حاملہ ہتھنی کی موت پر افسوس لیکن حاملہ صفورا زرگر ؟ :- حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی

Share
محمد ہاشم قادری صدیقی

حاملہ ہتھنی کی موت افسوس ناک
حاملہ صفورا زرگر جیل میں بند شرمناک

حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی جمشید پور

اسلام میں جس طرح اِنسانوں کی جان کی قدر وقیمت ہے۔اسی طرح جانوروں کی بھی قدرو قیمت ہے،اسلام میں تعلیم کی بہت اہمیت ہے،ساتھ ہی ساتھ تر بیت پر بھی بہت زور دیا گیا ہے اگرصرف تعلیم ہے اور تربیت نہیں تو وہ علم کسی کام کا نہیں،

کیرالا جہاں شرح خواندگی،Literacy rate 98% فیصد ہے وہاں حادثاتی طور پر ایک حاملہ ہتھنی انناس،pineapple))میں رکھے ہوئے بم سے زخمی ہوکر مرگئی وہاں کے کسان عام طور پر اپنے کھیتوں میں لگی فصل کو جانوروں، خاص کرجنگلی سوروں سے بچانے کے لیے طرح طرح کے طریقے آزماتے ہیں، جس میں یہ ظالمانہ طریقہ بھی نکالا ہے کہ کسی پھل میں بارودی بم رکھ دیتے ہیں اور جانور اس کا شکار ہوجاتاہے جوکہ یقینا انتہائی ظالمانہ طریقہ ہے، اسی لیے اسلام میں تعلیم کے ساتھ تر بیت پر زور دیا ہے،ایسی تعلیم کا کیا فائدہ جو اپنے فائدے کے لیے بے زبان جانوروں کی جان لے لے؟۔ وہاں کا ایک بڑا کسان جس کا نام ”ولسن“ ہے اسنے انناس میں بم رکھدیا بد قسمتی سے اس کھیت میں بے چاری حاملہ ہتھنی،Pregnant Elephantاپنی بھوک مٹانے چلی گئی اور انناس،pineappleکو کھانے لگی، اس میں رکھا ہوا بم اس کے منھ میں پھٹ گیا،اور وہ بری طرح زخمی ہوگئی اور جلن سے بچنے کے لیے وہ تین دن پانی میں کھڑی رہی،اسی درد ناک حالت میں وہ بے چاری مر گئی۔ یقینا یہ بہت دردناک،افسوس ناک ہے۔ بد قسمتی سے جہاں یہ کربناک واقعہ ہوا یہ مسلم اقلیتی علاقہ ”ملاپورم، Malappram “ہے۔ جی جناب!مسلم علاقہ ہو کوئی حادثہ ہو، قدرتی یا حاد ثاتی، اس حادثہ کو مسلمانوں سے جوڑنا، مسلمانوں کو بدنام کرنے کا کوئی موقع دلال میڈیا،وساری ہندتوا بریگییڈ کیسے چھوڑ دے گی،اسی دلالی کی روزی،روٹی کھارہے ہیں نمک حرامی کیسے کریں گے بھلا؟ جھوٹے پروپگنڈے،زہر پھیلانے،ہندو مسلم کرنے،نفرت پھیلانے کے لیے ہی تو ان کو نوکری پر رکھا گیا ہے، بھلے ہی لاکھوں،کروڑوں لوگ بے روزگار ہیں،لیکن ان کے آقاؤں نے ان کو تو روز گار سے لگا رکھا ہے اور یہ ہے انکا ”بد لے خدمت“ کا اِنعام، جسے دنیا دیکھ، اورسمجھ رہی ہے۔
جھوٹی میڈیا نے اسے مسلمانوں سے جوڑنے میں ذرا بھی دیر نہیں لگائی اور انڈیا نیوز کے اینکر دیپک چورسیانے فورً ا ٹیوٹرtwitter پر اس جرم کا مجرم مسلمانوں کوٹھہرا دیا،مجرم کا نام امجد علی بھی لکھدیا۔ پھر کیا تھا سوشل میڈیا پر بھونچال آگیا،فر قہ پرست،کٹر ذہن رکھنے والوں نے آسمان سر پر اُٹھا لیا۔