کنگارو ۔ Kangaroo – – – – ڈاکٹرعزیزاحمد عرسی

Share

Kangaroo - کنگارو
وہ قوی الحبثہ جانور جس کا بچہ صرف ایک سنٹی میٹرلمبا ہوتا ہے۔
کنگارو ۔ Kangaroo

ڈاکٹرعزیزاحمد عرسی ، ورنگل
موبائل : 09866971375

وما خلق اللہ فی السماوات والرض لآیات لقوم یتقون (یونس ۔ ۶)
جو چیزیں اللہ نے آسمانوں اور زمین میں پیدا کی ہیں ان میں ان لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جو ڈرتے ہیں۔(یونس ۶)

کنگارو مٹیالے بھورے تالال بھورے رنگ کے عجیب و غریب جاندار ہیں ،ان کے جسم پر ملائم ’’فر‘‘ (Fur)پایا جاتا ہے،کنگارو دراصل ایک خاندان کا نام ہے جس بطور اصطلاح تمام جانداروں کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اس لفظ کو سب سے پہلے Joseph Banks نے استعمال کیا ۔ویسے ان کی زائد از 40 انواع ہیں لیکن ان میں 4 قسم کے کنگارو مشہور ہیں (۱)لال کنگارو (۲) Eastern GreyKangaroo (۴) Western Grey Kangaroo (۴) Antilopine Kangaroo

لال رنگ کا کنگارو (Red Kangaroo) بڑا ہوتا ہے، ان کا سر چھوٹا ، کان بڑے ہوتے ہیں اس جاندار کے اگلے جوارح کمزور لیکن پچھلے جوارح مضبوط ،لمبے اور طاقتور ہوتے ہیں۔ جو اچھلنے (Hopping) میں مدد دیتے ہیں ان ہی جوارح کے سہارے اور دم کی مدد سے کنگارو زمین پر بیٹھتا ہے۔یہ جاندار تیرنے کے دوران اپنے جوارح کوعلیحدہ علیحدہ حرکت دیتے ہیں اور حسب منشا استعمال کرتے ہیں،اگر کبھی خطرہ محسوس کریں تو اپنے پیروں سے دفاع بھی کرتے ہیں ۔کنگارو کی دم مضبوط عضلاتی ہوتی ہے۔اس جاندارمیں آگے یا پیچھے چلنے یا بھاگنے کی صلاحیت نہیں پائی جاتی ،لیکن پھدکنے یا اچھلنے کی بے پناہ صلاحیت رکھتا ہے ،یعنی بیک وقت اپنے دونوں پیر زمین سے اٹھاتا ہے اور آگے بڑھتا ہے،یہ واحد پستانیہ ہے جو حرکت کے لئے پھدکتا ہے، اس جاندار کے ایک اچھال میں تقریباً6 فٹ اونچائی سے 15 تا 20 فٹ کا فاصلہ طے ہوتا ہے،لیکن جب آہستہ حرکت مقصود ہوتو یہ "crawl-walking انجام دیتا ہے، یہاں اس بات کا اظہار بے محل نہ ہوگا کہ کنگارو کے اچھال بھرے کا عمل اور عمل تنفس ایک دوسرے سے مربوط ہیں یعنی جب اس کے پیر ہوا میں رہتے ہیں تو شش سے ہوا باہر خارج ہوجاتی ہے اور جب اس کے پیر زمین کو چھونے لگتے ہیں تو شش میں ہوا بھرنے لگتی ہے تاکہ مزید اچھلنے کے لئے توانائی پیدا کی جاسکے۔ علاوہ اس کے ان میں اچھلنے کے لئے توانائی عضلات کی جگہ پچھلے جوارح کے ’’ الوتر ‘‘ (Tendons) میں محفوظ رکھی جاتی ہے، یہ جانداراچھال بھرنے کے لئے اپنیجوارح کی طاقت کی جگہ اپنے’ ٹنڈن‘ کی لچک دار حرکت سے اچھال بھرتے ہیں، اسی لئے جس قدر تیزی سے یہ آگے بڑھتے ہیں اسی قدر کم توانائی صرف ہوتی ہے، یہ انداز ان جانداروں کی عجیب و غریب خصوصیت ہے۔ کبھی کبھی ایک اچھال میں کنگارو 40 فٹ سے زائد فاصلہ بھی طے کرلیتا ہے۔ان کے اچھال بھرنے کی رفتار تیز ہوتی ہے اس طرح یہ جاندار اسی طرح اچھال بھرتا ایک گھنٹے میں تقریباً 60 کلو میٹر تک کا فاصلہ طے کرلیتا ہے۔کنگارو اچھال بھرنے کے بعد جب ہوا میں فاصلہ طے کرتا ہے تو ان کی عضلاتی دم ہوا میں توازن کی برقراری کا کام انجام دیتی ہے اور سمت کے تعین میں مدد دیتی ہے ، دم (Tail) بیشتر جانداروں میں پائی جاتی ہے اور ہر جاندار میں مختلف افعال انجام دیتی ہے ،جیسے بندر دم کے سہارے لٹکتا ہے، مگر مچھ اور مچھلیاں دم کی مدد سے تیرتے ہیں،لومڑی اپنی دم کو سردی کے موسم میں بلانکٹ کی طرح استعمال کرتی ہے اور اوڑھ کر سو جاتی ہے،گائے اور اس کے خاندان کے جانداران کے جسم پر بیٹھ کر پریشان کرنے والے کیڑوں کو دم کی مدد سے دور کرتی ہے،چھپکلی اپنی دم کو خطرے کے اوقات توڑتی ہے اور دشمن کے حملے سے بچ کر راہ فرار اختیار کرتی ہے، یہ ان جانداروں کو قدرت کی جانب سے ودیعت کرد ہ منفرد خصوصیات ہیں جو ساختی اعتبار سے مماثلت رکھنے کے باوجود ہمہ اقسام کے فرائض انجام دیتی ہیں۔یہی تو قدرت ہے کہ اگر وہ چاہے تو ایک عضو سے کئی کام لے لے اور اگر چاہے تو کئی اعضا کو صرف ایک ہی کام کی انجام دہی پر مامور کردے۔ قرآن میں اس جاندار کا ذکر نہیں ہے، اسلام نے اس کی بہت ساری خصوصیات کو سامنے رکھ کر اس کے گوشت کا حلال قراردیا ہے بشر طیکہ ان کو صحیح اسلامی طریقے سے ذبح کیا گیا ہوا۔انجیل، توریت اور ہندوازم کی کتب میں اس جاندار کا تذکرہ نہیں ملتا۔لیکن
ہندوازم میں کنگارو کورٹ کی اصطلاح رائج ہے۔
کنگارو ایک پستانیہ ہے ، جو Macropods خاندان سے تعلق رکھتا ہے بلکہ اس خاندان سء تعلق رکھنے والے تمام ہی جانداروں کو کنگارو کہا جاتا ہے، یہ جاندار عام طور پر آسٹریلیا، نیو جنیوا اور تسمانیہ میں پایا جاتا ہے، شاید اسی لئے یہ جاندار آسٹریلیا کا قومی نشان بھی ہے،اس جاندار کو آسٹریلیا کے پوسٹل اسٹامپ اور سکوں پر بھی جگہ دی گئی ہے،گذشتہ کچھ برس قبل اس جاندار کو ہوائی،اور نیوزی لینڈ میں متعارف کروایا گیا جہاں ان کی نسل آگے بڑھ رہی ہے۔عام طور پر یہ جاندار 6.6 فٹ لمبا اور تقریباً 7 فٹ اونچا ہوتا ہے، ’’نر ‘‘ کا اوسط وزن 50 کلو سے زیادہ ہوتا ہے جبکہ مادہ تقریباً 30 کلو کی ہوتی ہے،کنگارو کئی قسم کے ہوتے ہیں ان میں ایک نسل لال کنگارو کی ہوتی ہے اس نسل کے جاندار کافی لحیم شحیم ہوتے ہیں، ان کا وزنتقریباً 100کلو ہوتا ہے ، Eastern grey کنگارو چھوٹا ہوتا ہے لیکن اس کا وزن بھی تقریباً 100 کلو ہوتا ہے، بعض بڑے کنگارو جیسے Macropus major وغیرہ 12تا 14 فٹ لمبے ہوتے ہیں،دنیا میں کنگارو کے علاوہ جراب یعنی Marsupium رکھنے والے کئی جاندار موجود ہیں جیسے چھوٹے سائز کا نمایاں رنگ رکھنے والا Wallaby جو آسٹریلیا اور تسمانیہ میں پایا جاتا ہے ، اس کے علاوہ امریکہ میں رہنے والا دو تا ڈھائی فٹ لمبا Opossum بھی ایک جرابیہ ہے جو درختوں کی جڑوں میں سوراخ بنا کر رہتا ہے ۔