ڈاکٹرتوفیق انصاری احمد کو اسپیس اُردو اکیڈیمی آف امریکہ کا ’’ورلڈ ادبی ایوارڈ‘‘

Share

jahan-e-urdu اسپیس

ڈاکٹرتوفیق انصاری احمد کو
اسپیس اُردو اکیڈیمی آف امریکہ کا ’’ورلڈ ادبی ایوارڈ‘‘

اُردو مسکن میں
’’اورادِ اِرادت‘‘ اور ’’دشتِ تمنا‘‘ کی رونمائی اور عالمی مشاعرہ کا انعقاد

(پریس نوٹ) جناب غلام آصف صمدانی سرپرست اعلیٰ اُردو اکیڈیمی جدہ کی صدارت میں استاد سخن شمالی امریکہ ڈاکٹر توفیق انصاری احمد کو ان کے دو انوکھے شعری مجموعوں پر اسپیس اُردو اکیڈیمی آف امریکہ (حیدرآباد سنٹر )کی جانب سے 29؍ اکٹوبر 2016ء کو ’’ورلڈ ادبی ایوارڈ ‘‘مسٹر یوسف قادری مصنف ورلڈ بگ بک نے اُردو دنیا کی سرکردہ شخصیات کی موجودگی میں عطا کیا اور تمام مہمانوں کا پھولوں کے گلدستوں سے استقبال کیا اور سامعین میں پروگرام کے دیدہ زیب ساونیئر کوتقسیم کیا گیا ۔