سابق مرکزی وزیر منیکا گاندھی جن کو انسانی جانوں سے زیادہ جانوروں کی جان پیاری ہے، جنھوں نے اپنی سابقہ وازرت میں کتوں کو نہ مارنے کا قانون بنایاتھا،آج بھی وہ قانون موجود ہے پورے ملک میں کتوں نے کیا تباہی مچائی ہوئی ہے بتانے کی ضرورت نہیں،ناچیز راقم کا مضمون”آوارہ کتوں اور گائیوں نے لوگوں کا جینا دوبھر کر دیا“نیٹ پر مطالعہ فر مائیں۔اُنھوں نے،سمرتی ایرانی نے، اور مرکزی وزیر پر کاش جاؤ ڈیکر،بالی وڈ ایکٹر اور گودی میڈیا چینلوں کے کئی اینکرز نے پورے ملک میں نفرت پھیلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑااور اس حادثہ کو مسلمانوں اور اسلام سے جوڑ کر اس کا ذمہ دار مسلمانوں کو بنادیا، جیسے کورونا پھیلانے کا ذمہ دار مرکز اورمسلمانوں کوٹھہرا دیا تھا،یہ فرقہ پرستی،مسلم دشمنی کا زہر کورونا وائرس سے زیادہ خطرناک ہے، کورونا کے مریض تو شفا بھی پارہے ہیں،لیکن مسلم دشمنی کا زہر جس کو لگ گیا جانے والا نہیں، اور اب تو یہ زہر سماج کے عزت دار لوگوں ڈاکٹروں تک چڑھ گیا ہے جب ڈاکٹر مسلم مریضوں کو زہر کا انجکشن دے کر مارنے کی بات کرتا ہے تو آپ سمجھ لیں کہ زہر بہت دور تک پھیل گیا ہے،اللہ خیر فر مائے، اسلام نے ساری دنیا کو انسانیت وپیار کا درس دیا ہے،اسکی تعلیم نہ صرف انسانی ہمدردی کی ہے بلکہ حیوانات کے ساتھ بھی شفقت ومحبت کی ہے،آگے اس کا ذکر آنے والاہے۔

کیا ہندوستان میں مسلمان ہونا جانور سے بھی بدتر ہے؟:
حاملہ ہتھنی کا تڑپ تڑپ کر مرنا بہت افسوس ناک ہے،اُس سے ہمدردی سبھی کو ہونا چاہیے خوا ہ ہندوہو یا مسلمان! لیکن میں میڈیا سے اور اِن تمام مہاشے (جنکا نام اُوپر لکھا ہے) اور تمام انصاف پسند لوگوں سے سوال کرتا ہوں کہ کیا ایک معصوم لڑکی جو جامعہ ملیہ اسلامیہ کی اسٹوڈنٹ جو دو ماہ سے حاملہ،Pregnant ہے” صفورازر گر “ کو دہلی پولیس نے لاک ڈاؤن کا فائدہ اُٹھاکر سی.اے. اے،این.آر.سی اور این.پی. آر کے خلاف دہلی میں ہورہے احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرنے کی بنا پر گر فتار کر کے جیل میں بند کردیااور اسے جیل میں درناک اذیتوں سے گزرنا پڑرہا ہے۔ اس پر مینکا گاندھی،پرکاش جاؤڈیکر اور ان کے ہمنوا کچھ نہیں ٹیوٹ کر رہے نہ ہی بول رہے ہیں۔ کیا مسلمان ہونا اس ملک میں جرم ہے، ایک جانور ہتھنی کی موت پر اِتنا واویلا، اِدھر بغیر منصوبہ کے لاک ڈاؤن کے اعلان کی وجہ سے سینکڑوں پرواسی مزدور جو راستے میں پیدل چلنے میں اپنی جان گنوا بیٹھے،موب لنچنگ میں سیکڑوں مسلمانوں کی جانیں گئیں، 2002گجرات دنگوں میں جہاں حاملہ عورتوں کا پیٹ چیرا گیا اس کو ہوا میں لہرا گیا،اُس کی لاش سے کھیل کیا گیا، بلقیس بانو کی عزت لوٹی گئی وغیرہ وغیرہ۔لیکن شرم وافسوس مسلمانوں کا قتل کرنے والے، اسکی سازش کرنے والوں کی گرفتاری کے لیے پولیس کو جوتے گھسنے پڑتے ہیں، دہلی دنگوں کے بھڑ کانے والوں کو گرفتار نہ کرنے پرسپریم کورٹ کے جج نے پولیس کو پھٹکا ر لگائی تو راتوں رات اس کا تبادلہ کردیا گیا یہ انصاف ہے یا انصاف کا خون؟ جو فرقہ پرستی کو عروج پر پہنچارہے ہیں حکومت اور پولیس ان کو سہولت کے اعتبار سے پیش آرہی ہے، تازہ رپورٹ کے مطابق دہلی فساد کی چارج شیٹ میں کپل مشرا کا ذکر تک نہیں،اسی کو کہتے ہیں ”بدلتی ہے جس وقت ظالم کی نیت…….!“
