وقت بہت بڑا منصف ہے : – صادق رضامصباحی

Share
صادق رضامصباحی

وقت بہت بڑا منصف ہے

از:صادق رضامصباحی،ممبئی
رابطہ نمبر:09619034199

مذہبی ہونا بڑی اچھی بات ہے مگرمذہبی ہونے سے قبل یہ سمجھ لینابھی ضروری ہے کہ مذہب کیاہے ،اس کے مطالبے ،تقاضے اوراس کے اثرات کیاہیں۔اگریہ سب سمجھے بغیر ہم مذہبی ہوگئے تو سمجھ لیجیے ہم سے بڑا مذہب کو دھوکہ دینے والاکوئی اورنہیں ہوگاکیوں انسان اس صورت میںخیرکے بجائے شرکی طرف چلاجاتاہے اوراسے پتہ بھی نہیں چلتا۔اسی لیے قرآن کریم میں اللہ نے اپنے مقدس کلام کے متعلق فرمایا کہ ’’اسی سے لوگ ہدایت پائیں گے اوراسی سے گمراہ ہوں گے۔

‘‘اس کا کیا مطلب ہوا ؟مطلب یہ کہ کسی چیزکے مصداق ،اس کے پس منظر اور پیش منظرکو سامنے رکھنا نہایت ضروری ہے ورنہ نتائج خطرناک ہوسکتے ہیںاس لیے ہمیں یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ انسان کو مذہب کی جتنی ضرورت ہے اتنی ہی زیادہ ضرورت مذہبیت کی صحیح تعریف اوراس کے صحیح استعمال کی بھی ہے ۔یہ بات اس لیے کہی جارہی ہے کہ کبھی کبھی ہمارے رویوں ،رجحانات اور معمولات پر ہمارے مخالفین یامخالفین کی صف میں شمار ہونے والے افرادکی جانب سے جومنفی تبصرے اور مطالبے آتے ہیںان میں کہیں نہ کہیں حقیقت ہوتی ہے اور کچھ نہ کچھ ملی جلی صداقت بھی،گوکہ یہ تبصرے اور مطالبے عصبیت ،نفرت اور غلط فہمی میں لپٹے ہوئے ہوتے ہیں مگر ہماری کمیونٹی کے بعض سنجیدہ طبقوں کو یہ غور و فکر کی طرف مائل ضرور کرجاتے ہیں اور انہیں سوچنا پڑتا ہے کہ واقعی ہم سے کہیں نہ کہیں غلطیاں ہورہی ہیں اور مذہبیت کے نام پر لا مذہبیت کو فروغ دیاجارہا ہے ۔واقعہ یہ ہے کہ ہمیں ان کے ازالے کی تگ و دو کرنی چاہیے۔ اگرہم آج اس کی اصلاح کی طرف مائل نہیں ہوئے توکل مخالفین کے ان تبصروں کی نوکیں مزید تیز اور نوکیلی ہو جائیں گی جو ہمارے درد میں مزید شدت کا باعث ہوںگی ۔ گزشتہ دنوں بالی ووڈ کے معروف نغمہ نگار سونونگم کے اذان کے متعلق کیے گئے ٹوئیٹ کو سامنے رکھیے تو گفتگو سمجھنے میں آسانی ہوگی ۔ہمیں سونونگم کے نظریات سے بالکل اتفاق نہیں البتہ نغمہ نگارکے تبصرے کے بعض پہلو ضرور قاہل توجہ ہیں اوردراصل یہی اس تحریرکے اصل محرک ہیں۔آئیے دیکھیے کہ ہم سے غلطیاں کہا ں ہورہی ہیں۔
ہمارے محلے میں ہرسال بارہویں شریف کے موقع پرگلیوں کو سجایا جاتا ہے ۔ایک سال نہیں بلکہ کئی برسوں تک ایسا ہوا کہ حسب معمول گلیاں سجیں اور جنریٹرکو گلی کے نکڑ پر رکھ دیا گیا۔میرا گھر اسی نکڑ پر ہی واقع ہے ۔میری والدہ کی طبیعت اکثرخراب رہتی ہے ۔(اللہ انہیں صحت سے نوازے اورہم پران کاسایہ دراز فرمائے۔آمین )اُن دنوں کچھ زیادہ ہی خراب تھی ۔رات بھر جنریٹر چلتارہا اور اس کی آوازیں میری والدہ کو پریشان کرتی رہیں ،ذمے داروں کو اس طرف متوجہ بھی کرایا گیا مگر وہ اسے ٹال گئے اور میری امی کی چڑاچڑاہٹ میں اضافہ کرگئے۔کیا یہی ہے مذہیبت؟کیا یہی ہے سیرت نبوی کا سبق ؟