اُردو مسکن خواجہ شوق ہال (اے سی ) وی آئی پی سامعین سے جگمگا رہا تھا ۔ جناب اسلم فرشوری کنوینر تقریب نے خطبۂ استقبالیہ دیا ۔ حضرت العلامہ مفتی محمد عظیم الدین صاحب قبلہ (صدر مفتی جامعہ نظامیہ) نے حمد ، نعت اور منقبت پر مشتمل ’’اورادِ ارادت ‘‘ کی رسم اجراء اور رونمائی کی اور اپنے دعائیہ خطاب میں ڈاکٹر توفیق انصاری احمد کو اُردو ادب کے آسمان پر جگمگاتا ستارہ قرار دیا ۔ پروفیسر احمد اللہ خان (ڈین فیکلٹی آف لا و پرنسپل لا کالج عثمانیہ یونیورسٹی) نے دوسرے مجموعہ ’’ دشت تمنا‘‘ کی رونمائی کی اور فرمایا کہ توفیق انصاری میرے بچپن کے ساتھی ہیں ۔ انہوں نے ان کے پچاس سالہ ادبی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ان کا پہلا مجموعہ کلام ’’دردِ مشترک‘‘ 2003ء میں منظر عام پر آیا ۔ آج توفیق انصاری احمد امریکہ سے حیدرآباد دکن میں اپنی ادبی تخلیقات کو اردو دنیا کے انسانوں کے ذہنوں پر لہرا رہے ہیں ۔ ڈاکٹر رؤف خیر نے اپنی تہنیتی نظم پیش کی جس کے دو شعر ’’مغربی دنیا پہ ہیں چھائے ہوئے * یہ مسیحائے زماں و خوش سخن ‘‘ ۔ ’’خوش نویسی میں بھی ہیں یکتاے وقت * ڈاکٹر توفیق ہیں نازِ دکن ‘‘ ۔ شاعر حساس جناب انور سلیم نے ڈاکٹر توفیق انصاری احمد پر ایک خوبصورت نظم پیش کی ۔ ان کا ایک تہنیتی قطعہ سامعین نے کافی پسند کیا : ’’لکھوں میں تہنیت کیسے ‘ہو کیسے لب کشائی بھی *ادب کے ماہ پاروں میں ہے اک توفیق انصاری ‘‘۔’’دکن سے دُور جاکر بھی دکن کا نام چمکائے * کہ ایسے شہسواروں میں ہے اک توفیق انصاری ‘‘ ۔ پروفیسر میر تراب علی یداللّٰہی شکاگو نے ایک مقالہ بعنوان ’’ڈاکٹر توفیق انصاری کی غزل گوئی ‘‘ پیش کرتے ہوئے فرمایاکہ شکاگو امریکہ کے آسمانِ ادب پر جن ستاروں سے اُردو ادب اور تہذیب کی روشنی پھیل رہی ہے اُن میں ایک روشن ستارہ ڈاکٹر توفیق انصاری احمد بھی ہیں ۔ جناب خواجہ کمال الدین (امریکہ) نے توفیق انصاری کو ایک صاحب بصیرت شاعر قرار دیا اور کہاکہ ان کی علمیت ، شرافت اور خیرخواہی قابل قدر ہے ۔ ڈاکٹر شیخ سیادت علی نے توفیق انصاری کو تہنیت پیش کرتے ہوئے اپنی تقریر میں کہا کہ توفیق انصاری کا حمدیہ کلام مدرسوں کی نصابی کتابوں میں رکھنے کے قابل ہے ۔ جناب عابد صدیقی (سابق ڈپٹی ڈائرکٹر دوردرشن) نے توفیق انصاری کی دو کتابوں پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا توفیق انصاری نے نعت کے ساتھ ساتھ حمد، منقبت اور سلام کے تقاضوں کو ملحوظ رکھا ہے ۔ان کی غزل گوئی بھی اپنے عروج پر ہے ۔ ڈاکٹر اکبر علی خان (خازن مفخم جاہ انجینئرنگ کالج ) نے فرمایا کہ توفیق انصاری کا کلام اس صدی کے اُردو داں حضرات کے لئے قابل غور ہے ۔ انہوں نے ’’دشتِ تمنا‘‘ کا تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ توفیق انصاری صرف شاعر ہی نہیں بلکہ ایک زبردست خطاط بھی ہیں چنانچہ ان کے ہاتھوں تحریر کردہ غزلیات کا مجموعہ ’’دشت تمنا‘‘ زندہ ثبوت ہے ۔ صدر تقاریب اجراء و رونمائی جناب غلام آصف صمدانی نے کامیاب ادبی اجلاس پر اسپیس اُردو اکیڈیمی کے کارکنان کو مبارکباد دی ۔ آرگنائزر جنا ب یوسف قادری صدراسپیس اُردو اکیڈیمی آف امریکہ نے اس موقع پر اسپیس ایوارڈس تقسیم کئے ۔ڈاکٹر توفیق انصاری احمد کو ’’ورلڈ ادبی ایوارڈ ‘‘اور حضرت علامہ مفتی محمد عظیم الدین صاحب ، پروفیسر احمد اللہ خان کو خصوصی ایوارڈ دیئے گئے۔ اس کے لئے جناب غلام آصف صمدانی ، جناب عابد صدیقی ، ڈاکٹر میر اکبر علی خان ، جناب اسلم فرشوری ، جناب خواجہ کمال الدین امریکہ ، پروفسیر میر تراب علی یداللّٰہی ، پروفیسر سیادت علی خاں ، جناب حبیب الدین قادری (ایڈیٹر ’’تلنگانہ‘‘) ، ڈاکٹر رؤف خیر ، جناب انورسلیم ، ڈاکٹر فاروق شکیل ، ڈاکٹر و حکیم غوث محی الدین ، محترمہ ایلزبتھ مونا لیزا ، جناب حسن شریف ، جناب شوکت علی خان اورجناب محمد ذکی الدین لیاقت کو اسپیس ایوارڈ تقسیم کئے ۔ ’’اورادِ ارادت ‘‘ اور ’’دشت تمنا‘‘ کے خالق ڈاکٹر توفیق انصاری احمد نے اپنی بات کے عنوان پر اپنے تخلیقی سفر پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور اپنا کلام بھی سنایا ۔ کتابوں کی رسم اجراء اور رونمائی کے بعد اسپیس اُردو اکیڈیمی کی جانب سے سامعین کے لئے شاندار ضیافت کا اہتمام کیا گیا ۔ اس کے بعد عالمی مشاعرہ کا انعقاد عمل میں آیا جس کی صدارت جناب یوسف قادری مصنف ورلڈ بِگ بُک نے کی ۔ جس میں جناب انور سلیم ، جناب اسلم فرشوری ، ڈاکٹر رؤف خیر ، ڈاکٹر توفیق انصاری احمد ، ڈاکٹر فاروق شکیل ، سہیل عظیم ، تجمل اظہر ، تسکین حیدر، زاہد ہریانوی اور یوسف قادری نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا ۔ آخر میں ساڑھے بارہ بجے رات جناب یوسف قادری نے حاضرین تقارب کا شکریہ ادا کیا اور محفل کی برخواستگی کا اعلان کیا ۔ اس موقع پر خواتین کی بھی بڑی تعداد موجود تھی ۔ بحیثیت کنوینر جناب اسلم فرشوری نے ادبی اجلاس اور مشاعرہ کی کامیاب نظامت انجام دی ۔ شوکت علی خاں (جرنلسٹ)، محمد ذکی الدین لیاقت (پروپرائٹر ممتاز کمپیوٹرس) اور ڈاکٹر شیخ حبیب نے مہمانوں کا استقبال کیا ۔
رپورٹ: ذکی الدین لیاقت

Share
Share
Share