کہانی : چوری سے تو بہ – – – – ڈاکٹرسید اسرارالحق سبیلی

Share

asrarul-haque
کہانی
چوری سے توبہ

ڈاکٹرسید اسرارالحق سبیلی
اسسٹنٹ پر وفیسر و صدر شعبۂ اردو
گورنمنٹ ڈگری اینڈ پی جی کا لج ، سدّ ی پیٹ ۵۰۲۱۰۳ ، تلنگانہ

امرین ایک غریب گھرانہ کی لڑکی تھی ، اس کی ماں گھر گھر کام کر تی تھی ، کیوں کہ اس کے والد پینے کے عادی تھے، اس کی ماں نے اسے سر کاری اردو میڈیم اسکول میں داخل کر ادیا تھا، جہاں اسے کتا بیں، گا ئیڈس، نوٹ بکس، بیاگ، یو نیفارم اور دوپہر کا کھانا مفت ملا کر تا تھا، معلوم نہیں امرین کو کہا ں سے چوری کی عادت لگ گئی تھی، وہ کلاس میں ساتھیوں کے پنسل، ربر، قلم اور دوسری چیزیں مو قع پا کر چر الیتی تھی، روزانہ کسی نہ کسی بچی کی کو ئی چیز ضرور چوری ہو تی ، بچیاں بہت عا جز رہتیں، ایک دن انہوں نے جماعت میں کلاس ٹیچر سے شکا یت کی کہ اس جماعت میں ضرور کوئی چور بچی ہے، جو روزانہ کچھ نہ کچھ چرالیتی ہے۔

ٹیچر نے تمام بچیوں کی شکایت سن کر تمام بچیوں کو اپنا اپنا بستہ دکھا نے کے لئے کہا، تمام بچیاں اپنا اپنا بستہ دکھا نے کو تیار ہو گئیں، لیکن امرین نے اپنے بستہ کی تلاشی دینے سے انکار کر دیا، اور گھرجا کر اپنی و الدہ سے شکایت کی کہ ٹیچرمجھے چور سمجھتی ہیں، مجھے اپنا بستہ دکھا نے کے لئے کہہ رہی ہیں، اس کی ماں اسکول آکر ٹیچر سے لڑ نے لگی کہ آپ نے میر ی بچی کو چور سمجھا ہے، ٹیچر نے کہا :’’ یہاں روزانہ چوری ہو رہی ہے، تمام بچیاں بستے کی تلاشی دینے کو تیار ہیں، تمہاری بچی تلاشی دینا کیوں نہیں چا ہتی ؟‘‘ ماں نے امرین سے تلاشی دینے کو کہا، امرین کے بستہ سے بے شمار پنسل، ربر، قلم، قلم تراش اور پیسے نکلے، امرین کی چوری اس کی ماں کے سا منے پکڑی گئی تھی، اس کی ماں کو بہت شر مند گی ہو ئی، ا س نے ٹیچر سے بے حا لڑنے پر معانی ما نگی، او ر امرین کو تھپڑ رسید کر تے ہو ئے کہا :’’تو اپنے باپ پر چلی گئی، دیکھ اب میں تجھے کیسا سبق سکھا تی ہو ں۔‘‘
امرین کی ماں نے امر ین کو دو سو روپے ما ہو ار پر گھر گھر کام پر لگا دیا، اب امرین روزانہ صاف ستھر ے کپڑے پہن کر اسکول جا نے کے بجائے میلے کپڑوں میں گھر گھر جھاڑو بر تن کے لئے جا نے لگی ، راستہ میں اسکول جا تے بچوں کو دیکھ کر اسے بڑی حسرت ہو تی ، اسے اپنے آپ پر غصہ آتا کہ اس کی چوری کی وجہ سے ہی اس کی ماں نے اسے اسکول سے چھڑ اکر کام پر لگا دیاہے۔
امرین کے پاس پڑوس والوں کا رویہّ بدل چکا تھا، وہ امرین کو کام کر نے والی لڑکی کی نظرسے دیکھتے ، جس کی سماج میں کو ئی عزت نہیں ہے، وہ جس جس گھر میں کا م کر تی ، گھر والے اسے بہت گھٹیا نگاہ سے دیکھتے ، اسے ذلیل کر تے، اسے جھڑکیاں دیتے، اس کے ساتھ بر اسلوک کر تے، کچھ گھر والے اس سے ہمدردی ظاہر کر تے ہو تے اس سے پو چھتے :’’امرین!تمہاری عمر تو اسکول میں پڑھنے کی ہے، تمہاری ماں نے تمہیں کام پر کیوں لگا د یا ہے؟‘‘ امرین کے لئے سچ بو لنا مشکل تھا، اگر وہ سچ سچ بتا دیتی تو گھر والے فوراً اسے نکا ل دیتے، ہر گھر میں اس کی بدنامی پھیل جا تی اور ماں الگ سے پٹائی بھی کر تی ،اس لئے وہ سچ تو نہیں بول سکتی تھی، وہ جھوٹ بولنا بھی نہیں چا ہتی تھی، وہ اب جھو ٹ بول کر مزید غلطی کر نا نہیں چا ہتی تھی، وہ اپنی چوری کی حرکت اور لو گوں کے ذلیل رویہّ سے بیزار تھی۔
وہ دل ہی دل میں بہت شر مندہ تھی، وہ چا ہتی تھی کہ اسے پہلے کی طر ح عزت اور محبت ملے، وہ پہلے کی طر ح اسکول جا نا چا ہتی تھی، وہ اپنی ماں سے کہنا چا ہتی تھی کہ ماں ! مجھے معاف کر دو، میں اب چوری نہیں کر وں گی، میں اب اسکول جا ؤ ں گی، لیکن ماں کے غصہ کی وجہ سے وہ بو لنے کی ہمت نہیں کر تی تھی۔