؎ اے مرغِ دل مت رو یہاں آنسو بہانہ منع ہے
اس قفس کے قیدیوں کوآب ودانہ منع ہے
(حذیفہ مسعود)
حکومتیں بہری،گونگی،عدالتوں میں چیختا اِنصاف،اللہ خیر فر مائے۔لیکن لوک ڈاؤن میں پھنسے پریشان حال لوگوں،دہلی دنگوں میں لٹے بربادلوگوں،NPR,NRC,CAA, کے خلاف احتجاج کرنے والوں کوپکڑ پکڑ کر خواہ وہ حاملہ عورت ہی کیوں نہ ہو انسان ہونا معنیٰ نہیں رکھتا؟ ہے تومسلمان،یہی توسب سے بڑا جرم ہے،عدلیہ نے بھی ضمانت نہ دیکر صاف کردیا ”آواز دو اِنصاف کہاں؟“ کی انکوائری ہورہی ہے بہت بڑا خلاصہ ہونے والاہے،اللہ ظالموں کی پکڑ فر مائے۔
ہتھنی سے لیکرچینونٹی تک کے حقوق اسلام!!!: اسلام میں تمام مخلوقات کے حقوق موجود ہیں،حاملہ ہتھنی کی موت پر گھڑیالی آنسو بہائے جارہے ہیں۔اسلام میں تو جانوروں کے ساتھ نباتات(پیڑ، پودے) Aphis/Abhid ,تک کے حقوق محفوظ ہیں،قر آن مجید میں چینوٹی کے نام سورہ ”نمل“ موجود ہے،شہد کی مکھیوں کے نا م سورہ”نحل“ موجود ہے،گائے کے نام سورہ”البقر“ موجود ہے اور بہت سی سورتوں میں حیوانات ونباتات کا ذکر اُنکے حقوق کا ذکر موجود ہے۔
رسول کریم ﷺ نے صحابہئ کرام نے حیوانات کے حقوق کو کس طرح بتایا ہے مطالعہ فر مائیں۔ وہ کیا منھ دکھائیں گے جہاں انسانوں کے قتل عام کوگناہ نہیں سمجھا جاتا،انسانوں سے لیکر جانوروں تک کے حقوق کی بات ہے تو اسلام میں ہے۔
آج پوری دنیا حقوق انسانیت کے ڈھنڈورے پیٹ رہی ہے اور اس میدان میں ہر مذہب والے اپنے کو سب سے زیادہ حقوق انسانیت کا علمبردار بتا رہے ہیں۔لیکن سچائی یہ ہے کہ اس دنیا میں اسلام اور اسلام کے لانے والے حضرت محمد ﷺ نے تمام انسانوں کے حقوق کی حفاظت فرمائی اور آپ محسن انسانیت کہلائے بلکہ محسن کائنات ﷺ حضور کی ذات مقدسہ ہے۔اسی لئے فقہائے کرام نے فرمایا کہ آپ کی ذات والا صفات کو فقط محسن انسانیت بتانا نا انصافی ہے آپ محض محسن انسانیت ہی نہیں بلکہ محسن کائنات ہیں کیونکہ آپ حقوق حیوانات کے بھی علمبردار ہیں اسی لئے صاحب ضحاک حضرت علامہ ضحاک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ”خالق عالم نے اس عظیم ہستی کو رحمۃ اللعالمین کا بجا اعزاز (لقب) عطا فرمایا“۔
آپ فرماتے ہیں کہ رحمۃ اللعالمین کے یہ الفاظ اگر سونے یعنی سنہرے حروف سے بھی لکھے جائیں تو بھی ان کا حق ادا نہ ہوگا اور تا قیامت ادا نہیں ہو سکتا۔
