راحت اندوری : مشاعروں کا ایک کامیاب شاعر

Share

Rahat_Indori

راحت اندوری : مشاعروں کا ایک کامیاب شاعر

راحت اندوری ‘ عصر حاضر کے نہایت مقبول شاعر ہیں ۔ ان کی خوبی یہ ہے کہ وہ اپنی باڈی لینگویج کے ساتھ شعر سناتے ہیں۔ مشاعرہ کو کس طرح لوٹا جا تا ہے وہ اس فن سے خوب واقف ہیں ۔ سامعین انہیں بار بار سنانے کی فرمائش کرتے رہتے ہیں اور وہ سناتے رہتے ہیں ۔ راحت اندوری ‘ اردو مشاعروں کا بہت بڑانام ہے اس لیے انہوں نے نہ صرف ملک کے مختلف علاقوں میں مشاعرہ پڑھا ہے بلکہ دنیا کے بیشتر ممالک میں بھی مشاعرہ پڑھتے آے ہیں۔ سامعین کو اپنے ساتھ باندھے رکھنے کا انہیں سلیقہ خوب آتا ہے ۔

راحت اندوری کی غزلیں
۔۔۔
لوگ ہر موڑ پہ رُک رُک کے سنبھلتے کیوں ہیں
اتنا ڈرتے ہیں تو پھر گھر سے نکلتے کیوں ہیں
میکدہ ظرف کے معیار کا پیمانہ ہے
خالی شیشوں کی طرح لوگ اُچھلتے کیوں ہیں
موڑ ہوتا ہے جوانی کا سنبھلنے کے لیئے
اور سب لوگ یہیں آ کے پھسلتے کیوں ہیں
نیند سے میرا تعلق ہی نہیں برسوں سے
خواب آ، آ کے مری چھت پہ ٹہلتے کیوں ہیں
میں نہ جگنو ہیں، دیا ہوں نہ کوئی تارا ہوں
روشنی والے مرے نام سے جلتے کیوں ہیں
۔۔۔۔۔
اس کی کتّھئی آنکھوں میں ہے جنتر مَنتر سب
چاقو واقو چھُریا ں وُریاں خنجر وَنجر سب
جس دن سے تم روٹھیں مجھ سے روٹ ہے روٹ ہے ہیں
چادر وادر تکیہ وَکیہ بستر وِستر سب
مجھ سے بچھڑ کر وہ بھی کہاں اب پہلی جیسی ہیں
پھیکے پڑ گئے کپڑے وَپڑے زیور وِیور سب
عشق وِشق کے سارے نسخے مجھ سے سیکھتے ہیں
حیدر ویدر منظر وَنظر جوہر وَوہر سب
۔۔۔۔۔
گھر سے یہ سوچ کہ نکلا ہوں کہ مر جانا ہے
اب کوئی راہ دکھا دے کہ کدھر جانا ہے
جسم سے ساتھ نبھانے کی مت امید رکھو
اس مسافر کو تو رستے میں ٹھہر جانا ہے
موت لمحے کی صدا زندگی عمروں کی پکار
میں یہی سوچ کے زندہ ہوں کہ مر جانا ہے
نشہ ایسا تھا کہ میخانے کو دُنیا سمجھا
ہوش آیا، تو خیال آیا کہ گھر جانا ہے
مرے جذبے کی بڑی قدر ہے لوگوں میں مگر
میرے جذبے کو مرے ساتھ ہی مر جانا ہے

Share
Share
Share