۔ یہ امتحانات کسی بھی فیکلٹی میں بارہویں جماعت سے لے کر پوسٹ گریجویشن تک کے امتحانات پاس کرچکے طلبا کے لیے ان سروسیز میں شامل ہونے اور اپنا مستقبل سنوارنے کا سنہرا موقع فراہم کرتے ہیں۔اس کتاب میں یو پی ایس سی امتحانات کی مکمل تفصیل مثلاً نوٹیفکیشن میں درج باتیں، نصاب،سوالیہ پرچے اور دیگر اہم راہنما باتیں موجود ہیں۔
راہنما اسکالرشپ : بے شمار طلبا و طالبات کمزور معاشی حالات کی وجہ سے اعلیٰ تعلیم کے اداروں میں داخلہ نہیں لے پاتے اور انہیں اپنی تعلیم کو ترک کرنا پڑتا ہے۔ اس کتاب (کل 144صفحات)میں مختلف کورسیز کے لیے حکومت اور مختلف فلاحی اداروں کی جانب سے قابل طلبا و طالبات کو دی جانے والی 77 نیشنل اور انٹرنیشنل اسکالرشپ ؍فیلوشپ؍انڈومنٹ اسکیم کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس کتاب کی یہ بھی خصوصیت ہے کہ اس میں ہر اسکالرشپ کی ویب سائٹ کا بھی ذکر کیا گیا ہے یہ اسکالرشپ ؍فیلوشپ؍انڈومنٹ اسکیم طلبا و طالبات کے مستقبل کو سنوارنے میں کافی حد تک ممد و معاون ثابت ہوتی ہیں۔
اردو زبان اور اردو ذریعۂ تعلیم سے متعلق اشفاق عمر کے نظریات فطرت کے عین مطابق ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اردو ذریعۂ تعلیم کے بچوں کے لیے مستقبل میں ترقی کے امکانات کافی روشن ہیں۔موجودہ زمانے میں جاری پروپیگنڈہ ہمیں بتاتا ہے کہ ترقی کسی مخصوص ذریعۂ تعلیم کے ساتھ نتھی ہے اور ہم بھولے پن میں اس بات کو مان بھی رہے ہیں۔ ہم یہ مان لیتے ہیں کہ اردو زبان کے علاوہ کسی اور زبان سے تعلیم حاصل کرنے میں ہی ترقی کا راز پوشیدہ ہے جب کہ تعلیمی ترقی کا دارومدار کسی مخصوص زبان سے نہیں ہوتا۔حقیقت یہ ہے کہ تعلیمی میدان میں ترقی کا راست تعلق مادری زبان کو بطور ذریعۂ تعلیم اختیار کرنے میں ہے۔ مادری زبان کو بطور ذریعۂ تعلیم اختیار کرنے والے طلبا ء کی ترقی کی رفتار تیز ہوتی ہے۔ اس تناظر میں اردو مادری زبان کے طلبا کے اردو ذریعۂ تعلیم سے تعلیم حاصل کرنے سے ان کے مستقبل کے روشن ہونے کے امکانات بڑھنا روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ ہم پتہ نہیں کیوں اس پروپیگنڈہ کے شکار ہیں کہ اردو زبان میں تعلیم حاصل کرنے والوں کا مستقبل روشن نہیں ہوسکتا۔ ہمیں پروپیگنڈہ کے سحر سے نکل کر حقیقی صورت حال کا سامنا کرنا چاہیے۔ اگر ہم دوسری زبانوں کے پرکشش گمرہ کن پروپیگنڈہ کا شکار نہ ہوں اور فطری انداز میں اپنی مادری زبان میں اپنے بچوں کی تعلیم کا ماحول تیار کریں تو تیز رفتار ترقی ممکن ہے۔
اشفاق عمر کے دل میں اپنے قوم اور سماج کی خدمت کا جو جذبہ موجود ہے، اسی جذبہ اور خلوص کی وجہ سے انھوں نے اتنی بہترین ، مفید اور کارآمد کتابیں شائع کرنے میں جدوجہد کی، ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور ابھی وہ بہت ساری کتابیں تیار بھی کررہے ہیں۔ اگر اتنی محنت وہ اپنے کسی ذاتی کاروبار میں کرتے توان کا بھی مالیگاؤں کے امیروں کی فہرست میں شامل ہوتا، مگر انھوں نے نہ صرف قوم کے درد کو سمجھا بلکہ وقت کی ضرورت کو سمجھا اور ان کتابوں اور اپنے مقصدپر پوری لگن کے ساتھ توجہ دی، جو ہماری قوم کے لیے نہ صرف ایک تحفہ ہے ، بلکہ ان کا یہ احسان ہے۔
اشفاق عمر کی اردو زبان اور تعلیم کے لیے کی جانے والی ان گراں قدر خدمات کے اعتراف میں انھیں اگر پدم بھوشن جیسے ایوارڈ سے بھی نوازا جائے تو وہ کم ہے۔ مگر افسوس کے ہمارے سماج میں موجود اہل علم اور دانشوروں کی ایک اچھی خاصی تعداد رہنے کے باوجود ان کے اس خدمات کا جس طرح اعتراف کرناچاہیے تھا وہ حق ادا نہیں ہوا۔ ہم نے اردو زبان کو اردو ادب تک محدود کردیا ہے ۔عموماً کسی شاعر کی بے ہودہ شاعری پر محفلیں سجائی جاتی ہیں،سیاسی لیڈران کو جمع کیا جاتا ہے۔سماجی اور تعلیمی اداروں اور ہمارے محبان ادب کو چاہیے کہ کہ بناکسی رنجش یا علاقائی تعصب سے بالا تر ہوکر ان کتابوں کی اہمیت افادیت عوام الناس تک پہنچانے کا کام کریں اورپسماندہ قوم کو ترقی یافتہ بنانے کے اس عمل میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔
کتاب حاصل کرنے کیلئے رابطہ قائم کریں:
اشفاق عمر
412، نیاپورہ، مالیگاؤں، ضلع ناسک(مہاراشٹر)
07385383867 / 09970669266

Share
Share
Share