ایک خوب صورت پرندہ بطخ – Duck ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ڈاکٹرعزیزاحمدعُرسی

Share

duck
ایک خوبصورت پرندہ جو پانی میں ڈوب کر بھی گیلا نہیں ہوتا
بطخ – Duck

ڈاکٹرعزیزاحمدعُرسی، ورنگل
موبائل : 09866971375

بطخ کا ذکر قرآن میں موجود نہیں ہے،لیکن پرندوں اور ان کے گوشت کے استعمال کا ذکر موجود ہے ، مفسرین نے لکھا ہے کہ جنتیوں کی غذا پرندوں کا گوشت بھی ہوگا جس کا ذکر مندرجہ بالا آیت میں کیا گیا ہے۔قرآن میں اس کا ذکر نہیں لیکن مسند احمد میں ایک حدیث لکھی ہوئی ہے جس میں بطخ کا ذکر موجود ہے، اس حدیث میں بروز جمعہ ابتدائی اوقات میں مسجد پہنچنے پر حاصل ثواب کا تذکرہ کرتے ہوئے بطخ کا تذکرہ کیا گیا ہے۔

حدیث کا مفہوم اس طرح ہے کہ جمعہ کو ابتدائی اوقات میں پہنچنے والے کو ایک اونٹ قربان کرنے کا ثواب دیا جائے گا اس کے بعد مسجد پہنچنے والے کو گائے اور اس کے بعد بالترتیب بکری، بطخ، مرغ اور انڈا قربان کرنے کا ثواب عطا کیا جائے گا۔علاوہ اس کے جانوروں کے حلال اور حرام کے باب میں حافظ ابن حجر ؒ نے بطخ اور مرغابی کو حلال قرار دیا ہے۔عربی میں بطخ کا ’’بط‘‘ اور فارسی میں ’’اردک‘‘ یا مرغابی اور تیلگو میں ’’باتو‘‘ کہا جاتا ہے۔بائیبل میں بطخ کا ذکر نہیں ہے ، ہندومذہب میں سرسوتی دیوی اپنے ’’وینا‘‘ کے ساتھ بطخ پر سوار نظر آتی ہے۔ گوتم بدھاؔ کی زندگی کے واقعات میں ان کے چچا زاد یعنی کزن’’دیو دتّا‘‘کے تیر سے بطخ کے زخمی ہونے کا تذکرہ موجود ہے۔
بطخ ایک سماجی زندگی گذارنے والا آبی پرندہ ہے جو سوائے انتارتیکا کے ساری دنیا میں پایا جاتا ہے۔یہ سمندری پانی اور میٹھے پانی دونوں جگہ دکھائی دیتا ہے۔ ان کی گردن ہنس (Swan)کی طرح لمبی نہیں ہوتی ،اس کے’’ پر‘‘ (Feathers) واٹر پروف ہوتے ہیں، ’’پروں‘‘ پر خاص قسم کی مومی تہہ چڑھی رہتی ہے جو اس کے دم کے قریب پائے جانے والے غدود سے خارج ہوتی ہے۔جو یہ پرندہ اپنی چپ چونچ کی مدد سے سارے پروں پر پھیلا دیتا ہے۔اسی وجہہ یہ جاندارپانی کے اندر ڈبکی لگانے کے باوجود بھی بھیگنے نہیں پاتا حتٰی کہ اس جاندار کے پروں کی اندرونی سطح بھی گیلی نہیں ہوتی بلکہ خشک رہتی ہے۔یہ بڑا خوبصورت پرندہ ہے ،اس پرندے کے رنگین پروں کی ترتیب اس کے مجموعی حسن اور اس کی خوشنمائی میں اضافہ کرتے ہیں۔ پانی میں غوطہ خوری کے بعد اس کا حسن نکھر جاتا ہے کہ انسان اس کو بار بار دیکھتا رہتا ہے اور گھنٹوں اس کی دلکش اداؤں سے محظوظ ہوتا رہتا ہے۔