علاوہ اس کے koala، Tasmanian devil ،اور Wombat وغیرہ بھی اسی جماعت میں شامل ہیں ۔ویسے ا س جماعت میں تقریباً 53انواع موجود ہیں ۔
کنگارو نبات خور (Herbivores) جاندار ہے،زیادہ تر گھاس پھوس ،درختوں کے پتے وغیرہ کھا کر زندگی گذارتے ہیں ،یہ دن کے وقت آرام کرتے ہیں اور اپنی غذاکی تلاش کے لئے عموماً رات کے وقت نکلتے ہیں یعنی یہ شبینہ خور(Nocturnal) جاندار ہیں ،بلکہ ان کے لئے شبینہ خور سے زیادہ بہتر اصطلاح Crepuscular (پگاہ رو)ہے کیونکہ یہ صبح کی اولین ساعتوں اور جھٹپٹے کے وقت کافی فعال ہوتا ہے اور غذا تلاش کرتا ہے۔یہ جاندار گائے بکری کی طرح جگالی (Regurgitate) کرتے ہیں، ان کے معدے میںBacterial strains پائے جاتے ہیں،جو معدے میں پیدا ہونے والی میتھین گیس کی پیدائش کو روکتی ہے،یہ بیکٹیریا معدے کے پہلے خانے میں پائے جاتے ہیں ، یہ جاندار پانی بہت کم استعمال کرتے ہیں ، بڑی عمر کے جاندار کئی مہینوں تک بغیر پانی کے زندہ رہ سکتے ہیں اور ان کے فعلیات پر کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ان کی بصارت بہترین ہوتی ہے لیکن صرف اسی وقت جبکہ وہ شئے متحرک ہو جس کو وہ دیکھ رہے ہیں۔ان کی سماعت بھی اچھی ہوتی ہے وہ اپنے بڑے کانوں کی مدد سے ہر سمت سے آنے والی آوازوں سنتے ہیں اور احکامات کے لئے دماغ تک پہنچاتے ہیں ، یہ جاندار پانی کم استعمال کرتے ہیں باوجود اپنی رہائش کے لئے جنگل میں ایسے مقام کو ترجیح دیتے ہیں جہاں پانی کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔ یہ جنوبی آسٹریلیا میں کثرت سے پائے جاتے ہیں، یورپ کی عوام اس جاندار کے وجود سے 1770 سے واقف ہوئی ورنہ اس سے قبل یہ صرف سنتے تھے کہ دور دنیا میں ایک ایسا جاندار بھی رہتا ہے جس کا چہرہ ہرن جیسا ہے جو مینڈک کی طرح پھدکتا ہے اور انسان کی طرح بیٹھتا ہے۔
کنگارو جہاں ایک پستانیہ ہے وہیں ایک حیوان جرابیہ(Marsupial) بھی ہے ،یعنی اس جاندار کی مادہ (Female) میں جراب یا تھیلی (Pouch) پائی جاتی ہے جو اس کی بڑی اور عجیب و غریب خصوصیت ہے، اسی تھیلی میں وہ اپنے بچے کی پرورش کرتی ہے، کنگارو کی بھی سب سے بڑی خصوصیت یہی ’’جراب‘‘ ہے جس میں اس کے بچے پلتے ہیں ، جراب یا تھیلی سے باہر نکلنے اور پھر تھیلی میں واپس جانے کا منظر قابل دید ہوتا ہے جو نہ صرف انسان کی آنکھوں بلکہ ذہن کو بھی کھول دیتا ہے اور یہ سونچنے لگتا ہے کہ یہ دنیا ارتقا کا نتیجہ نہیں ہے کیونکہ کنگارو کی یہ جراب کسی بھی زاویہ سے ارتقائی کڑی کا حصہ نظر نہیں آتی ۔ جہاں تک خوبصورت مناظر کا تعلق ہے کنگارو کے تناظر میں، میں سمجھتا ہوں کہ سب سے خوبصورت منظر کنگارو کے بچے کا جراب سے باہر نکلنے کے بعد ماں کنگارو کا بچے کو بھینچنا ہے جس میں انسانی جذبات کی جھلک نظر آتی ہے یہ بڑا انوکھا منظر ہوتا ہے جو انسان کو دیر تک اور دور تک سونچنے پر مجبور کرتا ہے۔کیونکہ اولاد کے لئے یہی ایک واحد پناہ گاہ ہے جہاں مکمل حفاظتی احساس کے ساتھ سکون کے لمحات میسر آتے ہیں یہ ماں ہی ہے جو بچے کو اپنے سینے پر سلا لیتی ہے اور اس کے پیشاب پر خود سو جاتی ہے تاکہ بچے کو سردی نہ لگے ، یہ انسانوں کی ماں ہے اور کنگارو کی ماں بھی بچوں کے تعلق سے کچھ کم جذبہ نہیں رکھتی کہ اس کے ننھے منے بچے اس کی جراب یعنی Pouch میں ہی بول و براز سے فارغ ہوتے ہیں کبھی تو یہ اپنی تھیلی کی تہوں میں ان کو جذب کرتی ہے ، اگر مقدار بڑھ جائے تو اپنی تھیلی کی وقتاً فوقتاً صفائی کے ذریعہ ان چیزوں کا نکال باہر پھینکتی ہے ، یہاں غور کیجیے کہ کوئی تو ہے جوا ن ماؤں میں یہ احساس پیدا کرتا ہے کہ تمہارے وجود کو گندہ کرنے والا کوئی دوسرا نہیں تمہارا اپنا ہے تمہاری اپنی اولاد ہے تو یہی اپنایت ماں کی سونچ کے زاویہ کو بدل دیتی ہے اور اس کے بعد اولادکی محبت سے سرشار ماں اس گندگی میں بھی خوشبوؤں کو رقص کرتا دیکھتی ہے، کنگارو کے نومولود کو Joey کہتے ہیں ، Joey جب پیدا ہوتا ہے تو نہایت چھوٹا تقریباً 0.3انچ یعنی ایک سنٹی میٹر یا اس سے بھی کم لمبا، ہلکے گلابی رنگ کا ، کیڑے جیسی ساخت رکھنے والا تقریباً بے وزن (اس کا وزن ایک گرام سے کم ہوتا ہے) جاندار ہوتا ہے جو بعد اس قدر قوی الحبثہ ہوجاتا ہے کہ اس کاوزن 100کلو سے زائد ہوجاتا ہے۔یہی اس جاندار کی عجیب و غریب خصوصیت اور خدا کی قدرت کا ایک نشان ہے کہ وھیل کے جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو وھیل کی جسم کی مناسبت سے اس کا وزن اور سائز تقریباً ایک تہائی ہوتا ہے لیکن اس جاندار کا نومولود اکثر اوقات صرف ایک سنٹی میٹر ہوتا ہے ،لیکن قدرت اس چھوٹے Joey کی نگہداشت اور پرورش کے لئے ماحول کی مناسبت سے جدا گانہ انتظامات کرتی ہے اور ظاہر کرتی ہے کہ قدرت چاہے تو زرافہ کے نومولود کو پیدائش کے بعد نہ صرف دودھ بلکہ اپنی غذا آپ تلاش کرکے قابل بنادے اور اسی جسامت کے دوسرے جاندار کے بچے کو اس قدر مجبور بنادے کہ وہ اپنے سے دودھ بھی حاصل نہ کرسکے ،بہر حال یہ تعجب خیز ضرور ہے، لیکن یہ تمام جاندار خدا کی تخلیق کے ایسے نمونے ہیں جو اس کو خالق تسلیم کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔
