غصہ ۔ خوش حال زندگی کا دشمن نمبر۱

Share

anger

غصہ ۔ خوش حال زندگی کا دشمن نمبر۱

تم کوآتا ہے پیارپرغصہ 
مجھ کوغصہ پہ پیارآتا ہے

ہر جاندار کے کئی دشمن ہوتے ہیں ۔ انسان تو اشرف المخلوقات ہے اس لیے اس کے دشمن بھی ہونا ضروری ہیں ۔ انسان تو اپنی زبان سے کئی ایک دشمن پیدا کرلیتا ہے ۔ یہ جان کر آپ کو حیرت ہوگی کہ انسان کا سب بڑا دشمن خود اس کا غصہ ہے کیوں کہ اسے جتنا نقصان اس کا غصہ پہنچاتا ہے اتنا کسی دشمن کے بس کی بات نہیں۔غصّہ آنا انسانى طبيعت كا فطری حصّہ ہے جو اس وقت پیدا ہوتا ہے جب ہمارے سامنے ہماری خواہش اور توقعات کے کچھ خلاف ہوجائے۔ اس کے علاوہ بعض اوقات بیماری کی بھی وجہ سے مزاج یوں ہوجاتا ہے کہ انسان کو ہر وقت یا ذرا ذرا سی بات پر غصہ آنے لگے