اس جاندار کو پانی میں تیرنے کے لئے اس کے پیروں کے درمیان کی جھلی مدد دیتی ہے اس کے پیر میں اگلی جانب تین انگلیاں ہوتی ہیں جن میں یہ جھلی لگی رہتی ہے جبکہ زمین پر چلنے کے لئے اس کے پیر کا انگوٹھا مدد گار ثابت ہوتا ہے، بطخ کے جسم کے اندر ہوائی تھیلیاں ہوتی ہیں جس کی وجہہ سے وہ پانی پر بآسانی تیرتی رہتی ہیں۔انہیں جھلی لگے پیروں سے کہیں زیادہ یہ ہوائی تھیلیاں تیرنے میں مدد دیتی ہیں۔بطخ کے پیروں میں اعصاب اور خون کی نالیاں نہیں پائی جاتی اسی لئے یہ جاندار زمین کے ذریعہ پہنچنے والی گرمی یا سردی کو محسوس کرنے کے قابل نہیں ہوتا ، بطخ کا زمین پر چلنے کا انداز بڑا نرالا ہوتا ہے یہ اٹھلاتی ہوئی ، اٹک اٹک کر، مٹک مٹک کر چلتی ہے ، اس کی چال میں عجیب قسم کی جاذبیت پائی جاتی ہے اور ہلکی مزاح کی کیفیت پائی جاتی ہے جو انسانی ذہن کو تراوٹ بخشنے کے لئے اپنی جانب کھینچتی ہے،شاید اسی لئے دنیا کی مشہور کمپنی ڈزنی لینڈ(جوبچوں کی دلچسپی کے لئے مختلف طریقہ کار اختیار کرتے ہیں) نے اپنی کارٹون فلموں میں بطخ کا مزاحیہ کردار پیدا کرکے اس کو Donald Duck کا نام دیا جو آج بھی ساری دنیا میں مشہور ہے۔ بطخ خواہ پالتو ہو یا جنگلی پرندوں (Birds)کی جماعت کے قبیلے Anatidae سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کے رشتہ دار Geese اورSwans ہیں لیکن سائز میں ان سے چھوٹے ہوتے ہیں ، اس پرندے کو عام طور پر اس کے گوشت ، انڈوں اور ’’پروں‘‘ کے لئے شکار کیا جاتا ہے۔اس کے انڈے مرغ کے مقابلے میں بڑے ہوتے ہیں،ان میں زردی اور سفیدی کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے اور ان کی سالانہ پیداوار بھی مرغ کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے لیکن روشنی کی مدت میں کمی ان کے انڈے دینے کی رفتار پر اثر انداز ہوسکتی ہے اسی لئے ان کے رہنے کی جگہ پر مصنوعی روشنی یا لائٹ کا اہتمام کی جاتا ہے تاکہ بطخ بغیر روکاوٹ انڈے دیتی رہے، بطخ کے انڈے کو بغیر پکائے استعمال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس میں ایک زہریلے جراثیم Salmonella enteritidis پائے جاتے ہیں جو صحت کے لئے بہت نقصان دہ ہے۔بطخ کا گوشت Red Meat ہے جو اپنے اندر زیادہ پروٹین اور مختلف وٹامنس (خصوصاً وٹامن E)، معدنیات وغیرہ رکھتا ہے لیکن بطخ کے گوشت میں مرغ کے مقابلے زیادہ کویسٹرال پایا جاتا ہے اور ۔