دو روزہ قومی سیمینار بہ عنوان اردو ادب میں قومی یک جہتی کے عناصر

Share

IMG_2140

IMG_2025

IMG_2002

IMG_2013

IMG_2175

IMG_2209

IMG_2161
دو روزہ قومی سیمینار بہ عنوان اردو ادب میں قومی یک جہتی کے عناصر
یر اہتمام دکن مسلم انسٹی ٹیوٹ بہ اشتراک قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان ، نئی دہلی

پونے۔ ۲۷ اور ۲۸ فروری ۲۰۱۵ دکن مسلم انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام بہ اشتراک قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان دو روزہ قومی سیمینار بہ عنوان اردو ادب میں قومی یک جہتی کے عناصرمنعقد کیا گیا۔سمینارکا افتتاحی اجلاس بروز ۲۷ فروری ۲۰۱۵ محترمہ عابدہ انعام دار‘صدر دکن مسلم ا نسٹی ٹیو ٹ پونے کی صدارت میں ہائی ٹیک ہال اعظم کیمپس میں منعقد کیا گیا۔محترمہ ممتاز سید اعزازی سکریٹری نے استقبالیہ کلمات پیش کیے ۔محترمہ عظمیٰ تسنیم صدر شعبہ اردو نے سمینار کے اغراض و مقاصد بیان کیے جبکہ محترمہ عظمت دلال اسٹنٹ پروفیسر نے مہمانوں کا تعارف کرواتے ہوے نظامت کے فرائض انجام دیے ۔ اس پروگرام میں پدم شری جناب اختر الواسع قومی کمشنر برائے اقلیتی لسانیات بطور مہمان خصوصی موجود تھے آپ نے اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے بڑے ہی جامع انداز میں قومی یکجہتی کے مفہوم کو واضح کیااور کہا کہ قومی یکجہتی چار عناصر میں پوشیدہ ہے۔ماں،مادری زبان، ملک اورمذہب ان چار چیزوں سے قومی یکجہتی پائیدار ہوتی ہے۔ہندوستانی فلمو ں کا حوالہ بھی دیا اورکہا کہ سینسر بورڈ چاہے فلموں کو کسی بھی زبان کا سر ٹیفیکٹ دے ، نغمے اردو ہی کے ہوتے ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ چاہے ہمارے بچوں کو کسی بھی میڈیم سے پڑھائیں لیکن انھیں اردو ضرور سکھائیں کیونکہ یہ ایک تہذیب کی زبان ہے اور دکن مسلم انسٹی ٹیوٹ کی صدر کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ خواتین نے علامہ اقبال کے شعر کو سچ کر دکھایا۔صدر دکن مسلم انسٹی ٹیوٹ نے کہا کہ ہندوستان کی تمام زبانیں موتیوں کی طرح ہیں لیکن اس کا دھاگہ اردو ہے جس میں تمام زبانوں کو پر دیا گیا ہے۔ اور اردو کے D.N.Aہی میں قومی یکجہتی ہے۔
افتتاحی پروگرام میں دکن مسلم انسٹی ٹیوٹ کی صد سالہ تقریب کے موقع پر اس انسٹی ٹیوٹ کے سابق صدر خان بہادر شیخ صاحب مرحوم کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے قومی یکجہتی ٹرافی رابوڑی فرینڈز سرکل تھانے کو عطا کی گئی۔
۲۸ فروری ۲۰۱۵ کو صبح۱۰ بجے سے پروگرام کا آغاز ہوا۔پروگرام کے پہلے اجلاس کی صدارت محترمہ سلمہ واحد مومن کمیٹی ممبر دکن مسلم انسٹی ٹیوٹ نے کی۔اس اجلاس میں مختلف علاقوں سے آئے مقالہ نگار ڈاکٹر محمد ابراہیم جاگیردار ؛اسسٹنٹ پروفیسرعابدہ انعامدار سنئیر کالج (اردو اور قومی یک جہتی )،ڈاکٹر غضنفر اقبال گلبرگہ (اردو افسانے میں قومی یک جہتی عناصر) ،ڈاکٹر عزیز امبیکر ڈائیریکٹر دکن مسلم ریسرچ انسٹی ٹیوٹ پونے (دکنی ادب میں قومی یک جہتی کے عناصر)نے اپنے مقالے پیش کیے۔