کنگارو میں مدت حمل صرف 31تا 36دن ہوتی ہے،پیدائش کے فوری بعد یہ نومولود اپنے اگلے جوارح کے پنجوں کی مدد سے خدا کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر ماں کی جراب (Marsupium) میں پہنچتا ہے یہ نو زاد یا نومولود رحم مادر سے تھیلی (Pouch) میں پہنچنے کے لئے صرف تین تا پانچ منٹ لیتا ہے،اس راستے کو طے کرنے کے لئے یہ حقیقی معنوں میں یہ ننھا بچہ اپنے نسبتاً بڑے اگلے جوارح کو استعمال کرتا ہے ، جراب میں پہنچ کر یہ ننھا دہنی جانب کے پستان کے Teat سے اپنا منہ لگا کر چمٹ جاتا ہے اور دودھ پینے لگتا ہے،بلکہ یہاں صحیح جملہ یہ ہوگا کہ ماں زبردستی اس کے منہ میں اپنے جراب کے عضلات کی حرکت سے دودھ نہیں بلکہ محبت انڈھیلنے لگتی ہے۔ اس پستان سے خارج ہونے والا دودھ نوزاد (Neonate) کے لئے زیادہ مناسب ہوتا ہے۔اس طرح پرورش کا آغاز ہوتا ہے۔ ،
اس موڑ پر میں آج کل کی نئی تحقیق کی طرف آپ کی توجہہ مبذول کروانا چاہتا ہوں کہ ایسے نومولود قبل از وقت دنیا میں آجاتے ہیں یا جو از خود دودھ نہیں پیتے ان کے لئے کنگارو تھریپی (Kangaroo Therapy) کا طریقہ اختیار کیا جاتا ہے جس میں بچے کو ماں8 سے الگ نہیں کیا جاتا ماں کی جلد اور بچے کی جلد کو ربط(Skin to skin contact) میں رکھا جاتا ہے تاکہ ماں کے جسم کی حرارت مسلسل بچے میں منتقل ہوتی رہے، اس اثنا میں بچے کا صرف سر آزاد رکھا جاتا ہے، اگر بچے کو ماں سے الگ کرنا کسی وجہہ ضروری ہو تو بچے کو کسی دوسری عورت کے ساتھ اسی حالت میں رکھا جاتا ہے اور اس سارے علاج کے دوران ماں کی
محبت ہی اصل محور ہوتی ہے جو اس طریقہ علاج کا اہم عنصر ہے۔
اس طرح کنگارو کے نوزاد کے سائز میں اضافہ ہونے لگتا ہے ،ابتدا میں انہیں کان، بال ، آنکھیں وغیرہ نہیں ہوتا،یہ سب چیزیں آہستہ آہستہ نمو پاتی ہیں، کنگارو جراب یعنی تھیلی میں پہنچ کر یہ تقریباً آٹھ مہینے رہتا ہے، ویسے یہ جراب سے باہر پہلی مرتبہ 190 دنوں کے بعد نکلتا ہے ، لیکن 235 یا اس سے کچھ ہی زیادہ دنوں کے بعد یہ جاندارمکمل آزاد انہ زندگی گذارنا شروع کردیتا ہے،اس کے باوجود تھیلی سے نکلنے کے بعد Joey مزید چھ مہینے ماں کے ساتھ گذارتا ہے اس کے بعد جب خود کفیل ہوجاتا ہے تو ماں کو چھوڑ کر الگ گروہ بنا لیتا ہے،لیکن ایک عرصہ تک ماں ان کی حفاظت کرتی رہتی ہے اور مختلف طریقوں سے پیامات پہنچا کر انہیں حفاظتیطریقے بتاتی رہتی ہے، ماں اپنے بچوں تک پیامات کی ترسیل کے لئے پیچیدہ طریقہ کار ا اختیار کرتی ہے اسی لئے جب یہ خطرہ محسوس کرتی ہے تو زمین پر لوٹ لگاتی ہے جو اس جاندار کی ترسیلی زبان ہے۔یہ سماجی زندگی گذارنے والا جاندار ہے، ان کے گروہ کو Mobs کہا جاتا ہے جن میں کبھی کبھی ان کی تعداد تقریباً سو تک بھی پہنچتی ہے،گروہ کے رہبر اور بالغ ’’نر ‘‘ کنگارو کو Boomer یا Buck کہا جاتا ہے۔ جبکہ مادہ Does کہلاتی ہے، کنگارو عام طور پر دو تا تین سال میں تولید کے قابل ہوجاتا ہے،دوسرے جانداروں کی طرح اس جاندار میں بھی صنف مقابل کے حصول کے لئے لڑائی جھگڑا عام بات ہے،یہ جاندار ان اوقات میں زیادہ تر اپنے اگلے جوارح کے ذریعہ ’’باکسنگ‘‘ کرتے ہیں یااپنے پچھلے جوارح کو استعمال کرکے ’’کک‘‘ رسید کرتے ہیں ،عام طور پر کنگارو کی عمر 9 تا12برس ہوتی ہے۔
کنگارو کی عجیب و غریب خصوصیات میں جراب (Marupium)، تولیدی عمل اورطریقہ پرورش شامل ہیں۔ میرے اس جاندار کو سات حیوانی عجوبوں میں شامل کرنے کی ایک بڑی وجہہ یہی تین خصوصیات ہیں ۔شاید اس سے زیادہ ندرت آمیز طریقہ تولید زمین پر موجود کسی دوسرے جاندار میں نہیں دیکھا جاسکتا۔ملاپ کا عمل ان میں عام طور پر برسات میں اس مقام پر انجام پاتا ہے جہاں ہریالی اور ہرے بھرے درخت پائے جاتے ہیں ۔ کتنی عجیب بات ہے کہ کنگارو اپنی جراب یعنی Marsupium میں وقت واحد میں تین ’’بے بیز ‘‘ (Babies) رکھتا ہے، کیونکہ پہلے بچے کی پیدائش کے بعد فوری طور پر کنگارو میں دوسرے بچے کے لئے تولیدی عمل شروع ہوجاتا ہے، تخصیب (Conception) انجام پاتی ہے اور جنین میں ایک ہفتہ کے اندر نمو واقع ہوتا ہے، اس عمل کے بعد اگر حالات ساز گار نہ ہوں تو جنین (Embryo) خوابیدہ حالت میں آجاتا ہے اس عمل کو Diapause یعنی ’’ تاخیر نمو ‘‘ کہا جاتا ہے ۔یعنی نا موافق حالات میں کنگارو اپنی مرضی سے جنین کے نمو کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو خود اس جاندار کی ایک انوکھی خصوصیت ہے۔یہاں دوسری عجیب خصوصیت پر نظر کیجیے کہ نہ صرف مادہ کنگارو جنین کے نمو کو روکتی ہے بلکہ ’’نر کنگارو‘‘ میں مادہ منویہ (Sperms) بننے کا عمل بھی رک جاتا ہے۔اس طرح قدرتی حالات کے پیش نظر ان میں عمل تولید حقیقتاً رک جاتا ہے۔یہاں اس بات کا اظہار، دلچسپی کا باعث ہوگا کہ یہ جنین کبھی کبھی اس قدر چھوٹا ہوتا ہے کہ سادہ آنکھ سے نظر نہیں آتا اور علاوہ اس کے یہ جنین بھی اس وقت تک اپنے وجود کا اظہار نہیں کرتا جب تک کہ ایک ’’بے بی‘‘ یعنی Joey جراب سے باہر نہ نکل جائے،جب ایک بے بی کنگارو جراب سے باہر نکل جاتا ہے تو اس وقت دوسرا جراب میں موجود ہوتا ہے اور کسی ایک پستان سے لگا دودھ پینے میں مشغول رہتا ہے اور تیسرا عمل پیدائش سے گذر کر جراب میں پہنچ چکا ہوتا ہے لیکن جب پہلا بڑا Joey جراب سے باہر نکل جاتا ہے توکنگارو کی مرضی سے اس خوابیدہ جنین میں نمو پیدا ہوتا ہے اور وہ ’’بے بی‘‘ایک مخصوص پستان سے چمٹ کر دودھ پینے لگتا ہے، کیونکہ اسی پستان کا دودھ اس بچے کے لئے مناسب ہوتا ہے ،چونکہ کنگارو کی جراب میں مختلف عمر کے بچے ہوتے ہیں اسی لئے ان کو مختلف ارتکاز کا دودھ پلانا اہم ہوجاتا ہے تاکہ ان