آج کل اس کی Farming (کاشت)بھی کی جارہی ہے جو مرغ سے زیادہ فائدہ مند اور سہولت بخش ہے کیونکہ اس میں شیڈ اور غذاؤں کا اس قدر اہتمام کرنا نہیں پڑتا جو مرغ کے لئے درکار ہے،یہ ذہین جاندار ہے جو سدھانا آسان ہے ، انڈوں کے لئے Khaki Campbell نسل اور گوشت کے لئے Pekin نوع اہمیت رکھتی ہے اس کو گوشت نہ صرف مزے دار ہوتا ہے بلکہ یہ تیزی سے بھی بڑھتی ہے۔یہ جاندار تقریباً ہر قسم کی غذا استعمال کرتے ہیں۔ گھاس پھوس، پھل پھلاری، مچھلی ،کیڑے مکوڑے وغیرہ ان کی پسندیدہ غذا ہے۔ان کی چونچ ان غذاؤں کے حصول کے لئے نہایت مناسب ہوتی ہے، اس کی چونچ میں نوکیلی ساختیں کی پرتیں پائی جاتی ہیں۔یہ بیک وقت پانی اور دلدلی علاقوں سے غذاؤں کو چن سکتے ہیں۔وہ اپنی چونچ سے پروں کی صفائی کا کام انجام دیتی ہے، ان کی طبعی عمر 10 تا 12 سا ل ہوتی ہے۔ان کی آواز Quack جیسی ہوتی ہے جو عام طور پر مادہ بطخ نر کو اطلاع پہنچانے کے لئے نکالتی ہے ’’نر‘‘ عموماً یہ آواز نہیں نکالتا۔، دوسرے پرندوں کی طرح بطخ بھی ہجرت کرتی ہے ،لیکن Breeding کے لئے مقامات بدلتی رہتی ہے۔عام طور پر بطخ ’’ یک زوجی‘‘ Monogamous جاندار ہے یعنی مکمل موسم میں نر اور مادہ بطخ ایک ساتھ رہتے ہیں لیکن دوسرے موسم کے لئے بطخ کا جوڑا دوسرا ہوتا ہے۔Mandarin ducks کے تعلق سے مشہور ہے کہ یہ نر اور مادہ عرصہ دراز تک ایک ساتھ رہتے ہیں ۔ انگریزی لفظ Duckعموماً مادہ بطخ کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ ’’نر‘‘ کے لئے لفظ Drake مستعمل ہے۔ جب بطخ Moultingکے مرحلے سے گذررہی ہوتی ہے تو اس وقت عارضی طور پر پرواز سے محروم ہوجاتی ہے۔یہ دوران پرواز اگر رفتار پکڑ لیں تو 70فیٹ فی سکینڈ کی رفتار سے اڑ سکتے ہیں ۔امریکہ کی مشہور نسل Mallard ducks, پانی سے نکلنے کے فوری بعد تقریباً 30 فٹ تک عموداً اڑتے ہیں اس کے بعد افقی جانب ) (Horizontal پرواز کرتے ہیں،جو دیکھنے والے کو بھلا معلوم ہوتا ہے ۔جب وہ اونچا اڑتی ہے تو کبھی کبھار ہوئی جہاز سے بھی ٹکراجاتی ہے، کہا جاتا ہے کہ ایک سال کے دوران امریکہ میں بطخ تقریباً ایک سو ہوائی جہازوں سے ٹکراتی ہے۔ہندوستان میں عام طور پر انڈوں اور گوشت کے لئے white Pekin duck کو استعمال کیا جاتا ہے۔
دنیا کے سب پرندے گھونسلہ نہیں بناتے لیکن بیشتر پرندوں میں یہ فطرت پائی جاتی ہے،بطخ بھی اسی فطرت کی حامل ہوتی ہے اکثر پرندوں کی طرح اپنا گھونسلہ بناتی ہے،اس مرحلے پر مادہ بطخ کا ایک انوکھا عمل ملاحظہ کیجئے کہ جب بطخ کا جوڑا اپنا گھونسلہ بنا رہا ہوتا ہے تو مادہ یعنی Hen Duck اپنے سینے سے ملائم ’’پروں‘‘(Down Feathers) کو نکال کر گھونسلے کے فرش پر بچھا دیتی ہے تاکہ انڈوں کو دھکوں سے صدمات سے محفوظ رکھ سکے اور اس کے پروں کی فطری خصوصیت کی بنا گھونسلے میں گرمی برقرار رہ سکے۔