متاعِ منانؔ ۔ شاعر۔ محمد محبت علی منا نؔ ۔ مبصر۔ ڈاکٹرعزیزسہیل

Share

photo

3 copy (1)

کتاب : متاعِ منانؔ
شاعر: محمدمحبت علی منا نؔ ،ایم او ایل(عثمانیہ)یو پی ٹی

مبصر :ڈاکٹر عزیز سہیل
،لیکچرا ر ایم وی ایس ڈگری کالج محبوب نگر

ضلع محبوب نگرکی سرزمین عہدِ قدیم سے ہی ادبی‘شعری رہی ہے۔دور حاضر میں بھی محبوب نگر کے بعد اردو شعر و ادب کا ماحول جڑچرلہ میں بھی پایا جاتا ہے۔اگرہم جڑچرلہ‘کاورم پیٹھ کی ادبی تاریخ پر نگا ہ ڈالیں تو پتہ چلے گا کہ یہاں کی سرزمین بھی ادب کیلئے سازگار رہی یہاں ممتاز شعراء و ادباء نے ملک گیر شہرت حاصل کی ہیں۔اسی سر زمین سے اٹھنے والی ایک شخصیت کو ادبی دنیا محبت علی منان ؔ کے نام سے جانتی ہے۔جو پیشہ سے ایک مدرس کی خدمات انجام دے کر 2011ء میں سبک دوش ہوئے۔محبت علی منانؔ کی تعلیمی خدمات کا جائزہ لے کر حکومت آندھراپردیش نے انھیں 2001ء میں بسٹ ٹیچر ایورڈ سے نوازا ۔بعد ازاں 2008ء کو ریاستی سطح کا بسٹ ٹیچر ایورڈ لائنس کلب حیدرآبادکی جانب سے عطا ہوا۔اس کے علاوہ اوربھی بہت سے اداروں نے ان کی خدمات پر ایورڈو توصیف نامے پیش کئے ہیں۔

