کتاب: بچوں کا ادب اور اخلاق ‘ایک تجزیہ ۔ ۔ ۔ مبصر:ڈاکٹرعزیزسہیل

Share

بچوں کا ادب اور اخلاق

کتاب: بچوں کا ادب اوراخلاق‘ایک تجزیہ

مصنف :ڈاکٹر سید اسرارالحق سبیلی
لیکچرارجونیر کالج شاد نگر

مبصر:ڈاکٹر عزیز سہیل
لیکچرار ایم وی ایس گورنمنٹ ڈگری کالج ،محبوب نگر

سائنس اور ٹکنالوجی کے اس ترقیاتی دور میں بچوں کے ادب پر بہت کم توجہہ دی جارہی ہے،بچوں کا ادب بہت کم تخلیق ہو پارہا ہے البتہ بچوں کیلئے ادبی رسالے مسلسل شائع ہورہے ہیں جن میں پیام تعلیم، ہلال،امنگ ،اچھا ساتھی اور قومی کونسل کا ’’رسالہ بچوں کی دنیا‘‘اہمیت کے حامل ہیں۔دور حاضر میں کمپیوٹر ،لیپ ٹاپ،موبائیل،ٹیب پر بچے گیمس کھیلنے میں مشغول ہیں۔جس سے بچوں کے اندر چڑچڑاہت اور غیر اخلاقیات پیدا ہورہی ہے۔ٹکنالوجی کا استعمال ہونا چاہئے مگر ٹکنالوجی ہم پر حائل ہورہی ہے یہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ ایسے میں والدین کافریضہ ہونا چاہئے کہ اپنی اولاد کو اردو زبان وادب سے واقف کروائیں ساتھ ہی اردو لٹریچر اپنے بچوں کو مطالعہ کیلئے فراہم کریں تاکہ ان کے اخلاق وآداب سنوارسکیں۔

قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی حکومت ہند کا ادارہ ہے جواردو زبان و ادب کے فروغ میں مسلسل کوشاں ہے، اور کروڑوں روپئے کے صرفہ سے مختلف اسکیمات کو روبعمل لا رہا ہے ۔اس ادارہ کی ایک اسکیم کتابوں کی اشاعت پر مالی تعاون بھی ہے ۔جس کے تحت بہت ہی مخصوص کتابوں کی اشاعت کے لیے مالی تعاون دیا جاتا ہے ۔ڈاکٹر اسرار الحق سبیلی قابل مبارکباد ہیں کہ ان کی تصنیف’’بچوں کا ادب اوراخلاق۔ایک تجزیہ‘‘ کو قومی کونسل نے اشاعت کیلئے منظوری دی ۔
ڈاکٹر اسرار الحق سبیلی ایک عالم دین کے ساتھ ساتھ ایک اچھے مدرس بھی ہیں انہوں نے کچھ عرصہ تک ضلع پرشد ہائی اسکول رنگاریڈی میں معلم اردو کی خدمات بھی انجام دیں ایک معلم ہونے کی وجہہ سے بچوں کی نفسیات پر عبور رکھتے ہیں اور بچوں کے ادب سے دلچسپی بھی ہے یہ ان کی خصوصی فیلڈ ہے ۔ڈاکٹر اسرار الحق سبیلی اردو لکچرر ،گورنمنٹ جونیر کالج شاد نگر میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔یہ ان کی پہلی تصنیف ہے ۔
’’بچوں کا ادب اور اخلاق ۔ایک تجزیہ‘‘کتاب کا انتساب ڈاکٹر سید اسرارالحق سبیلی نے اپنے والدین اور استاذ محترم ڈاکٹر سید فضل اللہ مکرم کے نام معنوان کیا ہے۔ یہ دراصل پی ایچ ڈی مقالے کا ایک حصہ ہے جو ڈاکٹر سید فضل اللہ کی نگرانی میں تحریر کیا گیا ہے جس پر عثمانیہ یونیورسٹی نے پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا ہے۔
کتاب کا پیش لفظ کس نے تحریر کیا ہے اس کی وضاحت نہیں کی گئی ہے اندازہ کے مطابق یہ پیش لفظ صاحب کتاب نے رقم کیا ہے۔ اس کے علاوہ کتاب میں کسی اور کی تقریظ شامل نہیں کی گئی ہے۔ اپنے پیش لفظ میں صاحب کتاب نے بچوں کے ادب کو تخلیق کرنے میں حائل رکاوٹوں کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ہے’’ہمارے ملک میں مصنفین اور ناقدین کا ایک بڑا طبقہ ہے جو بچوں کے ادب سے متعلق صحیح شعور نہیں رکھتا،ان کا سارازور بڑوں کے ادب پر ہے،وہ بچوں کے ادب کو معمولی اور دوسرے درجہ کا ادب خیال کرتے ہیں اور بچوں کا ادب تحریر کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کے بجائے حوصلہ شکنی کرتا ہے،جس کے نتیجہ میں بچوں کاادب تحریرنہیں ہوپارہا ہے اور جو میعاری ادب تحریر پا رہا ہے،اہل علم،ناقدین اور محققین کی توجہہ سے محروم رہنے کی بنا پر مقبول نہیں ہو پارہا ہے۔‘‘ص۱۳
زیرنظر کتاب کو تخلیق کرنے کا مقصد مصنف کے مدنظر بچوں کے ادب کی اہمیت کو اجاگر کرنا ساتھ ہی ان میں اخلاقیات کو فروغ دیناشامل ہے۔کتاب کا پہلا عنوان بچوں کا ادب اور اخلاق دیا گیا ہے ۔جس میں مصنف نے ادب اور اخلاق میں ربط،حسن اخلا ق کی اہمیت،اخلاقی ادب ۔ایک ضرورت،ادب۔اخلاقی تربیت کا موثر ذریعہ،ادب اطفال کی ذمہ داری،بچوں کے ادب کا بنیادی مقصد،اخلاقی موضوعات،عقائد،معاملات،معاشرت سے متعلق موضوعات،اخلاقی ا دب کا اسلوب،اثرات۔غیر اخلاقی ادب کے اثرات ذیلی عنوانات کے تحت بچوں کا ادب اور اخلاق کے درمیان تعلق کو واضح کیا ہے اپنی بات کو ثابت کرنے کے لیے انہوں نے بہت سے اقتباسات کو شامل کیا ہے جس سے ان کی گفتگو میں اثر پیدا ہوتا ہے۔آخر میں انہوں نے تقابلی مطالعہ کوپیش کیا ہے۔
’’بچوں کی شاعری‘‘اس عنوان کے تحت مصنف نے ادب کی شعری اصناف کا تفصیلی تجزیہ پیش کیاہے۔انہوں نے یہاں بچوں کے ادب کی ابتدائی کتب کے نام پیش کئے ہیں جن میں’’خالق باری‘‘، ’’حمد باری‘‘،اور’’ قادر نامہ ‘‘شامل ہیں۔بچوں کی شاعری کے تحت حمد،نعت ،رباعی،قطعہ،ترانے،گیت،دوہے،ماہئے،کہہ مکرنیاں،غزلیں،نظمیں،مزاحیہ نظموں کی مثالیں پیش کی گئی ہے ساتھ ہی انہوں نے بچوں کاادب تحریر کرنے والے ادیبوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کی تصانیف کا تعارفی جائزہ پیش کیا ہے ۔مثال کے طور پر وہ حمد سے متعلق اس کتاب میں یوں رقمطراز ہیں’’بچوں کے تقریباََ شاعروں نے اپنے مجموعہ کے شروع میں ایک دو حمد ضرور لکھے ہیں،لیکن بچوں کے لئے مکمل حمد کا مجموعہ سوائے حافظ کرناٹکی اور حیدر بیا بانی کے کسی اور شاعر کا میری نظر سے نہیں گزرا، اس کی وجہہ یہ ہے کہ اردو شاعری میں حمدکی بہ نسبت نعت کی طرف زیادہ توجہ رہی ہے اور دینی محفلوں میں بھی حمد سے زیادہ نعت کو اہمیت دی جاتی ہے۔حافظ امجد حسین حافظ کرناٹکی کے حمد پر دو مجموعے شائع ہوئے ہیں۔ نورِوحدت،فانوسِ حرم‘‘۔ص۴۴
