دکنی محاورے اورضرب الامثال ۔ قسط 4۔ ۔ ڈاکٹرمحمدعطا اللہ خان

Share
ataulla
ڈاکٹرعطااللہ خان

دکنی محاورے اور ضرب الامثال ۔ قسط 4

ڈاکٹرمحمد عطا اللہ خان
(شکاگو)

فون ۔ 17732405046+
دکنی محاورے اقساط ۱‘ ۲ ‘ ۳۔ کے لیے کلک کریں۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

۱۔ پانچ انگلیاں گھی میں سر کڑئی میں
عموماً اس وقت کہاجاتا ہے جب کوئی شخص بڑے آرام سے زندگی گزاررہا ہو کہ تمہاری پانچ انگلیاں گھی میں ہے یعنی روزآنہ تم گھی کے ساتھ کھانا کھا رہی ہو اور تمہارا سر کڑھی میں ہے یعنی کھانے اور پینے کی تم کو کوئی فکر ہی نہیں ہے ۔عموما کسی دولت مند گھرانے میں رشتہ طئے ہونے پر بھی یہ کہاجاتا ہے۔

۲۔ پتلے گو پو پتھر نئیں مارنا چھینٹے اپن پوچ اچھلتیں
اس محاورے میں گندگی سے دور رہنا یا برے آدمی کی صحبت سیفاصلہ رکھنے کی طرف اشارہ ہے ۔ غلیظ فطرت کا انسان ہمیشہ شریف انسان کو تکلیف پہنچا تا ہے ۔ آپ سے اچھی بات کرے گا وہ اس کا غلط مطلب نکالے گا ۔ اور آپ کو تکلیف پہنچانے کی بات کرے گا۔اگر اس سے بحث و مباحثہ کیا جاے تو ہماری عزت ہی داو پر لگ جاے گی۔
۳۔ پتھر پگل جائے گا پر انو نئیں پِگلیں گے
ایک عورت اپنے شوہر کا گلہ کرتی ہے کہ وہ ایسا سخت مزاج ہے کہ پتھر کے سامنے اگر روئے تو وہ بھی پگل جائیگا مگر میرا شوہر نہیں پگلے گا۔
۴۔ پرائی کی کیا پڑی تو اپنی نبڑ
اس کہاوت میں ایک لفظ نبڑ آیا ہے جو آج کل کوئی استعمال نہیں کرتا ۔نبڑ کے لغوی معنی نمٹانا یا کام کرنا کے ہیں ۔ بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ دوسروں کے کام پر ہی نظر رکھتے ہیں۔ اس وجہہ سے ایک عورت دوسری عورت سے کہتی ہے دوسروں کے کام پر نظر نہ رکھ ‘ تو اپنا کام برابر کر ‘تاکہ دوسرے تجھے کوئی نام نہ رکھے۔
۵۔ پڑے پارس بیچے تیل
اس محاورے میں بہت سی باتیں پوشیدہ ہیں ۔ قدیم زمانے میں تیل بنا نے کا طریقہ یہ تھا کہ تیل کے بیج لکڑی کے گھانے میں ڈالکر بیل کے ذریعہ پیسا جاتا تھا اس بیل کے گلے کی لکڑی سنبھالنے کے لئے ایک وزن پتھر رکھا جاتا تھا۔ تیل بنا نے والے دیہاتی آدمی کم عقل ہوتے تھے ۔انھیں نہیں معلوم کہ یہ پتھر جو رکھا گیا ہے کوئی معمولی پتھر نہیں ہے بلکہ پارس کا پتھر ہے جس کہ ذریعہ سے لو ہے کو پتھر پر گھسنے سے لوہا سونا ہوجاتا ہے ۔ اس طرح یہ محاورہ بنا پارس کا پتھر رکھ کر بھی تو تیل بیچ رہا ہے کیا بے وقوف انسان ہے ۔
۶۔ پڑھا نہ لکھا نام رکھا محمد فاضل
اس شخص کی طرف اشارہ ہے بلکہ طنز کیا جار ہا ہے کہ وہ تعلیم یافتہ نہیں ہے جاہل ہے مگر اس کا نام محمد فاضل ہیں فاضل کے معنی علم جاننے والے کے ہیں۔
۷۔ پوریوں کی خوشی میں جورو کو اماں بولیا
شوہر کام پر جانے کے بعد گھر میں بیوی پوریاں پکاتی ہے شام کو جب اس کا شوہر گھر واپس آکر دیکھتا ہے اس کی بیوی پوریاں پکائی ہے وہ خوشی میں کہتا ہے کیا پکائی گے ماں پوریاں ! بعض انسان خوشیاں بھی سنبھال نہیں پاتے اور اپنے میں نہیں رہتے ۔
۸۔ پھگٹ کے مال پو دیدے لال
دکنی کے اس محاورے میں بعض لوگوں کی فطرت کی طرف اشارہ ہے کہ وہ دوسروں کے مال و متاع پر نظر رکھتے ہیں جو اسلام میں سخت منع ہے ۔اللہ تعالیٰ نے جس کو جو دیا ہے اسی میں خوش ہونا چاہئیے مگرانسان بڑا لالچی ہوتا ہے مفت کے مال پر بھی اس کی نظر رہتی ہے۔
۹۔ پکے تلک ٹھیرے تھجے تلک نئیں ٹھیرے
بیوی اپنے شوہر سے کہتی ہے کھانا پکادیا ہے تھج رہا ہے ذرا دیر ہوگی لیکن شوہر کھانے کی جلدی کررہا ہے وہ کھانا پکنے تک انتظار کرتا ہے مگر تھجنے تک انتظار نہیں کرتا یہاں تھجنا کے معنی دم ہونے کے ہیں۔ان جلدباز لوگوں پر طنز ہے جو محنت تو کرتے ہیں اور منزل بھی قریب ہوتی ہے مگر ان کے صبر کا پیمانہ ٹوٹ جاتا ہے۔
۱۰۔ پیسہ والوں کی دوستی بندر کی دوستی برابر
یہاں سر مایہ داروں کی دوستی سے دور رہنے کی طرف اشارہ ہے کیوں کہ وہ اپنے پیسے پر مغرور ہو کر اپنی بات منوانا چاہتے ہیں ۔ سامنے والے کی قدر اور اہمیت نہیں رکھتے۔ دولت مندلوگ اپنی مر ضی کے ، خلاف بات سننا نہیں چاہتے ۔ غریب کی عزت نہیں کرتے اپنی دولت میں بندر بنے ہوئے ہوتے ہیں یعنی کبھی بھی آپ کو نوچ سکتے ہیں۔
مشمولہ : دکنی محاورات ‘کہاوتیں اور ضرب الامثال ۔ از۔ ڈاکٹرعطا اللہ خان
فون نمبرانڈیا۔ (09160058268)

Share

One thought on “دکنی محاورے اورضرب الامثال ۔ قسط 4۔ ۔ ڈاکٹرمحمدعطا اللہ خان”

Comments are closed.

Share
Share