محمد محبت علی منان کی پیدائش یکم مارچ 1953ء ہے ۔ان کا آبائی وطن کاروم پیٹھ ،جڑچرلہ ہے۔ ابتدائی تعلیم ضلع پریشد اسکول کاورم پیٹھ میں ہوئی ۔میٹرک تک کی تعلیم ضلع پریشد ہائی اسکول بادے پلی ،جڑچرلہ میں حاصل کی ۔جہاں ان کے اساتذہ میں شری،رنگا نائیکلو رنگؔ ،(متوطن دولت آباد) نامور استاد شاعر عبدالحبیب الیافعی عیاںؔ (حیدرآبادی) اور ابوالحسن ترکی ؔ متوطن ناگر کرنول شامل تھے جن کی فیضِ تربیت نے اردو شعر و ادب کا ذوق پیدا کیا۔جس کے نتیجہ میں انہوں نے شاعری کا آغاز کیا اور ۴ دہوں سے شعر و ادب کے میدان میں طبع آزمائی کررہے ہیں۔ انہوں نے ڈاکٹر سلیم عابدی سے اصلاح لی۔ڈاکٹر سلیم عابدی نے عروض و بلاغت کی تعلیم سے مشرف فرمایا۔محمد محبت علی منان ؔ نیعثمانیہ یونیورسٹی سے ایم اوایل(ماسٹر آف اورینٹل لینگویجس( کی تعلیم حاصل کی اور اردو پنڈٹ کی ٹریننگ بھی حاصل کی۔ حالیہ دنوں ان کا دوسراشعری مجموعہ ’’متاعِ منان‘‘منظر عام پر آیاہے اس قبل ان کا ایک اور شعری مجموعہ ’’تحفت المنان‘‘ مارچ 2014ء میں شائع ہو کر اردو حلقوں میں مقبولیت حاصل کرچکا ہے۔
’’متاع منانؔ ‘‘محمد محبت علی منان ؔ کا دوسرا شعری مجموعہ ہے جو اردو اکیڈیمی تلنگانہ کے مالی تعاون سے ماہ جولائی 2015ء میں شائع ہوا ہے۔’’متاع منان‘‘شعری مجموعہ حمد،نعوت،مناقب ،غزلوں اور گیتوں پر مشتمل ہے۔ؔ ’’متاع منان‘‘ کے پیش لفظ’’عرض مدعا‘‘ میں محمد محبت علی منانؔ نے اپنے اساتذہ کی تربیت سے متعلق لکھا ہے۔
’’اساتذہ کی شفقت آمیز تربیت اوران حضرات کی شاعرانہ مزاج نے مجھ میں شعر کہنے کی للک پیدا کی۔میرے مُشفق اُستادِ سخن عالی قدر محترم جناب ڈاکٹر سلیم عابدیؔ صاحب صدر’’بزم سخن‘‘ محبوب نگر سے شرف تلمذ حاصل ہوا ہے۔ اُستاد محترم کی شفقت آمیز رہبری وحوصلہ افزائی نے شعر کہنے مجھے اعتمادبخشا ہے۔‘‘
متاع منانؔ کا آغاز حمد باری تعالی سے ہوتا ہے جس میں انہوں نے رب کائنات کی تعریف میں جو اشعار رقم کئے ملاحظ ہوں ؂
سارے عالم کے پالنے والے جو نہ سنبھلے سنبھالنے والے
تیری رحمت کے صدقے اے مالک اپنے سانچے میں ڈھالنے والے
زیر تبصرہ شعری مجموعہ میں حمد اور حمدیہ قطعات کے بعد نعوت کو شامل کیا گیا ہے جن کی تعداد 19ہیں۔انہوں نے نعت کے اشعار میں مدینہ کا تذکرہ اور حج کی خواہش کا اظہار بہت ہی خوبصورت انداز سے کیا ہے دیکھیں۔؂
جو باقی بچے ہیں مِری عُمر کے دن دَرِ مصطفےٰؐ پر پڑا چاہتا ہوں
محبت علی شاہؒ کا واسطہ ہے میں منانؔ حج کی عَطا چاہتا ہوں
محمد محبت علی منانؔ کی شاعری میں مذہبی رنگ نمایاں طورپر محسوس کیا جاسکتا ہے ان کی شاعری تصوف کی شاعری ہے وہ بنیادی طور پر نعت کے شاعر ہے۔انہوں نے شب معراج کے موضوع پر بھی بہت ہی خوبصورت اشعار کو رقم کیا ہے ملاحظ ہوں۔؂
اُمِّّ ہانیؓ کے آنگن کی کیا بات ہے نُور کاِ سلسلہ آج کی رات ہے
دِین ودُنیا کے سردارؐ پر مومنو خود خدا بھی فِدا آج کی رات ہے
اس شعری مجموعہ میں مناقب بھی شامل ہیں جن کی تعداد 11ہیں۔انہوں نے اپنی شاعری میں حمد ،نعت، مناقب و دیگر موضوعات پر اشعار بھی لکھیں ہیں ۔حج کی سعادت کیلئے روانہ ہونے والوں کیلئے انہوں نے اپنے اشعار میں دعا دی ہیں دیکھیں۔؂
بخشے جاؤں گے اُس کے گھر جاکر ہر مشقت تمہیں مبارک ہو
تم سے اللہ راضی ہوجائے وہ عِبادت تمہیں مبارک ہو
محمد محبت علی منان ؔ نے مذہبی شاعری کے ساتھ قومی شاعری بھی ہے ان کے اس شعری مجموعہ میں تلنگانہ کے موضع پر بھی بہت نظمیں شامل ہیں انہوں نے وطنِ عزیز کی خوبیوں سے متعلق گیت بھی لکھیں ہیں ان کا ایک گیت بھارت دیش ہمارا اس شعری مجموعہ میں شامل ہے جس سے ان کے قومیت پرستی کا ثبوت ملتا ہے۔ جس کا بندملاحظہ ہو ؂