رحمۃ اللعالمین ﷺ کی رحمت محض انسانوں تک محدود نہ تھی بلکہ آپ بے زبان جانوروں،پرندوں کے حق میں بھی فرشتہئ رحمت تھے۔اگر کسی انسان ناطق پر سختی کی جائے تو وہ اس کا اظہار کر سکتا ہے لیکن بے زبان چرند و پرند ایسا نہیں کر سکتے اس لئے رحمت دو عالم اکثر اپنے صحابہ کو یہ فرمایا کر تے تھے کہ تم خدا کی اس بے زبان مخلوق پر ظلم اور زیادتی نہ کرو۔ دربار نبوی لگا ہو تھا ایک صحابی مجلس میں آئے انہوں نے چادر اوڑھی ہوئی تھی،رسول اکرم ﷺ نے دریافت کیا اس میں کیا ہے؟ صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ میں جنگل سے گزررہا تھا کہ ایک جھاڑی میں سے چڑیا کے بچوں کی آواز آئی،میں ان کو وہاں سے اُٹھا کر لے آیا ہوں،رسول مقبول رحمت عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہیں ایسا نہیں کرنا چاہیئے تھاجاؤ اسی وقت یہ بچے اس جھاڑی میں رکھ آؤ بچوں کی ماں کو سخت تکلیف ہو رہی ہوگی۔
رحمت عالم ﷺ جب بھی راستے سے گزرتے اور کسی کو اپنے جانوروں پر نا جائز سختی کرتے ہوئے دیکھتے تو آپ اسے منع فرما دیتے اور منع کرتے کہ ان بے زبان جانوروں پر سختی کرنا اچھا نہیں ہے۔ انسان اپنے عزیزوں اور ہم جنسوں کے لئے رحم دل ہو سکتا ہے لیکن غیر جنس اور بے زبان جانوروں کے لئے اتنا سوزوگداز اور پُر شفقت دل رکھنا رحمت دو عالم ﷺ کی شان رحمۃ اللعالمین کا ہی خاصہ ہے۔ آپ نے ایک موقع پر فرمایا لوگوں ان بے زبان جانوروں،چوپایوں کے بارے میں اللہ سے ڈروایک موقع پر ایک انصاری صحابی کو ڈانٹتے ہوئے فرمایا کیا تو اس چوپائے کے بارے میں خدائے پاک سے نہیں ڈرتا؟ جسے اللہ نے تیری ملکیت میں دے دیا ہے کیوں کہ اس نے مجھ سے شکایت کی ہے تو اسے بھوکا رکھتا ہے اُونٹ نے آپ سے روتے ہوئے یہ شکایت کی تھی۔
ایک اور موقع پر فرمایا کہ ہر جاندار کو کھلانے پلانے میں ثواب ہے ایک بار آپ راستے سے گزر رہے تھے کہ آپ کی نگاہ رحمت ایک گدھے پر پڑی جس کے منھ پر مارے جانے کی نشانی نمایاں تھے(یعنی سوجن نمایاں تھی) آپ سخت ناراض ہوئے اور ارشاد فرمایا ” ملعون ہے وہ شخص جو ان جانوروں کے منھ پر مارتا ہے“ ان تاریخ ساز جملوں اور ارشادات کی روشنی میں آپ کو صرف محسن انسانیت کہنا مناسب نہیں حقیقتاً آپ محسن کائنات رحمۃ اللعالمین ہیں۔ چنانچہ محمد عربی ﷺ کے مندرجات کلمات کو مد نظر رکھتے ہوئے فقہاء نے اس نکتے کو موضوع بحث بنایا ہے کہ حیوانات کس کے ملک میں ہوں ان کی کفالت کس پر واجب ہے چنانچہ حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد ہے کہ ”مالک پر اپنے حیوانات یعنی جانوروں کا نفقہ دینا واجب ہے“۔، مالکی فقہ کے مشہور عالم ابن رشد رحمۃ اللہ علیہ نے امام اعظم کی موافقت فرمائی ہے اور حضرت امام شافعی،امام مالک،امام احمد ابن حنبل کا قول ہے ان کی کفالت واجب ہے کیونکہ جانور بھی ذی روح ہیں اس کی حفاظت بھی انسان کی طرح واجب ہے۔ حضرت امام ابو یوسف رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی یہی مروی ہے اور حضرت امام طحاوی اور کمال ابن ھشام نے اس کو ترجیح دی ہے۔