کہا جاتا ہے کہ غصہ انسان کوانسان بناے نہیں رکھتا اس لیے غصہ میں دی گئی طلاق ناقابل اعتبارسمجھی جاتی ہے۔غصہ حرام ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس دوران ہمارے دماغ میں کیمیکلز کی ایسی تبدیلیاں ہوتی جن سے اعصاب ہمارے كنٹرول سے نكل جاتے ہيں ، ہم غصے میں دوسروں پر بہت سی زیادتیاں کر جاتے ہیں، نیز جدید تحقیقات کے مطابق بھی بہت زیادہ غصے سے ہمارے نظام اعصاب اور دل پر بھی نہایت برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ابراہام لنکن نے کہا تھا کہ آدمی کی عظمت کا اندازہ ان باتوں سے لگایا جا سکتا ہے جن پر اس کو غصہ آتا ہے۔ خاندانی معاملات کو احسن انداز سے نبھانا اور گھر کے ماحول کو پرسکون اور خوشگوار رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے جس کیلئے گھر کے ہر فرد کو فہم و فراست سے کام لینا ہوتا ہے۔ خاندان کے تمام اراکین اگر اس پہلو پر غور کریں اور معاملہ کی اہمیت کو سمجھیں تو بڑی آسانی کیساتھ مطلوبہ نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں ۔ گھریلو معاملات میں اگر کوئی غصّے پر قابو پانے میں ناکام ہو جای تو خاندان کے افراد کی تربیت میں مشکلات آتی ہیں۔
غصہ آتا اکیلا ہے اور جاتے ہوئے بہت کچھ ساتھ لے جاتا ہے يہ ایک ایسی کیفیت ہے جس کے بعد انسان پہلے تو اپنے ہوش و ہواس کھو بیٹھتا ہے جس کے بعد اسکی تمام تر حسیات جواب دے جاتی ہین وہ اندھا اور بہرہ ہو جاتا ہے سوچنے سمجھنے کی تمام صلاحیتں ناکارہ ہو جاتی ہیں۔ غصہ ایک ایسی حالت ہے جو ہمیشہ پریشان کن ہوتی ہے۔ کوئی آدمی غصے میں آکر خوش نہیں رہ سکتا۔ غصے میں آکر کوئی بھی بہتر محسوس نہیں کرتا۔ غصے کی حالت میں خوراک کا ذائقہ بھی اچھا نہیں لگتا۔ جب ہم غصے میں ہوں اور پریشان ہوں تو ہم نہ تو آرام میں ہوتے ہیں اور نہ ہی سو سکتے ہیں۔ غصے کے اظہار کے لئے ہمیں چیخنے چلانے کی ضرورت نہیں۔ لیکن اگر ہم دفتری یا خاندانی حالات کی وجہ سے اندر ہی اندر کڑھ رہے ہوں تو اس سے ہمیں بد ہضمی اور ناسور کی شکائت ہو سکتی ہے یا ہماری نیند حرام ہو سکتی ہے۔ غصہ اندر دباۓ رکھنے سے ہمیں کئی مشکلات پیش آتی ہیں۔ اور اگر ہم اس غصہ کا اظہار کریں اور دوسروں کو دشمنانہ نظر سے دیکھیں، انہیں اپنی دشمنی کا احساس دلائیں تو کتے اور بلیاں بھی ہمارے قریب نہیں پھٹکیں گے۔ وہ آہستہ آہستہ دور کھسک جائیں گے کیونکہ وہ ہمارے غصے اور ہماری موجودگی سے پریشان ہوتے ہیں۔
غصہ کے نقصانات:
* دل کی بیماری پیدا هو سکتی هے.
* غصہ سے فالج کا خطرہ بهی رہتا هے.
* غصہ غوروفکر کی قوت کم کر دیتا هے.
* غصہ یرقان پیدا کرتا هے.
* غصہ زیادہ کرنے سے انسان قوت یاداشت کهو کر بے هوش هو سکتا هے.
* خون میں کولیسٹرول کی سطح بڑه جاتی هے.
* خون کی نالیوں میں رکاوٹب آ جاتی هے،انهیں نقصان پہنچتا هے.
اگر آپ کو بہت غصہ آتا ہے تو دوسروں پر برسنے کی جگہ آپ کو کچھ سکنڈ کے لئے 1 سے لے کر 10 تک گنتی گننا شروع کر دیں. پھر دیکھئے، آپ غصہ کس طرح غائب ہوتا ہے؟ یہ تو آپ بھی جانتے ہوں گے کہ غصہ، عقل کو کھا جاتا ہے، لیکن پھر بھی غصہ کرتے ہیں اور آپ کے ساتھی کو پریشان کرتے ہیں.
اہل علم نےغصہ پر قابو پانے کیلئے چند نسخے تجویز کئے ہیں۔
* شیطان نے جناب موسیٰ علیہ السلام سے گفتگو کرتے ہوئے یہ نصیحت کی کہ جب تمہیں غصہ آئے تو اپنی جگہ بدل دینا ورنہ میں مصیبت میں مبتلا کردوں گا۔
*غصہ شیطان کی طرف سے ہے اور شیطان کو آگ سے پیدا کیا گیا ہے۔ آگ کو پانی بھجاتا ہے اس لئے جب غصّہ آئے تو وضو کرلے اور ٹھنڈے پانی سے ہاتھ منہ دھو ڈالے۔
* پانی پی لے۔
* کشمِش کھالے کہ اس سے غصّہ دب جاتا ہے۔
*اکثر دیکھنے کو ملتا ہے کہ جب کوئی شخص غصہ کرتا ہے تو اس کے آس پاس کا ماحول بھی متاثر ہوتا ہے. ایسے میں اگر آپ کو غصہ آ رہا ہو تو اکیلے میں چلے جائیے اور اس مسئلہ کے بارے میں ایک بار سوچئے کیا آپ جس بات یا جس پر غصہ کر رہے ہیں؟ کیا وہ جائز ہے؟ اگر ہاں تو اس کا حل تلاش کریں. یہ پہلے آپ غصے کو چند سیکنڈ میں غائب کر سکتی ہے.
*اگرآپ کو کسی شخص کا بات کرنے کا طریقہ پسند نہیں ہے. اسکے طور طریقے اچھے نہیں لگتے تو اپنے غصے کو ٹھنڈا کرنے کے لئے Meditation کریں. اور چند سیکنڈ میں غصہ بالکل ٹھنڈا ہو جائے گا.اب ایک شاعر کا غصہ دیکھیے اور پتہ لگائے کہ شاعر کو غصثہ کیوں آتا ہے؟
ٕ“میرے غصے کے بعد بھی ‘‘
فارحہ کیا بہت ضروری ہے
ہرکسی شعرسازکو پڑھنا ؟
کیا مری شاعری میں کم ہے گداز ؟
کیا کسی دل گداز کو پڑھنا۔۔
یعنی میرے سوا بھی اور کسی
شاعرِ دل نواز کو پڑھنا ۔۔۔
کیا کسی اور کی ہو تم محبوب ؟
یوں کسی فن طراز کو پڑھنا
حد ہے ، خود تم کو بھی نہیں آیا
اپنے قرآنِ ناز کو پڑھنا ؟؟
یعنی خود اپنے ہی کرشموں کی
داستانِ دراز کو پڑھنا ۔۔
ٹھیک ہے گر تمھیں پسند نہیں
اپنی رودادِ راز کو پڑھنا۔۔۔
واقعی تم کو چاہیے بھی نہیں
مجھ سے بے امتیاز کو پڑھنا
کیوں تمھاری انا قبول کرے
مجھ سے اک بے نیا زکو پڑھنا
میرے غصّے کے بعد بھی تم نے ۔۔۔
نہیں چھوڑا مجازکو پڑھنا ۔۔۔ (جون ایلیا)
غصہ پر قابو کیسے پائیں ۔

Share
Share
Share