ایک دن ہمت کر کے اس نے ماں سے کہا : ’’ ماں ! میں روز کے جھا ڑوبرتن اور لو گوں کی بے عزتی سے عا جزآچکی ہوں، میں اب پڑھنا چا ہتی ہو ں ‘‘ ماں نے کہا: ’’ تو چور ہے ، تو پڑھ کے کیا کر ے گی۔‘‘ نہیں ماں !اب میں چوری نہیں کر وں گی، میں بہت شرمند ہ ہوں ، مجھے اندازہ ہو گیا کہ اسکول جا کر پڑھنے والے بچے کو لو گ اچھی نظر سے دیکھتے ہیں ، اور گھر گھر کام کر نے والے کو کیسا حقیر سمجھتے ہیں، امرین ! میں بھی یہی چا ہتی تھی کہ تو پڑھ لکھ کر عزت کی زندگی گزارے، جو ذلت میں نے سہی ، تو وہ ذلت نہ اٹھائے، لیکن تجھے عزت کا راستہ پسند نہیں آیا، تو نے چوری سیکھ کر ذلت کے راستہ کو پسند کیا، نہیں ماں !میں و عدہ کر تی ہو ں کہ اب ہر گز چوری نہیں کر وں گی، آپ مجھے اسکول میں شریک کر ادیجئے۔
امرین کولے کر اس کی ماں اسکول گئی ، اور ٹیچر سے کہا : ’’اب میری امر ین چوری سے تو بہ کر چکی ہے، اب یہ ہر گز چو ری نہیں کر ے گی، امرین نے بھی ٹیچر سے معافی ما نگی، ٹیچر نے کہا:’’ اچھی بات ہے، اب پا بندی سے اسکول آؤ۔‘‘ امرین کا نام اسکول سے خارج نہیں کیا گیا تھا، البتہ دو مہینے غیرحا ضری ہو ئی تھی، اسکول کے سب بچوں کے لئے اسکا لر شپ کی درخواست بھیجی جا رہی تھی ، امرین کی درخواست بھی بھیج دی گئی ۔
امرین کو تعلیم کی قدروقیمت کا اندازہ ہو گیا تھا، اس نے کا فی شوق اور محنت سے تعلیم جا ری ر کھی ، وہ پورے اسکول میں اول آئی، نئے تعلیمی سال میں اس کو اسکالر شپ کے ایک ہزار روپیے اور خصوصی اسکالر شپ کے تین ہزار روپیے ملے، امرین کو بہت خوشی ہو ئی کہ اسے کام کر کے ہر گھر سے دو سو روپیے ملتے تھے ، آج اسے تعلیم حاصل کر نے کی وجہ سے عزت بھی ملی اور چار ہزار کی بڑی رقم بھی حاصل ہو ئی ، اس نے یہ رقم اپنی ماں کو دے دی۔
امر ین نے عہد کیاکہ وہ اور محنت و لگن سے پڑھے گی ، اور اسکالر شپ کے ذریعہ اعلیٰ تعلیم حاصل کر ے گی اور ساتھ ہی اپنی ماں کی مدد بھی کر ے گی۔
——
Dr. SYED ASRARUL HAQUE
Asst. Professor
Dept of Urdu
Govt. Degree College
Siddipet – 502 103 (T.S)

Share
Share
Share