زیر نظر کتاب میں شعری اصناف کے بعد نثری اصناف جیسے کہانیاں پر بھی ایک حصہ مختص ہے جس کے تحت اخلاقی کہانیاں،اسلامی کہانیاں،سبق آموز کہانیاں،تربیتی کہانیاں لوک کہانیاں،کتھائیں،اساطیری اور روایتی کہانیاں،پریوں کی کہانیاں،جانوروں سے متعلق کہانیاں،مزاحیہ کہانیاں وغیر ہ شامل کی گئی ہیں اور تجزیہ بھی پیش کیا گیا ہے۔
اس کتاب میں کہانیوں کے بعد نثری اصناف کے تحت غیر افسانوی ادب سے ناول کے تحت بچوں کے ناول پر معلومات فراہم کی گئی ہے جس میں سماجی ناول،مہماتی ناول،جاسوسی ناول،سائنسی ناول،فنطاسی ناول،جانوروں سے متعلق ناول کو پیش کیا گیا ہے۔ناول کے بعد ایک حصہ ڈرامہ کے لیے مختص ہے جس میں اخلاقی ڈرامہ،اصلاحی ڈرامے،تعلیمی ڈرامے،مزاحیہ ڈرامے شامل ہیں ۔مصنف نے موضوع کا تعارف پیش کرتے ہوئے بچوں کے پسندیدہ ڈراموں کے مختصر جائزہ کو بھی شامل کیا ہے جو معلومات کا ذریعہ بھی ہے،ڈراموں کے بعد معلوماتی ادب کو بھی موضوع بنایا گیا ہے۔
زیر نظر کتاب کا آخری حصہ ’’بچوں کے رسائل اور جرائد‘‘کے موضوع پر ہے جس کے تحت بچوں کے رسائل و اخبارات کو تین ادوار میں تقسیم کیا گیا ہے، آزادی سے پہلے کے رسائل و اخبارات،آزادی کے بعد کے رسائل و اخبارات اور نئے عہد میں جاری رسائل و اخبارات۔مصنف نے بچوں کے ابتدائی رسائل و اخبارات میں منشی محبوب عالم کا ’’بچوں کا اخبار‘‘ 1902ء لاہور،سید ممتاز علی تاج کا ’’پھول‘‘1908 ء لاہور’’،غنچہ‘‘1922ء بجنور،اور ڈاکٹر عابد حسین کے’’ پیا م تعلیم‘‘1926ء دہلی ویگر کا تذکر ہ کیا ہے جو اہمیت کا حامل ہے۔فاضل مصنف نے بند ہونے والے رسائل و اخبارات کی تفصیلا ت بھی پیش کی ہے جو ایک منفرد کارنامہ ہے۔ڈاکٹر اسرار نے بہت ہی اچھا تحقیقی کام انجام دیا ہے جو لائق تحسین ہے البتہ زیر نظرکتاب کو مختلف حصوں میں تقسیم کیا جاتا تو بہت اچھاہوتا۔لکین انہوں صرف عنوانات درج کردئے بہر حال بچوں کے ادب پر ڈاکٹر اسرار الحق سبیلی نے بہت ہی اہم کارنامہ انجام دیا ہے جو بہت زیادہ معلومات اپنے اندر رکھتا ہے جس کو بچوں کے ادب پر چھوٹا و مختصر ویکی پیڈیا بھی کہا جاسکتا ہے ،یہ کتاب اساتذہ ،بچوں کے ادب پرکام کرنے والے تحقیق کاروں اور بچوں کے ادب سے دلچسپی کھنے والے ادب شناس افراد کیلئے مفید اور بہترہے ۔ جس کا مطالعہ ناگزیر ہے۔ میں ڈاکٹر اسرار الحق سبیلی کو اس کاؤش پر مبارکباد دیتا ہوں اور یہ امید بھی کرتاہوں کے ان کا یہ ادبی سفر یو ں ہی جاری رہیگا اور ادبی دنیا ان کی تخلیقات سے مستفید ہوتی رہیگی۔
زیر تبصرہ کتاب کا ٹائٹل بہت ہی عمدہ اور جاذب النظرہے ۔244صفحات پر مشتمل اس کتاب کی قیمت135روپیئے رکھی گئی ہے جو مارکیٹ کی قیمتوں سے نصف ہے جو ہر اسکول کی لائبریری کی ضرورت ہونی چاہئے اور اساتذہ کیلئے بھی ایک رہنمائی گائیڈکا کام کریگی۔ اسی طرح کی کتابوں کی قیمتیں کم ر کھی جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ افرادکتابوں سے استفادہ کریں۔ توقع کی جاتی ہے کہ مصنف کی اس پہلی کوشش کو علمی اور ادبی حلقوں میں بہ نظرتحسین دیکھاجائے گا۔یہ کتاب ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس ،دہلی نے شائع کی ہے۔کتاب مندرجہ ذیل پتہ سے حاصل کی جاسکتی ہے۔
1-ڈاکٹر اسرار الحق سبیلی،
فلیٹ ‘نمبر6218جنا پریہ مہانگر، بالا پور چوراستہ،
حیدرآباد.۔فون9346651710
2- دکن ٹریڈرس مغل پورہ حیدرآباد۔
مصنف
مبصر

Share
Share
Share