میں نمو صحیح ڈھنگ سے انجام پاسکے، اسی لئے کنگارو کی جراب یعنی تھیلی میں چار Teats پائے جاتے ہیں دودھ کا انتخاب بچے کے نمو کے مرحلے کی مطابقت میں ہوتا ہے اور ہر ایک کا پستان الگ الگ ہوتا ہے،جب تھیلی میں ایک سے زائد کنگارو کے بچے ہوتے ہیں تب بھی یہ ایک دوسرے کو نقصان نہیں پہنچاتے ،قدرے صراحت کے ساتھ بیان کیا جاتا ہے کہ ایک ’’بے بی‘‘ تھیلی سے نکل کر باہر گھاس وغیرہ کھانے لگتا ہے لیکن اس کے باوجود بھی جب بھوک ستاتی ہے تو ماں کی تھیلی میں پہنچ کر دودھ پینے لگتا ہے، کنگارو کے اس بچے کا پستان بالکل الگ ہوتا ہے ، دوسرا مستقل تھیلی میں رہتا ہے اور اس کا پستان مخصوص ہوتا ہے اور وہ اس کے لئے مخصوص پستان سے ہی دودھ پیتا رہتا ہے اور تیسرا جو سب سے چھوٹا ہوتا ہے وہ یا تو ’’عالم سکتہ ‘‘ میں پڑا رہتا ہے یا اس کے لئے مخصوص پستان سے چمٹ کر دودھ پینے لگتا ہے ،بالفرض محال اگر پستان بدل جائے تو اس پستان کا ’’نپل‘‘ اور دودھ کا گاڑھا پن بچے کو نقصان پہنچاسکتا ہے،ویسے قدرتی طور پر ایسی غلطی کا امکان کم ہی رہتا ہے دودھ پینے کے اس طریقہ عمل سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ان میں پائے جانے والے پستان علحدہ علیحدہ ارتکاز کا دودھ خارج کرتے ہیں جو کنگارو کے بچوں کی عمر کے لحاظ سے مناسب ہوتے ہیں ،زیادہ تغذیہ بخش دودھ زیادہ عمر رکھنے والے بچے کے لئے ، اس کم تغذیہ و چربی رکھنے والا دودھ نسبتاً کم عمر کے بچے کے لئے اورNeonates کے لئے اس کی عمر کے لحاظ سے دودھ دیا جاتا ہے اور ان تمام کے لئے Nipple بھی علحدہ ساخت اور سائز کے ہوتے ہیں تاکہ وہ ان بچوں کو نقصان نہ پہنچا سکیں۔ اس مرحلے پر یہ سونچئے کہ آخر’’ وہ‘‘ کون ہے جو کنگارو کو یہ سکھلاتا جارہا کہ بچے کو دودھ اس کی عمر کی مطابقت میں دیا جائے،کنگارو کی پیدائش کا عمل خود اس قدر حیران کن ہے کہ ہم سوچتے رہ جاتے ہیں ، علاوہ اس کے انسان کے لئے یہ مسلسل اچھنبے میں ڈالنے والی بات ہے کہ کنگاروو کے مختلف پستانوں سے مختلف حرارت اور مختلف ارتکاز والا دودھ خارج ہوتا ہے علاوہ اس کے خود کنگارو کو اس بات کا پتہ نہیں کہ کونسے پستان میں کونسے ارتکاز کا دودھ موجود ہے، دودھ بنتا ایک جگہ ہے لیکن جب اپنے مقام تک پہنچتا ہے تو اس کے ارتکاز میں کود بخود تبدیلیاں پیدا ہونے لگتی ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ اگر ہم اس کا جواب ڈھونڈنا چاہیں تو بس یہی کہا جاسکتا ہے کہ اس کا جواب ملنا مشکلہے اور میں سمجھتا ہوں کہ ’’وہ‘‘ وہی ہے ’’جس نے ہر چیز کو پیدا کیا اور اس کی تقدیر مقرر کی۔‘‘ خلق کل شیء فقدرہ تقدیرا۔ (الفرقان ۔۲)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Dr.Aziz Ahmed Ursi

Share
Share
Share