چھوٹے قصبوں اوردیہاتوں میں آج بھی یہ رواج ہے کہ رمضان المبارک میں سحری کے وقت مسجد کا لاوڈ اسپیکر کھول دیا جاتا ہے اور پورے گاوں کو جگایا جاتا ہے ،اندازہ کیجیے جو گھر مسجد کے قریب واقع ہیں ان کے گھرمیں کوئی بچہ ، بوڑھا یا بیمار ہوگا تولاوڈ اسپیکر کی یہ آواز کیا انہیں تکلیف نہیں دے گی ؟میرا گھرچوں کہ مسجد کے بالکل عین سامنے ہے اس لیے جب جب مسجد کا لاوڈ اسپیکر بجتا ہے تواس کی آوازسیدھے ہمارے گھرکے صحن سے ٹکراتی ہے جس سےگھرمیں سونے والوں کو سونا دو بھر ہوجاتا ہے ۔ کیا یہی ہے مذہبیت اور تدین ؟
ممبئی سمیت تقریباً ہرجگہ ہرشہرکے مسلم اکثریتی علاقوں میں کئی مسالک کے لوگ آباد ہوتے ہیں اسی لیے و ہاںکئی مسالک کی مسجدیں بھی ہوتی ہیں ۔بعض مسجدیں توبالکل قریب قریب ہی ہوتی ہیں ۔ایک مسجد کی اذان ختم نہیں ہونے پاتی کہ دوسری مسجد کی شروع ہوجاتی ہے ۔قریب کے لوگ بہت چاہتے ہوئے بھی کچھ نہیں کہہ پاتے ۔ المیہ یہ نہیں ہےکہ لائوڈ اسپیکر بجتاہے المیہ یہ ہے کہ ہماری’’ مذہبیت‘‘ اذان کی آواز کو دوردور تک پہنچانے پر اصرارکرتی ہے اس لیے وہ یہ نہیں دیکھتی کہ کس کوتکلیف ہورہی ہے اورکسے فائدہ پہنچ رہاہے ۔یہ بھی مشاہدے میں ہے کہ مسجدوں کے لاوڈ اسپیکربہت دورتک بلکہ اپنے محلے سے نکال کر دوسرے محلے میں بھی لگادیے جاتے ہیں۔ارے بھئی! تقریباًہر محلے میں ایک نہ ایک مسجد ضرور ہوتی ہے اور اذان خصوصاً محلے کے نمازیوں کو متوجہ کرنے کے لیے ہی دی جاتی ہے اس لیے دورتک یا ایسی جگہ لاوڈ اسپیکر لگانے کا کیا مطلب ہے جہاں دوسری مسجد واقع ہے یاوہ علاقہ دوسری مسجدکی حدودمیں واقع ہے ؟کیااسی کانام ہے مذہبیت اور تدین؟
ہماری یہی ’’مذہبیت‘‘ اور’’تدین ‘‘ہے جس نے غیروں کو مخالفت کرنے پرآمادہ کیا اور ہم اس پرسنجیدہ ہونے کو تیار ہی نہیں۔،مجھ جیسے لوگوں نے اگرسمجھانے کی کوشش بھی کی توپھر انہیں ہمارا ’’ایمان وعقیدہ‘‘ ہی ’’خطرے ‘‘ میں نظر آیااور ہمیں ’’خارج‘‘ہی کردیا گیا۔ کیایہی ہے مذہبیت ؟ اسی لیے ہم جیسے لوگ خاموش بیٹھے ہیں اور آنے والے واقت کا انتظار کررہے ہیں کیوں کہ وقت بہت بڑامنصف ہے۔ وہ غیرجانب داری سے فیصلہ کرے گا کہ کون ’’مذہبی‘‘ہے اور کون ’’غیرمذہبی‘‘۔آپ بھی انتظار کیجیے ،ہم بھی کرتے ہیں۔ رہے نام اللہ کا۔

Share
Share
Share