فقہ کی کتابیں حقوق حیوانات سے بھری ہوئیں ہیں چنانچہ حضرت امام مالک،شافعی اور ابو یوسف حدیث کے حوالے سے Quoteنقل فرماتے ہیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے کہ اگر مالک اپنے جانوروں،حیوانات پر خرچ کر نے سے انکار کر دے تو اس سے کہا جائے گا یا تو ان جانوروں کو چرنے کے لئے آزاد چھوڑ دو جس سے وہ بقدر ضرورت چر لیں یا ان جانوروں کو مالک بیچ دے، یا اگر حلال جانور ہو تو اسے ذبح کر دے (بھوکا نہ رکھے)۔
فقہائے کرام،مفسرین کرام، علمائے کرام کا یہ ارشاد ہے کہ جانور کا تمام دودھ نکال لینا جب کی اس جانور کا چھوٹا بچہ ہو جائز نہیں ہاں اگر بچے کی خوراک بھر دودھ چھوڑ کر اضافی دودھ نکال سکتے ہیں۔
2۔جو لوگ شہد کا کاروبار کرتے ہیں اور اس کے لئے باقائدہ شہد کی مکھیاں پالتے ہیں تو ان کے لئے بھی اسلامی شریعت نے یہ حکم دیا ہے کہ ان کے چھتے میں کچھ شہد رہنے دیں جو ان کی خوراک کے بقدر کفایت ہو جس سے وہ اپنا پیٹ بھر سکیں۔
3۔ریشم کا کپڑا بنانے والے ریشم کے کیڑے کے لئے شہتوت کے پتے کا انتظام کریں تاکہ اس کی غذا کی ضرورت پوری ہو یا پھر اس ریشم کے کیڑے کو شہتوت کے درخت پر پتے کھانے کے لئے چھوڑ دیں تاکہ یہ ہلاکت سے بچا رہے۔
4۔ حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں کتابوں میں آیا ہے کہ ان کی بخشش ایک مکھی یا ایک چیونٹی کو اپنے قلم کی روشنائی کے پانی سے سیراب یعنی اس کی پیاس بجھانے کی وجہ سے ہوئی۔
5۔ ایک حدیث شریف میں گذشتہ امتوں میں سے ایک عورت کا محض اس وجہ سے جہنم رسید ہونا فرمایا گیا ہے کہ اس نے ایک بلی کو بھوکا پیاسا رکھا جس سے اس کی موت ہوگئی۔ اس کے بر عکس ایک طوائف کو جنت صرف اس لئے ملی کہ اس نے پیاسے کتے کو پانی پلایا تھا۔
6۔ جلیل القدر امیر المومنین حضرت عمر ابن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہما اپنے اُونٹوں کو خود پانی پلاتے اور فرماتے یہ میری ملکیت میں ہیں خدائے بزرگ برتر ہم سے پازپُرس فرمائے گا۔ آپ کا ہی مشہور ارشاد گرامی ہے کہ اگر دریائے فرات کے ساحل پر کوئی کتا اور دوسری روایت میں ہے کوئی بکری بھوک سے مر جائے تو مجھے ڈر ہے کہ قیامت کے دن مجھ سے اس کے بارے میں باز پُرس اور جواب طلبی ہوگی تاریخ میں ملتا ہے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا کرتے ہیں کہ میں ڈرتا ہو کہ میری حکومت میں اگر کوئی خارش زدہ (کھجلی والی) بکری مر جائے تو اللہ کے وہاں جواب دہ ہوں گا۔
