تین افسانچے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ڈاکٹرحمیرہ سعید

Share

teen تینتین افسانچے

ڈاکٹرحمیرہ سعید
حیدرآباد ۔ دکن

روبوٹ

آج وہ روبوٹ پکچر دیکھ کرآئے تھے۔ اس کا شوہر پکچر سے بے حدمتاثر ہواتھا۔کھانے پربھی مسلسل وہ اسی کی باتیں کررہاتھا۔’’ واقعی کتنی اچھی مووی تھی نا‘رجنی کانت نے اداکاری بھی بہت خوب کی۔گرافکس اور روبوٹ تو بڑھیا ہے۔ سچ میں نا‘اگرمجھے بھی ایک ایسا روبوٹ مل جائے تو میں اپنے سارے کام اسی سے کراؤں گا‘اس پرصرف اور صرف میر ی ہی مرضی چلے گی‘اگرمجھے سچ میں یہ روبوٹ مل جائے تومیں خریدنے تیارہوں۔وہ بہت جوش سے کہہ رہاتھا اور یہ سوچ رہی تھی۔ تمہیں پیسہ خرچ کرنے کی کیا ضرورت ہے بناپیسوں کے ہی تم نے ایک روبوٹ پرتوقبضہ جماہی لیا ۔

اور پاؤں مڑ گیا
کتنے خوبصورت تھے اس کے پیر نرم ملائم ‘رنگت ایسی جیسے موتیوں کوچاندی سے نہلادیاگیا۔چھولوتواتنے نرم گویا خرگوش کوچھولیاہو۔گلابی ابھرے ہوئے ناخن ‘جنہیں بڑے سلیقے سے وہ تراشا کرتی ۔اپنے پیروں کی حفاظت وہ ایسے کرتی جیسے کوئی باعزت شخص اپنے کردار کی حفاظت کرتا ہے۔ چلتی توایسے سنبھل کرکہ راستے کی گرد پاؤں پرنہ پڑجائے۔ وہ اپنے پیروں کی بہت دیکھ ریکھ کرتی۔ اُسے اپنے پیروں سے والہانہ عشق ہوگیاتھا۔ ذرا سی گرد ‘ذراسی چبھن ‘ذراسا زخم وہ اپنے پیروں کونہیں دیناچاہتی تھی‘لیکن کیاکرتی وہ ایک پل اس پر حاوی ہوگیا۔ رنگ برنگی کاغذی پھولوں کی چاہ میں جیسے ہی اُس نے اپنے پنجوں پر بل ڈال کر انہیں چھونا چاہا اُس کا پاؤں مڑگیا ۔ٹھیک اسی طر ح جس طرح ایک لحظہ ‘ایک لمحہ اورایک پل کی لغزش سے انسان کا کردار مڑ جاتا ہے۔

دائرہ
زندگی کتنی لمبی اور ٹیڑھی میڑھی ہے ۔ہمیشہ وہ یہی سوچا کرتی ۔شائدیہی وجہ تھی کہ اُسے دائرے ہمیشہ اچھے لگتے۔ جب بھی ‘جہاں بھی موقع ملتا وہ دائرے بنایا کرتی تھی۔ اُسے لگتا کہ زندگی کو بھی اگر ایک دائرے میں سمیٹ لیں تو جینا آسان ہوجائے گا۔ زندگی کے مقصد کوپانے میں کوئی ٹیڑھا پن نہیں ہوگا۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ سوچ اُس کے دماغ میں دائرے بناتی گئی ۔اورپھر۔۔۔۔۔۔ اُس نے اپنی زندگی کوبھی ایک دائرے تک محدودکرلیا۔کچھ وقت کے لئے تواُسے لگا کہ جیسے اُس نے اپنی زندگی کوسجالیا ہے۔ لیکن اب اُسے لگ رہاتھا کہ اُس نے اپنی زندگی کو خود اپنے ہاتھوں سے قید کرلیا۔ زندگی میں ٹیڑھا پن کتنا پرکشش ہوتا ہے اس بات کا احساس اپنے گرد دائرہ بنانے کے بعد اُسے ہواتھا۔ اب لاکھ چاہے وہ اس دائرے کو توڑنہیں پاتی تھی۔ اوریہی گول دائرہ اُسے اب ٹیڑھا لگنے لگاتھا۔

Share

One thought on “تین افسانچے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ڈاکٹرحمیرہ سعید”

Comments are closed.

Share
Share