پروگرام کے دوسرے اجلاس کی صدارت محترمہ ممتاز پیربھائی صدر انجمن ترقی اردو ہند نے کی۔ڈاکٹر فصل اللہ مکرم اسوسی ایٹ پر وفیسر اورینٹل اردو پی جی کالج حیدرآباد، ڈاکٹر انیس الحق قمر اسوسی ایٹ پروفیسر یشونت کالج ناندیڈاورپروفیسر نسیم الدین فریس مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی حیدرآبادنے اپنے مقالے پیش کیے۔
ڈاکٹر انیس الحق قمر نے اپنے مقالے میں دکنی شاعری میں قومی یکجہتی کے عناصرکو پیش کیا۔ڈاکٹرسید فضل اللہ مکرم نے کہا کہ یہ ہماری خوش نصیبی ہے کہ کسی ادارے کی صد سالہ تقریب کا حصہ بننا اپنے آپ میں ایک غیر معمولی بات ہے۔انہوں نے دکنی کلچر اور قومی یکجہتی کے حوالے سے اپنا مقالہ پیش کیا اور اپنے مقالے کوبہمنی دور سے اردو ہال تک کے سفرکے دوران وقوع پذیر قومی یکجہتی کے اہم واقعات کو روشن کیا۔پروفیسر نسیم الدین فریس نے دکنی مثنویوں میں قومی یک جہتی کے عناصر کو مثالوں کے ذریعے پیش کیا۔
اس سیمینار کی اختتامی تقریب اعظم کیمپس کے ہائی ٹیک ہال میں منائی گئی جس میں جناب شاہدلطیف مدیرروزنامہ انقلاب ممبئی مہمان خصوصی کے طور پر موجودتھے۔ مہمان خصوصی جناب شاہد لطیف صاحب نے اپنی تقریر میں کہا کہ اردو کے لیے قومی یکجہتی کی ضرورت ہی نہیں ہے کیونکہ اردو کا خمیر ہی قومی یکجہتی ہے اور دکن کا مزاج اطاعت گزار تھا اس لیے ہم یہاں پر امیبا کی طرح پھیل گئے شمالی ہند کا مزاج قائدانہ ہونے کی وجہ سے اردو کو وہاں پھیلنے کا موقع نہ مل سکا اردو کو دہلی سے نہیں دہلیزسے تلاش کرنا ہوگا کیونکہ ہمارا تمام اسلامی اور تہذیبی اثاثہ اردو زبان میں موجود ہے۔اردو کو فروغ دینے کے لیے اپنے گھروں میں اردو کے الفاظ استعمال کریں آج یہ جو چیٹنگ ہے وہ چٹنی زبان میں ہے کیونکہ یہ مختلف زبانوں سے وجود میں آئی ہے۔
مہمان اعزازی ڈاکٹر مہتاب عالم نے اہم بات یہ کہی کہ اگر زبان کا تحفظ کرنا ہو تو عبرانی ازبان سے سبق حاصل کرو ۔کئی سال تک ان کے پاس کوئی ملک نہیں تھا پھر بھی انہوں نے اپنے زبان کی بقا و حفاظت کی اور انہوں نے تین باتوں پر زور دیا تعلیم،تنظیم اورتجارت۔اور کہا کہ ہمیں اپنی انا کے حصار سے باہر نکلنا چاہیے۔ محترمہ عابدہ انعامدار صاحبہ نے اپنے صدارتی خطبات میں بچوں کی اردو آنگن واڑی پر زور دیا اور میڈیا کی نمائندگی کرنے والے ڈاکٹر مہتاب عالم اور شاہد لطیف صاحب کو اس بات پر زور دینے کے لیے کہا کہ اردو میڈیم میں بھی آنگن واڈی ہونی چاہیے اور یہ بھی کہا کہ میں دکن مسلم انسٹی ٹیوٹ کے صابق صدور کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کررہی ہوں۔
افتتاحی و اختتامی تقریب کا آغاز جناب مفتی احمد قاسمی کی تلاوت و ترجمہ قرآن پاک سے ہوا۔عظمت دلال اسسٹنٹ پروفیسر اردو شعبہ نے مہمانوں کا تعارف پیش کیا۔محترمہ عابدہ انعامدار صاحبہ نے مہمان خصوصی کی خدمت میں ہدیۂ تہنیت پیش کیا۔اس پروگرام میں حصہ لینے والے تمام مقالہ نگاروں کو ٹرافی سے نوازا گیا ۔پروگرام کا اختتام محترمہ عظمیٰ تسنیم صدر شعبۂ اردو عابدہ انعامدار کالج کے ہدیہ تشکر پر ہوا ۔

رپورٹ۔ از۔عظمیٰ تسنیم
صدر شعبۂ اردو، عابدہ انعامدار سینئر کالج، پونے

Share

One thought on “دو روزہ قومی سیمینار بہ عنوان اردو ادب میں قومی یک جہتی کے عناصر”

Comments are closed.

Share
Share