کِتنا سُندر ہے یہ دیکھو بھارت دیش ہمارا
جان سے پیارا ہے یہ ہم کو آنکھوں کا ہے تارا
ہندو مسلم سکھ عیسائی سب مل کر سارے رہتے ہیں
میرے دیش کو دنیا والے امن کی گنگاکہتے ہیں
اس خوبصورت شعری مجموعہ میں جہاں ریاست اور ملک کی خوبیوں سے متلعق اشعار شامل ہیں وہیں بردارنِ وطن کی تہواروں پر بھی ہمیں نظمیں اور اشعار ملتے ہیں ۔اگادی سے متعلق اشعار بھی شعری مجموعہ میں شامل ہے جس سے محمد محبت علی منان کی یکجتہی،بھائی چارہ اور رواداری کا ثبوت ملتا ہے۔ ان کی نظر نہ صرف مقامی مسائل اور ملکی حالات پر بھی ہے انہوں نے بین الاقومی سطح پر اپنی نظر مرکوز کرتے ہوئے فلسطینیوں کی داستان پر بھی اپنی نظمیں کہی ہے ۔اور ظالموں کے ظلم کے خلاف بھی سدا بلند کی ہے۔ متاع منان شعری مجموعہ کی اہمیت میں اضافہ کرنے والی نظم’’میری ماں کی یاد میں ‘‘ کے موضوع پر شامل ہے جس کہ مطالعہ سے آنکھیں نم ہوجاتی ہیں اور ہر ماں سے محروم بچے کو اپنی ماں کی یاد دلاتی ہے جس کے اشعار دملاحظہ فرمائیں۔؂
یاد آتی ہے مجھے آپ کی صورت اماں ہِجر میں آپ کے بیتی ہے قیامت اماں
دِل کو راحت ملی آنکھوں کو مِلی ہے ٹھنڈک سب مِلا تیری دعاؤوں کی بَدولت اماں
تونہیں ہے تویہ گھر کانٹے آتا ہے مجھے تیرےِ بن ہوتی ہے گھر میں مجھے وَحشت اماں
رات دن رُوکے میں اللہ سے دعا کرتا ہوں مغفرت کردے خدا تجھ کو دے جنت اماں
زیر تبصرہ شعری مجموعہ میں متفرق موضوعات پر اشعار شامل ہیں علم کے موضوع پر،دوستوں سے متعلق، عید سے متعلق لیکن کتاب کا ایک بڑا حصہ غزلیات پر مشتمل ہے جن کی تعداد 41ہے۔ جو اپنے اندر انفرادیت لئے ہوئے ہیں۔ وہ نعت کے ساتھ ساتھ غزل کے بھی منفرد شاعر ہیں ان کے غزلیات میں پختگی ہے وہ غزل کے فنی روایت کا پورا پورا خیال رکھتے ہیں۔ان کی غزلوں میں امتیازی خصوصیت پائی جاتی ہے۔ان کی غزل سے دو اشعار؂پیش ہیں۔
امید لے کے پھرتا ہوں اِ س بار شہر میں ہوجائے میرے یار کا دِیدار شہر میں
اَغیار سے گِلہ ہو ‘ یہ منظور بھی نہیں جب اپنے بن گئے سبھی اَغیار شہر میں
محمد محبت علی منان ؔ پیشے سے ایک معلم ہیں انہوں نے ایک طویل عرصہ درس و تدریس میں گزارا ہے ۔انہوں اردو زبان کی دلکشی اور اس کے حسن کی تعریف اپنی نظم اردو زبان میں کی ہے اشعا ر ملاحظ ہو۔
حدّدرجہ ہم کو پیاری‘ اُردو زباں ہماری ہر ذہن ودِل پہ طاری اُردو زباں ہماری
جاری ہے شہد میٹھا‘ ہر لفظ میں ہمیشہ شیریں ہے پیاری پیاری‘ اُردو زباں ہماری
بہر حال ’’متاع منان‘‘ محمد محبت علی منان ؔ کی کامیاب شاعری کا ثبوت ہے جس کیلئے انہوں نے کڑی محنت و جاں فشانی سے کام لیا ہے جسکی بدولت آج یہ خوبصورت شعری مجموعہ شائع ہو پایا ہے۔میں ’’متاع منان ‘‘کی اشاعت پر صمیم قلب کے ساتھ ہمار ے بزرگ شاعر جناب محمد محبت علی منانؔ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور یہ امید کرتا ہوں کہ وہ اپنے شعری سفر کو یوں ہی جاری رکھیں گے اور اپنی شاعری کے ذریعے اردو حلقوں میں جڑچرلہ کا نام اور بھی روشن کریں گے اور ساتھ ہی نئی نسل کواردو شعر و ادب سے آراستہ کرنے میں اپنا نمایاں کردار انجام دیں گے۔
اس کتاب کا سرورق دیدہ زیب ہے160صفحات پر مشتمل اس تصنیف کو مصنف سے مکان نمبر 5-226/cالماس فنکش ہال روڈ جڑچرلہ،ضلع محبوب نگرپن کوڈ:509302،فون نمبر 9885376879 سے 200روپئے کی ادئیگی کے ساتھُ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

Share
Share
Share