کالم : بزمِ درویش – امریکی رسوائی :- پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی

Share

کالم : بزمِ درویش – امریکی رسوائی

پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی
ای میل:
ویب سائٹ: www.noorekhuda.org

افغانستان میں بیس سالہ طویل جنگ کے بعد جب دنیا کی اکلوتی سپر پاور کی دعوے دار امریکی فوج اپنے جنگی سازو سامان کو چھوڑ کر ذلت میں ڈوبی واپس بھاگ رہی تھی بوڑھا آسمان ایک بار پھر زمینی خداؤں کی شکست فاش کو دیکھ رہا تھا اِس سے پہلے بھی آسمان ایسے بے شمار عبرت انگیز مناظر دیکھ چکا تھا جب زمینی خداؤں نے خود کو دھرتی کا خدا سمجھ کر غرور و تکبر کے گھوڑے پر سوار ہو کر خدائی کا دعوی کیا اور پھر قدرت نے اُس خدائی کے دعوے دار کو بہت معمولی قوت کے ہاتھوں شکست سے دوچار کر کے اہل دنیا کو سبق دیا کہ حقیقی اور ہمیشہ کی حکمرانی صرف اور صرف خدا کی ہے اہل دنیا سورۃ بقرہ 149کو یاد کر رہے تھے جس میں حق تعالیٰ فرماتے ہیں بار ہا ایسا ہوا ہے کہ ایک قلیل گرو ہ اللہ کے حکم سے ایک بڑے گروہ پر غالب آیا