7۔ جانوروں پر رحمت اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا فرماتیں ہیں کہ ایک مرتبہ رحمت عالم محسن کائنات ﷺ جنگل جارہے تھے تو یا رسول اللہ کی صدا(آواز) آئی آپ نے پلٹ کر دیکھا کہ ایک ہرنی بندھی ہوئی ہے اور ایک اعرابی شکاری سو رہا ہے آپ سے ہرنی نے فرمایایا رسول اللہ مجھے اس اعرابی نے دھوکے سے شکار کر لیا ہے یا رسول اللہ میرے دو چھوٹے بچے ہیں جو اس پہاڑ پر بھوک سے رو رہے ہیں۔یا رسو ل اللہ اگر تھوڑی مہلت مل جائے تو دودھ پلا آؤں آپ نے فوراً ہرنی کو چھوڑ دیااتنے میں اعرابی بیدار ہو کر کہنے لگااگر میرا شکار واپس نہ آیا تو اچھا نہ ہوگا حضور سے گفتگو ہوہی رہی تھی کہ ہرنی اپنے دونوں بچوں کے ساتھ واپس آگئی اعرابی حیران رہ گیا اور آپ کی بے پایاں رحمت دیکھ کر فوراً کلمہ طیبہ پڑھا اور ہرنی کو مع بچوں کے آزاد کردیا۔ہرنی اپنے دونوں بچوں کے ساتھ کلمہئ طیبہ پڑھتی ہوئی اوراُچھلتی کودتی چلی گئی۔ حوالہ شفا شریف جلد 6/ صفحہ76/،طبرانی، بہیقی شریف،حجۃ اللہ شریف صفحہ۱461۔
ایک اُونٹ نے آپ کو سجدہ کر کے روتے ہوئے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میرا مالک مجھ پر بہت بوجھ لادتا ہے اور چارہ یعنی کھانا کم دیتا ہے آپ نے فوراً اس کے مالک کو بلا کر کہا کہ اس پر بوجھ کم لادو اور پیٹ بھر کھانا دیا کرو۔(حجۃ اللہ شریف جلد اول صفحہ485۔)
آپ ﷺ کی رحمت و شفقت آسمان پر بھی ہے
؎ وہ ہر عالم کے رحمت ہیں کسی عالم میں رہ جاتے
یہ ان کی مہربانی ہے کہ یہ عالم پسند آیا
حضرت جبرئیل پر رحمت و شفقت حضرت جبرئیل علیہ السلام بھی آپ کی رحمت سے بہرور ہوئے۔ایک مرتبہ حضرت جبرئیل سے آپ نے فرمایا کہ اے جبرئیل تم کو میری رحمت سے کیا ملا حضرت جبرئیل نے عرض کیا یا رسول اللہ میں سارے انبیاء کرام کے پاس وحی لاتا رہا اور زندگی کا ہر لمحہ عبادت الٰہی میں بسر کرتا رہا مگر میں شیطان کا انجام دیکھ کر اپنے خاتمہ کے طرف سے مطمئن نہ تھا جب آپ کے حضور وحی لیکر آنے لگا تو رب کریم نے یہ پیغام مسرت سنایا مالک عرش کی طرف سے جبرئیل بارگاہ سبحانی میں صاحب مرتبہ ہیں مقتدا اور امین ہیں (پارہ ۰۳/ رکوع ۶/) یا رسول اللہ ﷺ اس کے بعد مجھے پورا اطمینان ہو گیا اور میرے نزدیک یہ رحمت و نعمت دوسری رحمتوں و نعمتوں سے افضل و اعلیٰ ہے۔
سیرت نبوی ﷺ کا باب اس قدر وسیع اور حضور ﷺ کے اوصاف حمیدہ کا ہر پہلو اس قدر وسعت رکھتا ہے کہ انسانی فہم و ادراک اس کے صحیح تصور سے قاصر ہیں۔ جس قدر غور کیا جائے اسی قدر اس بحر ناپید اکنار کی وسعت بڑھتی جاتی ہے قدم قدم پر رحمت و شفقت،محبت و الفت اور حسن و احسان کے جلوے دیکھ کر انسانی روح محو رقص ہو جاتی ہے وجد کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے اور آنکھیں بے اختیار نمناک ہو جاتیں ہیں۔
اَلّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍوَّ بَارِکْ وَ سَلِّمْ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْد
—–
09386379632,
Imam Masjid-e-Hajra Razvia
Islam Nagar, Kopali, P.O.Pardih, Mango
Jamshedpur, Jharkhand.Pin-831020
Mob.: 09386379632

Share
Share
Share