اس عمل کے ذریعہ بطخ نہ صرف ا نڈوں کو موسمی حالات سے بچاتی ہے بلکہ اپنے بچوں کے لئے بھی ایک محفوظ مقام مہیا کرتی ہے۔ اس مقام پر ہم کچھ دیر ٹہر کر سونچیں کہ آخر وہ کون ہے جو ان کو سکھا رہا ہے اور ان میں یہ احساس پیدا کررہا ہے کہ تم ماں ہو اور ماں وہ ہوتی ہے جو بسا اوقات اپنی زندگی پر کھیل کر اولاد کے لئے راحت اور سکون کے لمحے مہیا کرتی ہے۔ ماں کے اس حفٖاظتی اقدام کو نام دینا نہایت مشکل ہے کہ ہر چھوٹے بڑے جاندار میں ماں کا رویہ ہمیشہ قربانی سے بھر پور نظر آتا ہے۔ مادہ بطخ انڈے سیتی ہے اس کا جسم ہلکے رنگ والے پروں سے ڈھکا رہتا ہے جبکہ نر بطخ کے پروں کی سجاوٹ شکاریوں کو متوجہہ کرنے والی ہوتی ہے اسی جب کوئی شکاری جانور ان کے گھونسلے کے قریب آتا ہے اور گھونسلے پر یا نر بطخ پر حملہ کرنے کی کوشش کرتا تویہ’’ نر‘‘ جاندار اپنے پروں کی مدد سے بڑی زور کی آواز نکالتے ہیں جس کی وجہہ سے شکاری جاندار بوکھلاہٹ میں بھاگ جاتا ہے۔اس کے باوجود بھی پریگرین شاہین وغیرہ ان جاندارکا مستقل شکار کرتے رہتے ہیں، اکثر اوقات ’’نر‘‘ (Male) کی غیر موجودگی گھونسلے میں موجود مادہ بطخ پر لومڑیاں حملہ ٓور ہوتی ہیں اور انہیں نقصان پہنچاتی ہیں ۔ اگر کسی وجہہ ان کا بنایا ہوا گھونسلہ تباہ ہوجائے تو وہ فوری دوسرا گھونسلہ بنانے میں مصروف ہو جاتے ہیں ، گھونسلہ بنانے میں نر اور مادہ ایک دوسرے کا تعاون کرتے ہیں۔ بطخ’’ زود بروزی‘‘ (Precocial) جاندار ہے یعنی اس کے بچے اپنے جسم پر مکمل حفٖاظتی پروں کے ساتھ آنکھیں کھول کر پیدا ہوتے ہیں یا دو چار دنوں میں اہم ’’پر‘‘ مکمل طورپر نمودار ہوجاتے ہیں،عام طور پر بطخ کے بچے پیدا ہونے کے کچھ وقفہ بعد اپنی غذا آپ تلاش کرنے کے لئے نکل پڑتے ہیں ، انہیں جبلت تیرنا سکھا دیتی ہے اسی لئے تمام بچے ’’کویک، کویک ‘‘ کی آواز سنتے ہوئے ماں کے پیچھے ہولیتے ہیں اور پانی میں پہنچ کر تیرنے لگتے ہیں۔حالانکہ ابتدا ہی سے ان میں مکمل احساس ذمہ داری دکھائی دیتا ہے لیکن یہ ابتدائی کچھ دن اپنی ماں کے ساتھ رہتے ہیں تاکہ انہیں غذا کے ذخائر اور ذرائع کا علم ہوسکے اور پھر رات کو ماں کے پروں کو آنچل بنا کر گرم گرم سوسکیں۔بہر حال خواہ وہ انسان ہو یا بطخ ماں کی بانہوں کا
آنچل ہی ایک ایسی جگہ ہے جس کو جائے سکون اور راحت کا گھر قرار دیا جاسکتا ہے۔
Dr. Aziz Ahmed Ursi
Photo Dr Azeez Ahmed Ursi, Warangal

Share
Share
Share