شام ظرافت کی کہانی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سید عارف مصطفیٰ

Share

Bazm_e_Zarafat  ظرافت

شام ظرافت کی کہانی
کچھ میری ۔۔۔ کچھ تصویروں کی زبانی

سید عارف مصطفیٰ
فون : 8261098 -0313
ای میل :

ابھی 2 ماہ پہلے ہی کی بات ہے کہ جب میں نے شاہد محمود شاہد کے ساتھ مل کر بزم ظرافت قائم کی تھی ، شاہد محمود اک ناقابل اصلاح نوجوان ہے کہ اس دور میں بھی وضعداریاں اور دلداریاں نبھاتا ہے ۔۔۔ اسکی چند بہت بری عادتوں میں پہلی تو اس کی ملنساری ہے دوسری بری عادت مزاح پسندی و بذلہ سنجی ہے مزید خرابی یہ کہ دلنواز اور دلدار دوست ہے ،،، بزم کے قیام کے بعد اسکا پہلا پروگرام جلد کرنے کی سوجھی اور یہ طے پایا کہ آرٹس کونسل کراچی میں اسکی لائبریری کمیٹی کے تعاون سے شام ظرافت منعقد کی جائے پھر ایک مجلس منتظمہ قائم کی گئی کہ جس میں شیخ طارق جمیل ، آفتاب قریشی ، نفیس احمد خان ، منور علی قریشی ، عقیل عباس جعفری ، امان اللہ پنجوانی ، سعید احمد سعید کو شامل کیا گیا اور اس پروگرام کے سلسلے میں مجھے اپنے دیرینہ دوست سید جاوید رضاء کے مشورے اور تعاون بھی میسر آیا جسے مدنظر رکھتے ہوئے اس شام ظرافت کا مہمان خصوصی انہی کو بنایا گیا جبکہ صدارت سابق سینیٹر عبدالحسیب خان نے کرنی تھی لیکن پروگرام والے دن وہ شروع ہی میں آکر چلے گئے کیونکہ انکو کسی اچانک اہم میٹنگ کے لیئے گورنر سندھ نے بلالیا تھا –

کراچی والے چونکہ کسی تقریب میں وقت کے مطابق پہہنچنے کو اپنی ہیٹی سمجھتے ہیں لہٰذا یہ پروگرام حسب روایت تاخیر سے شروع ہوا – اسکی نظامت بلدیہ کراچی کے ایڈوائزر اور معروف سماجی شخصیت سید نصرت علی نے کی اور خوب کی ، کیونکہ وہ خود زبردست حس مزاح اور کمال کا ادبی ذوق رکھتے ہیں اور ایک کامیاب کمپیئر ہونے کی پہچان رکھتے ہیں – مختلف وقفوں میں انکے چست و برجستہ جملوں نے حاضرین کو بہت محظوظ کیا
اس شام ظرافت کی تفصیلات حسب ذیل ہیں-
پروگرام کے آغاز میں تلاوت کلام پاک کے بعد سب سے پہلے آرٹس کونسل کی لائبریری کمیٹی کے چیئرمین سہیل احمد نے مختصر خطاب کیا اور اس کامیاب پروگرام کو سراہتے ہوئے بزم ظرافت کے تعاون سے آئندہ بھی ایسی ہی ظریفانہ تقریبات منعقد کرنے کا اعلان کیا- انکے بعد اردو کے کلاسیکی مزاح نگاروں کو خراج عقیدت پیش کرنے اور انکی یادوں کو تازہ کرنے کے لیئے ڈاکٹر ساجدہ سلطانہ نے اپنا خوبصورت مضمون سنایا کہ جو ان مشاہیر مزاح نگاروں کی تخلیقات کے چند منتخب حصوں پہ مشتمل تھا –
اسکے بعد شام ظرافت کی معمول کی کارروائی شروع ہوئی کہ جس میں دو اجلاس یا سیشن رکھے گئے تھے پہلے سیشن میں پانچ نگاروں کی مزاح کی نثری تخلیقات پیش کی گئیں جن میں محمد اسلام ، انوار علوی ، راقم الحروف یعنی خاکسار عارف مصطفیٰ ، رفعت ہمایوں اور مرزا عابد عباس شامل تھے
دوسرے سیشن میں چھ مزاح گو شاعروں نے اپنا کلام پیش کیا جن میں قمراللہ شاد ، روبینہ تحسین بینا۔ آمنہ عالم ، عقیل عباس جعفری، سعید آغا اور مہمان اعزازی خالد عرفان شامل تھے – شام ظرافت کی چند نمایاں باتیں کچھ اس طرح تھیں
— اس پروگرام میں جنگ کے فکاہیہ کالم نگار محمد اسلام نے اپنے مزاحیہ مضمون کے علاوہ چار، 100 لفظی مزاحیہ کہانیاں بھی سنائیں جنہیں خوب سراہا گیا-
— انوار علوی صاحب نے مرزا غالب کا ایک فرضی خط زمانہ جدید کی نسبت سے سنایا اور نہایت خوبصورت مواد اور انکے معصومانہ سے انداز نے سننے والوں سے بہت داد وصول کی
سنجیدہ شاعری کرنے اور بلند پایہ محقق کی پہچان رکھنے والے عقیل عباس جعفری اور محترمہ آمنہ عالم ایک مزاح گو شاعر کے روپ میں سامنے آئے اور بہت پسند کیئے گئے
— ایک نہایت خاص بات مہمان خصوصی سید جاوید رضا کا نہایت شگفتہ خطاب تھا کہ جو بجائے خود ایک دلپذیر ظریفانہ مضمون کے ہم پلہ محسوس ہورہا تھا اور جسکو حاضرین سے بھی خوب پزیرائی ملی
— مہمان اعزازی خالد عرفان جو ان دنوں امریکا سے پاکستان آئے ہوئے ہیں کا مزاحیہ کلام سب سے نمایاں رہا اور انہیں ہر ہر شعر پہ داد ملی اور گو کہ حاضرین کے اصرار پہ ان سے بہت سا کلام سنا گیا لیکن پھر بھی بہت سے حاضرین کو تشنگی محسوس ہوئی اور اگر وقت کی قلت نہ ہوتی تو وہ مزید بہت دیر تک سنے جاسکتے تھے
— بزم ظرافت کے صدر یعنی خاکسار عارف مصطفیٰ نے اسٹیج پہ موجود مہمانوں کی تفصیلات سے شرکاء کو آگاہ کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ اس طرح کے پروگرام وقفے وقفے سے منعقد کیئے جاتے رہیں گے اور خصوصاً تیزی سے غائب ہوتے نثری مزاح کو معدوم ہونے سے بچایا جائیگا اور اچھا مزاح لکھنے والوں کو تلاش کرکے انکی تخلیقات کو سامنے لانے کے عزم کا اظہار کیا
— بزم ظرافت کے اس پروگرام کی تصویری جھلکیاں اور ویڈیو کلپس بزم ظرافت کے فیسبک پیج پہ حاضر کردی گئی ہیں –
Bazm_e_Zarafat_8_

Share
Share
Share