اہل ایمان کو یوم بدر یاد آیا جب کفار مکہ ایک ہزار کے لشکر کو لے کر جو جنگی ہتھیاروں سے لیس تھا مدینہ پر چڑھائی کر تا ہے پھر آج کا مورخ حیرت سے پڑھتا ہے کہ ایک ہزار کے مقابلے پر نہتے تین سو تیرہ نفوس قدسیہ نے جن کے پاس صرف دو گھوڑے چھ زرہیں اور فقط آٹھ تلواریں تھیں ایمانی جذبے سے سرشار اِس مختصر گروہ نے طاقتور کفار مکہ کو دھول چٹا دی۔میدان بدر میں مکہ کے سرداروں کے بے جان جسم مٹی میں پڑے تھے ایسا ہی منظر قابل ائر پورٹ پر جب امریکہ شکست کے بعد اپنے ہی جنگی سازو سامان کو تباہ کر رہے تھے آسمان نے اور اہل دنیا نے دیکھا جس طرح امریکہ فوجی اپنے ہیلی کاپٹروں جہاز جنگی سازو سامان کا حلیہ بگاڑ کر انہیں ناقابل استعمال بنانے کی کو ششیں کر رہے تھے اپنے ہی دفاعی جنگی سسٹم کو برباد کر رہے تھے جس کے بارے میں انہیں غرور تھا کہ یہ دنیا کا مضبوط اور جدید ترین ڈیفنس سسٹم ہے۔اِس سے بڑی شکست اور کیا ہو سکتی ہے کہ سپر پاور اپنے ہاتھوں سے ہی اپنے دفاعی سسٹم کو برباد کر رہی تھی ان کی حرکات سے لگ رہا تھا جیسے انہیں اپنے اِ ن خطرناک جدید ترین ہتھیاروں پر بہت غصہ ہو کہ اِن کی موجودگی میں امریکہ کو شکست فاش ہو گئی تھی امریکی قوم اور فوج جنہیں دنیا کی اکلوتی سپر پاور کا غرور تھا کہ اِس وقت دھرتی پر کوئی قوم اِس قابل نہیں ہے کہ امریکہ کی جدید فوجی طاقت کا مقابلہ کر سکے حیران کن منظر یہ تھا کہ یہاں پر مسلسل بیس سال کو شش کے بعد جس قوم نے سپر پاور کو شکست دی وہ صرف ساٹھ ہزار نفوس تھے جو جدید اسلحے کی بجائے جذبہ ایمانی سے معمور تھے جس کی مدد دنیا کے کسی ملک نے نہیں کی تھی نہ اُن کے پاس جدید جنگی ہتھیار تھے اِن ساٹھ ہزار طالبان کی فتح کے وقت وہی منظر بار بار یاد آرہا ہے جب فتح مکہ کے وقت قریش مکہ بار بار اپنے بتوں لات عزیٰ اور ہبل کے ساتھ تین سو ساٹھ بتوں کو دیکھ کر اُن پر غصہ کر رہے تھے کہ تمہاری موجودگی میں ہمیں شکست ہو گئی ہم جو صدیوں سے تمہاری پوجہ کر رہے تھے آج تم نے کوئی کرامت مدد نہیں کی اِس کا مطلب ہے تم جھوٹے بے جان خدا تھے اور پھر بے دردی سے مسلمانوں نے تمام بتوں کو توڑ دیا بتوں کو زمین بوس کر دیا اُسی طرح امریکی فوجی اپنے ہی طاقت ور جدید ترین خطرناک جنگی ہتھیاروں کو برباد کر رہے تھے کہ ہمیں تو تم پر بہت مان تھا لیکن تمہاری موجودگی بھی امریکہ سپر پاور کو شکست سے نہ بچا سکی امریکہ اور دنیا کی ترقی یافتہ اقوام حیرت اور ذلت کے سمندر میں غرق ہے کہ دنیا کے جدید ترین ہتھیاروں اور دفاعی سسٹم کی موجودگی میں کس طرح نہتے طالبان نے سپر پاور کو شکست دی۔ذلت آمیز شکست کا یہ حال ہے کہ امریکہ بہت سارے جنگی ہتھیارچھوڑ کر بھاگ گیا جو ہتھیار امریکہ افغانستان میں چھوڑ کر بھاگا اُس کی تفصیل بھی امریکہ ادارے SIGAR نے جاری کی ہے جس کا پورا نام Special Inspector General For Afghanistan Reconstrucion ہے اِس ادارے کو جارج بش نے 28جنوری 2008ء میں قائم کیا تھا جس وقت امریکی فوجی بلگرام ائر پورٹ سے رات کی تاریکی میں بھاگ رہے تھے اُس وقت اِن ہتھیاروں کی فہرست جاری کی۔ہیوی ٹینک نما گاڑیاں 22174اِس ایک گاڑی کی قیمت تقریبا 25لاکھ امریکی ڈالر بنتی ہے اِس کو خاص طور پر پہاڑوں صحراؤں کے لیے بنا یا گیا جس کے اطراف میں مقنا طیسی حصار ہوتا ہے جو اپنی طرف آنے والی گولیوں کو واپس دھکیل دیتا ہے پھر ماٹن پروو گاڑیاں 155عدد ٹینک نما گاڑیاں جو سب سے بڑے دہشت اسرائیل کے لیے ڈیزائن کی گئی تھیں بارودی سرنگوں اور اچانک حملوں میں ناقابل تسخیر سمجھی جاتی ہیں پھر M1117گاڑیاں یہ 634چھوڑ کر گئے یہ امریکی پولیس کی خاص گاڑیاں جن کو خاص طور پر افغانستان کے لیے ڈیزائن کیا گیا جو دور سے ہی زیر زمین بارودی سرنگوں اور بموں کو بھانپ لیتی ہیں پھر بکتر بند گاڑیاں 169یہ ٹینک کی طرح گاڑیاں جو ناقابل تسخیر سمجھی جاتی ہیں جو سیٹلائیٹ کی مدد سے کئی میل دور دشمنوں کو ڈھونڈنے کی صلاحیت رکھتی ہیں پھر سب سے خطرناک مشین گنز جو چونسٹھ ہزار تین سو تریسٹھ چھوڑ گئے ہیں بیالس ہزار پک اپ چھوڑ گئے ہیں آٹھ ہزار ٹرک چھوڑ کر بھاگے ہیں تین لاکھ اٹھاون ہزار رائفلیں چھوڑ گئے اور پھر دنیا کے جدید مہنگے ترین اندھیرے میں دیکھنے والے آلات 16035مجاہدین کے لیے چھوڑ گئے امریکہ بہادر اپنے ان آلات کی وجہ سے بہت پریشان ہے کہ کیونکہ یہ طالبان کے ہاتھ لگ گئے ایک لاکھ چھبیس دو سوتیس جدید مہلک پستول چھوڑ گیا ہے پھر میداان جنگ کا مہلک ہتھیار ایک سو چھہتر تو پیں بھی چھوڑ گئے پھر33خطرناک جدید ہیلی کاپٹرز جو دنیا بھر میں خاص شہرت اور مانگ رکھتے ہیں دنیا کا ہر ملک اِن کو حاصل کر نا چاہتا ہے ایک ہیلی کاپٹر کی قیمت کئی کروڑ امریکی ڈالر بنتی ہے MDہیلی کاپٹر43جو فضائی جنگ کا خطرناک ہتھیار ہے 130سی طیارے 4عدد سینا جنگی طیارے 208اٹھائیس چھوڑ گئے۔ یہ فہرست اور بھی طویل ہے امریکہ اپنا سر پیٹ رہا ہے کہ اشر ف غنی کے فوجیوں کے لیے جو افغانستان میں جدید ترین ہتھیاروں کے ڈھیر لگا دئیے گئے وہ سب اب طالبان کے ہاتھ لگ چکے ہیں امریکہ بہادر اپنی جدید ترین ٹیکنالوجی پر زمینی خدا بن کر بیٹھاتھا کہ اُس کے جدید ترین دفاعی سسٹم اور جنگی ہتھیاروں کا مقابلہ دنیا کا طاقت ور سے طاقت ور ملک نہیں کر سکتا دنیا کی ایٹمی طاقتوں کے پاس بھی امریکہ کو شکست دینے کی صلاحیت نہیں ہے لیکن حیرت یہ کہ ساٹھ ہزار طالبان جن کے پاس جدید اسلحہ بھی نہیں انہوں نے جذبہ ایمانی سے سرشار ہو کر امریکہ سپر پاور کو عبرت ناک شکست دی امریکہ جو پچھلے کئی سالوں سے بد معاش اعظم بن کر مسلمان ملکوں میں مختلف بہانوں سے گھس کر قتل عام کرتا ہے افغانستان میں شکست اور رسوائی کے بعد اب کبھی جرات نہیں کرے گا کیونکہ افغانستان میں امریکہ کی طاقت کا جنازہ نکل چکا ہے یہ رسوائی کبھی نہیں بھولے گا۔
——

پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی

Share
Share
Share